خلا میں بنائی گئی عام تصویر، مگر اس کی حقیقت انتہائی خوفناک
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
7 فروری 1984 کو خلا میں لی گئی ایک تصویر جو پہلی نظر میں معمولی لگ سکتی ہے، دراصل ایک خوفناک حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ تصویر خلاباز رابرٹ گبسن نے چیلنجر اسپیس شٹل سے لی تھی، اور اس میں نظر آنے والے ساتھی خلاباز بروس میک کینڈلیس II ہیں۔
یہ تصویر خلا میں لی جانے والی سب سے خوفناک تصاویر میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں ایک انسان کو خلائی جہاز سے دور، بغیر کسی واضح سہارے کے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں پہلی بار اسپیس واک دکھائی گئی، جس میں خلاباز خلائی جہاز سے علیحدہ ہو کر خلا میں آزادانہ طور پر تیرتا ہے۔
اس سے پہلے ہر خلاباز جب خلا میں چہل قدمی کرتا تھا، وہ کسی نہ کسی ذریعے سے اپنے خلائی جہاز سے جڑا ہوتا تھا، لیکن بروس کے پاس صرف پروپیلر پر مشتمل ایک مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) تھا، جس کی مدد سے وہ خلائی جہاز تک واپس آ سکتا تھا۔
خلائی مشن پر، بروس نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا، جو کہ ایک پروپلشن سسٹم ہے، جو خلابازوں کو بغیر کسی سہارے کے خلا میں حرکت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ بروس جب خلائی جہاز سے الگ ہوا، تو خوش قسمتی سے پروپلشن سسٹم نے کام کیا۔ اگر یہ ناکام ہو جاتا تو بروس کے لیے واپس چیلنجر تک آنا بہت مشکل ہو سکتا تھا، اور وہ خلا کی گہرائی میں ہمیشہ کے لیے کھو سکتا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خلائی جہاز سے خلا میں
پڑھیں:
خوفناک ،آتشزدگی، 3 فیکٹریاں جل گئیں، کتنا جانی و مالی نقصان ؟ جانئے
لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں آتشزدگی سے 3 فیکٹریاں مکمل طور پر جل گئیں۔
فائر بریگیڈ حکام نے بتایا ہے کہ فائربریگیڈ کی مزید پانچ گاڑیاں آپریشن میں حصہ لینے کے لیے پہنچ گئی ہیں، مجموعی طور پر ایک درجن سے زائد گاڑیاں آگ بجھانے کےآپریشن میں شریک ہیں جبکہ مزید دو سنارکل کو طلب کرلیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق آگ رات چار سےساڑھے چار بجے کے درمیان لگی تھی، فیکٹری سے تاحال سامان نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، آگ کو پھیلنے سے روک لیا گیا ہے اور اب آگ بجھانے کا عمل جاری ہے، جلد آگ پر مکمل قابو پا لیا جائے گا۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں ایک فیکٹری میں آگ لگی تھی جو دوبارہ بھڑک اٹھی اور ہوا تیز ہونے کے باعث آگ نے مزید دو فیکٹریوں کو لپیٹ میں لے لیا، دھوئیں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق دو پرانے کپڑوں کی فیکٹریوں اورایک آئل پراڈکٹ بنانے والی فیکٹری میں آگ لگی، فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ متاثرہ فیکٹریوں سے سامان نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، عید کی چھٹیوں کے باعث فیکٹریاں بند ہیں جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم مالی نقصان کی تحقیقات جاری ہیں۔