رسمی بیانات اور نعرے بازی چھوڑکر آگے بڑھنا ہوگا، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تقریب سے خطاب میں تحریک بیداری کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آج ہم جس نعرے "کشمیر بنے گا پاکستان" کو دہراتے ہیں، دنیا اسے قبول کرنے کو تیار نہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ہدف خود پاکستان کے حکمرانوں کے بس میں بھی نہیں رہا۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب پاکستان خود اپنے زیرِانتظام علاقوں کے دفاع میں صفائیاں پیش کرنے پر مجبور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ یومِ کشمیر صرف جذباتی تقاریر یا موم بتیاں جلانے کا دن نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ غور و فکر اور عملی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے، اگر ہم واقعی کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں تو ہمیں محض رسمی بیانات اور نعرے بازی سے آگے بڑھ کر مسئلے کو امام زین العابدین علیہ السلام کی دعا کے مطابق اپنی ذمہ داری سمجھنا ہوگا۔ کشمیر کوئی محض سرحدی تنازع نہیں، بلکہ ایک اسلامی سرزمین کا معاملہ ہے، جس کیساتھ انصاف کرنا کھڑا ہونا امتِ مسلمہ پر فرض ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیر کیلئے بہت کچھ کیا، مگر یہی پاکستان ہے جس نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا کر اسے نقصان بھی پہنچایا۔ وہ حکمران جو کشمیر کیلئے مخلصانہ اقدامات کرتے رہے، وہ بھی یہی پاکستانی حکمران تھے، اور وہ جنہوں نے کشمیر کو سیاسی سودے بازی کا شکار بنایا، وہ بھی پاکستانی حکمران تھے۔ آج ہم جس نعرے "کشمیر بنے گا پاکستان" کو دہراتے ہیں، دنیا اسے قبول کرنے کو تیار نہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ہدف خود پاکستان کے حکمرانوں کے بس میں بھی نہیں رہا۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب پاکستان خود اپنے زیرِانتظام علاقوں کے دفاع میں صفائیاں پیش کرنے پر مجبور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درست اور منصفانہ راستہ یہ ہے کہ ملتِ کشمیر کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے۔ ہم کشمیریوں کو ہرگز یہ مشورہ نہیں دیں گے کہ وہ بھارت سے الحاق کریں، اور نہ ہی خود کشمیری کبھی ایسا چاہیں گے، کیونکہ بھارت کا مسلمانوں کیساتھ رویہ کسی سے پوشیدہ نہیں، لیکن اگر کشمیری اپنی خودمختاری یا پاکستان کیساتھ الحاق چاہتے ہیں تو انہیں اپنے فیصلے کا مکمل اختیار ملنا چاہیے، اور یہ فیصلہ کسی بیرونی دباؤ کے بجائے ان کی آزاد مرضی کا عکاس ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کیلئے سب سے بہترین راستہ آزادی اور خودمختاری ہے۔ یہ سرزمین محض ایک خطہ نہیں، بلکہ ایک تاریخی اور اسلامی سرزمین ہے، اور امتِ مسلمہ پر واجب ہے کہ وہ اس کی آزادی کیلئے آواز بلند کرے۔ امام زین العابدین علیہ السلام کے فرمان کے مطابق، جو سرزمین اسلام کے نام پر ہے، وہ مشرکین اور کفار کے ہاتھ میں نہیں جانی چاہیے۔ فلسطین کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ وہ بھی ایک اسلامی سرزمین تھی جسے کفار نے غصب کر لیا، اور آج باقی ماندہ حصے کو بھی مسلمانوں سے چھینا جا رہا ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام کا حکم ہے کہ اسلامی سرزمینوں کو طاغوت کے تسلط سے آزاد کرایا جائے، اور یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی سرزمین کہنا تھا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں اور ان بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کوئی ایک فرد ملک چلا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’نیازی لا اب نہیں چلے گا‘ اور اس طرزِ بیان کو پاکستان دشمنی قرار دیا۔
خواجہ آصف نے نجی ٹیلیویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاملے میں نیازی لا نافذ کرنا درست نہیں۔ اگر کوئی کہے کہ نیازی لا نہ ہوگا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک چلنا بند ہو جائے گا، پاکستان کسی فرد کی ملکیت نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیانات حب الوطنی نہیں بلکہ ملک کی بقاء کو خطرے میں ڈالنے والے سیاسی رویے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت وفاق کا حصہ ہے اور انہیں ملکی معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ ایک شخص کے گرد پاکستان کی بقا کو لگانا غیر ذمہ دارانہ ہے اور اس سے مذاکرات و قومی مفاد پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بعض افراد غیر ضروری طور پر پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگا رہے ہیں اور اس رویے کو وہ بالواسطہ دہشت گردی کے ساتھ بھی تشبیہ دے رہے ہیں کیونکہ اس سے مذاکرات کے امکانات متاثر ہو رہے ہیں اور افغانستان کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں