لاہور:  حکومت نے پاکستان سے سعودی عرب جانے والے مسافروں کیلیے پولیو اور  گردن توڑ بخار کی ویکسین لازمی قرار دے دی گئی تاہم لاہور ائیرپورٹ پر ویکسین کی قلت کے باعث عمرہ زائرین کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی عرب  کی جنرل ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری نیا ہدایت نامے میں  سعودی عرب آنے والے تمام مسافروں کو پولیو اور گردن توڑ بخار کی ویکسین کا سرٹیفکیٹ لازمی قراردی گئی ہے۔

ہدایت نامے کے مطابق سفر سے 10 روز قبل حاصل کیا جانے والا پولیواور گردن توڑ بخار کا  سرٹیفکیٹ کارآمد ہوگا، ہدایت نامہ ملتے ہی پی آئی اے سمیت دیگر نجی ائیر لائنز نے نئی ہدایات ملتے ہی اس پروسس کو مکمل کرانے کے لیے عملی اقدامات  مکمل کرلیے ہیں۔ دوسری جانب لاہور میں سرکاری مراکز  برائے حفاظتی ٹیکہ جات پر بھی ویکسین دستیاب نہیں، میڈیکل اسٹورز پر زائرین بلیک میں ویکسین کے لیے نام اندراج کروانے پر مجبور ہوگئے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

ٹرمپ پوٹن ملاقات: امن ڈیل کے لیے کییف کی تائید لازمی، جرمنی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2025ء) وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر فریڈرش میرس کی حکومت کے نائب ترجمان اشٹیفن مائر نے پیر 11 اگست کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لیے کوئی نہ کوئی حل نکالنے کے لیے رواں ہفتے 15 اگست جعے کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جو ملاقات الاسکا میں ہو رہی ہے، اس میں طے پانے والے کسی بھی تصفیے کے قابل عمل ہونے کے لیے ناگزیر ہو گا کہ اس سے کییف میں یوکرینی حکومت بھی متفق ہو۔

جرمن حکومت کے نائب ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ الاسکا میں ٹرمپ پوٹن سمٹ گزشتہ چند برسوں سے یورپ میں جاری اس جنگ کے خاتمے اور ''مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کے لیے ایک انتہائی اہم لمحہ‘‘ ہو گی۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ جرمنی کے لیے یہ بات انتہائی اہم ہے اور رہے گی کہ الاسکا میں طے پانے والے کسی بھی اتفاق رائے پر کییف حکومت بھی رضا مند ہو۔

اسی ہفتے ہونے والی الاسکا سمٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی جو ملاقات آئندہ جمعے کے روز امریکہ کی ریاست الاسکا میں ہو گی، اس کا بنیادی مقصد کسی ایسی ڈیل تک پہنچنا ہے، جس کی مدد سے روس کی یوکرین کے خلاف فوجی جارحیت کے ساتھ شروع ہونے والی اس جنگ کا خاتمہ ہو سکے، جسے اب تقریباﹰ ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں اور جس میں اب تک اطراف کے ہزاروں فوجی اور عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

جہاں تک امریکی صدر ٹرمپ کا تعلق ہے، تو وہ روسی ہم منصب پوٹن کے ساتھ اپنی آئندہ ملاقات کو ایک ایسی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے ذریعے روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھا جا سکے۔

اس سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ اب تک اس جنگی تنازعے کے ممکنہ خاتمے کے لیے روساور یوکرین کے مابین ان کے زیر قبضہ علاقوں کے ممکنہ تبادلے کا ذکر بھی کر چکے ہیں۔

جرمن چانسلر میرس کا موقف

اس تناظر میں برلن میں جرمن حکومت کے ترجمان نے صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں وفاقی چانسلر فریڈرش میرس کے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں دیے گئے ان بیانات کا حوالہ بھی دیا، جن کے مطابق فریڈرش میرس کو یقین ہے کہ روسی یوکرینی جنگ سے متعلق کسی بھی تصفیے میں خود یوکرین اور یوکرینی عوام بھی شامل ہوں گے۔

اشٹیفن مائر نے چانسلر میرس کا موقف دوہراتے ہوئے کہا، ''اگر مقصد کسی ایسے دیرپا اور منصفانہ امن کا حصول ہے، جو فوجی طاقت کے مکمل خاتمے کا ضامن ہو سکے، تو یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آیا ایسی کوئی منزل یوکرینی عوام کی مکمل شرکت اور رضامندی کے بغیر حاصکل کی جا سکتی ہے۔‘‘

جرمن حکومت کے نائب ترجمان نے یہ بھی کہا کہ چانسلر میرس کے لیے یہ بات بھی انتہائی فیصلہ کن ہے کہ یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے یورپ کی پوزیشن ایسی اور قطعی متفقہ ہو کہ اس کے ذریعے قیام امن کی کسی بھی کوشش پر مثبت طور پر اثر انداز ہوا جا سکے۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • کراچی سے لاہور جانے والی ٹرین کا انجن فیل، عوام پریشان
  •  پاکستان ریلوے کی ناقص کارکردگی، تیزگام ایکسپریس کا انجن فیل، مسافر پریشان
  • ایئرپورٹس اور امیگریشن چیک پوسٹس پر تعیناتی کیلئے سیکیورٹی کلیئرنس لازمی
  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین مفت فراہم کرنے کا اعلان
  • سعودی عرب میں بلیو کالر ملازمتوں کے خواہش مند پاکستانیوں کیلیے بڑی خبر
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بطور معاون حج پر جانیوالے سرکاری ملازمین کی تفصیلات طلب کرلیں
  • عالمی گیمز 2025: پاکستان کے نور زمان بخار کی وجہ سے پلیٹ ایونٹ کے فائنل مقابلے سے دستبردار
  • لاہور سے کراچی جانے والی ٹرینوں کا شیڈول متاثر، شاہ حسین ایکسپریس منسوخ
  • سعودی عرب اور خلیجی ممالک جانے والے مسافروں کیلئے بڑا ریلیف
  • ٹرمپ پوٹن ملاقات: امن ڈیل کے لیے کییف کی تائید لازمی، جرمنی