امریکی سینیٹر کرس مرفی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر تنقید کردی۔

ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ ہم غزہ پر قبضہ نہیں کر رہے ہیں، غزہ پر حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل کا باعث بنے گا۔

سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ غزہ پر حملہ مشرق وسطیٰ میں کئی دہائیوں کی جنگ کا باعث بنے گا، ٹرمپ کے بیان کا مقصد میڈیا اور لوگوں کی توجہ حقیقی کہانی سے ہٹانا ہے۔

امریکی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ اصل کہانی یہ ہے کہ ارب پتی افراد نے عوام سے لوٹ مار کے لیے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔

سعودی عرب کا دو ٹوک مؤقف
دوسری جانب سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔

ایک اہم بیان میں سعودی عرب نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سلطنت کے مؤقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، اس مؤقف کی کسی بھی حالات میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔

سعودی عرب تصدیق کرتا ہے کہ فسلسطینیوں سے متعلق اس کے مؤقف پر گفت و شنید کی ہی نہیں جا سکتی۔

علاوہ ازیں آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے اعلان پر دھچکا لگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔

وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے

پڑھیں:

ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب

کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔

اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔

اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • سعودی عرب میں کینسر کی روک تھام سے متعلق نئی مہم کا اعلان