7 فروری 1984 کو خلا میں لی گئی ایک تصویر جو پہلی نظر میں معمولی لگ سکتی ہے، دراصل ایک خوفناک حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ تصویر خلاباز رابرٹ گبسن نے چیلنجر اسپیس شٹل سے لی تھی، اور اس میں نظر آنے والے ساتھی خلاباز بروس میک کینڈلیس II ہیں۔

یہ تصویر خلا میں لی جانے والی سب سے خوفناک تصاویر میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں ایک انسان کو خلائی جہاز سے دور، بغیر کسی واضح سہارے کے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں پہلی بار اسپیس واک دکھائی گئی، جس میں خلاباز خلائی جہاز سے علیحدہ ہو کر خلا میں آزادانہ طور پر تیرتا ہے۔

اس سے پہلے ہر خلاباز جب خلا میں چہل قدمی کرتا تھا، وہ کسی نہ کسی ذریعے سے اپنے خلائی جہاز سے جڑا ہوتا تھا، لیکن بروس کے پاس صرف پروپیلر پر مشتمل ایک مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) تھا، جس کی مدد سے وہ خلائی جہاز تک واپس آ سکتا تھا۔

خلائی مشن پر، بروس نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا، جو کہ ایک پروپلشن سسٹم ہے، جو خلابازوں کو بغیر کسی سہارے کے خلا میں حرکت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ بروس جب خلائی جہاز سے الگ ہوا، تو خوش قسمتی سے پروپلشن سسٹم نے کام کیا۔ اگر یہ ناکام ہو جاتا تو بروس کے لیے واپس چیلنجر تک آنا بہت مشکل ہو سکتا تھا، اور وہ خلا کی گہرائی میں ہمیشہ کے لیے کھو سکتا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خلائی جہاز سے خلا میں

پڑھیں:

لینڈنگ کے وقت جہاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک
  • نئی ٹی وی سیریز ’رابن ہڈ‘ : تاریخی حقیقت اور ذاتی پہلو کے امتزاج کے ساتھ پیش
  • لینڈنگ کے وقت جہاز
  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • نمبر پلیٹس کا ڈیزائن  تبدیل کرنے  کی تجویز
  • میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے بعد خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
  • چین، شینزو 21 کا خلاءبازعملہ کامیابی کے ساتھ تھیان گونگ خلائی اسٹیشن میں داخل ہو گیا
  • چین کا نیا خلائی مشن شین ژو 21 روانہ
  • چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا