جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں یکجہتی کشمیر کیمپ قائم، کل یکجہتی کشمیر ریلی ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی:بھارتی تسلط اور ریاستی جبر و تشدد کے شکار اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے 5فروری کو ”یوم ِ یکجہتی کشمیر“ کے سلسلے میں جماعت اسلامی کے تحت شہر بھر میں متعدد مقامات پر یکجہتی کشمیر کیمپ قائم کر دیئے گئے۔
5فروری کو جیل چورنگی سے مزار ِ قائد تک مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کی زیر قیادت ”یکجہتی کشمیر ریلی“ نکالی جائے گی، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے نرسری بس اسٹاپ شاہراہ فیصل پر قائم یکجہتی کیمپ کا دورہ کیا۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ بھارت کے ریاستی جبرو تسلط اور اقوام ِ متحدہ کی ناکامی و دہرے میعار کے باعث مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے، اہل کشمیر نے راجا ہری سنگھ کے خلاف اعلان بغاوت کیا، اہل کشمیر نے پاکستان کی آزادی سے قبل فیصلہ کیا تھاکہ ہمارا رشتہ کلمہ لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بننے والے ملک سے ہوگا۔
انہوں نے مزید کہاکہ کشمیری عوام تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ صرف خطے کا نہیں بلکہ سوا کروڑمسلمانوں کا ہے جن کے دل پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، کشمیر کے عوام ایک لاکھ سے زائد جانوں کے نذرانے پیش کرچکے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو آئین کی شق کے مطابق کشمیر کی اصل روح کو غصب کرکے مقبوضہ کشمیر کوبھارت میں شامل کردیا۔ گزشتہ 5 سال میں کشمیریوں کے لیے کشمیر کو دنیا کی ایک بڑی جیل بنادیا ہے،یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی یکجہتی کشمیر
پڑھیں:
سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
ٹریبونل کے رجسٹرار کیجانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی کی دوپہر تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سچن دتہ کی سربراہی میں غیر قانونی سرگرمیاں (روکتھام) سے متعلق ٹریبونل یکم اور 2 اگست کو سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں عوامی ایکشن کمیٹی کو غیر قانونی تنظیم قرار دئے جانے کے حکومتی فیصلے کا جائزہ لے گا۔ یہ کارروائی "یو اے پی اے 1967" کے تحت انجام دی جا رہی ہے، جس کے تحت حکومت کسی تنظیم کو ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ قرار دے کر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ ٹریبونل کے رجسٹرار ڈاکٹر سُمیدھ کمار سیٹھی کی جانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی 2025ء کی دوپہر 2 بجے تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ پیش کردہ افراد پر جرح بھی ہوسکتی ہے اور یہ عوامی شمولیت یو اے پی اے کے تحت ٹریبونل کے قانونی دائرہ کار کا اہم حصہ ہے۔
یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مارچ 2025ء میں بھارتی حکومت نے اطلاع نمبر S.O.1115(E) کے تحت کالعدم (تنظیم) قرار دیا تھا، جو بعد میں 3 اپریل کو گیزٹ آف انڈیا میں بھی شائع ہوا۔ عوامی ایکشن کمیٹی 1960ء کی دہائی میں مرحوم میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق نے قائم کی تھی اور اب یہ ان کے فرزند اور موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے زیر سربراہی تھی۔ مولوی عمر فاروق آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے بھی چیئرمین ہیں۔ ٹریبونل کی حتمی سفارشات طے کریں گی کہ آیا حکومتی پابندی برقرار رہے گی یا نہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مارچ میں ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کردی تھی جس کی سربراہی مولانا مسرور عباس انصاری کررہے ہیں۔