امریکی پوسٹل سروس نے چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے پارسل معطل کردیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو، کینیڈا اور چین کے خلاف ٹیرف کے اعلان کے چند روز بعد ہی نیا حکم نامہ سامنے آیا ہے جس کے تحت چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے تمام پارسل امریکی پوسٹل سروس نے معطل کردیے ہیں۔ اس اقدام کو تجارتی جنگ میں ایک بڑے حملے کے روپ میں دیکھا جارہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہتے ہوئے مزید خرابی پیدا کردی ہے کہ ٹیرف اور دیگر متنازع امور پر انہیں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے گفت و شنید کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
یو ایس پوسٹل سروس نے تاحکمِ ثانی چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے تمام پارسل روک دیے ہیں۔ امریکی حکام نے چین پر بھی اِسی نوعیت کے اقدامات کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے تاہم اِس پر اعلان یا فیصلے پر عملدرآمد ایک ماہ کے لیے ملتوی کردیا ہے۔
امریکا اور یورپ میں یہ کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان بہت جلد بات چیت ممکن ہے کیونکہ تجارتی جنگ کا گراف بلند ہونے سے صرف یہ دو ملک متاثر نہیں ہوں گے بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں کو جھٹکا لگے گا اور یوں معاملات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔