اسلام آباد میں پی ٹی آئی راہنما دیئے گئے عشایئے میں شرکت کے موقع پر سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن دھاندلی شدہ تھا، یہ عوامی نہیں اسٹیبلشمنٹ نے مرضی کی حکومت بنائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لوگوں کو فوری طور پر مستعفی ہو کر ازسرنو انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسد قیصر کے عشائیہ میں مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں اسد قیصر کی دعوت پر عشایئے میں شرکت کی، عشائیہ میں سیاسی صورتحال پر مشاورت ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن دھاندلی شدہ تھا، یہ عوامی نہیں اسٹیبلشمنٹ نے مرضی کی حکومت بنائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لوگوں کو فوری طور پر مستعفی ہو کر ازسرنو انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے جبکہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن کی مدت مکمل ہو چکی ہے، ہم ایک بار پھر نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ دہراتے ہیں۔ دوسری جانب راہنما تحریک انصاف اسد قیصر کا ملکی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی مقصد ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔

علاوہ ازیں ملاقات کے متعلق پی ٹی آئی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا، اعلامیہ کے مطابق عشائیہ میں ملک کی سیاسی و معاشی، سیکورٹی صورتحال پرگفتگو ہوئی، موجودہ حکومت ایک غیرنمائندہ حکومت ہے، اس حکومت کومسلط کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ نئے انتخابات ہی ملک کو درپیش مسائل، عدم استحکام سے نکالنے کا واحد راستہ ہے، ملک میں ریاستی جبر کا فوری خاتمہ کیا جائے، سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے اور پیکا جیسے کالے قانون کو فوری ختم کیا جائے۔ خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے اعلامیہ جاری ہونے کےبعد سوالات کےجواب دینے سے انکار کردیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نئے انتخابات کو فوری

پڑھیں:

غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔

دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم