اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 05 فروری 2025ء ) پی ٹی آئی رہنما کے مطابق یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق سیکرٹری اطلاعات روف حسن کی جانب سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز پر صحافی وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس سے متعلق بڑا انکشاف کیا گیا۔ روف حسن کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ یورپی یونین کا بیان سامنے آیا، یورپی یونین مدت ختم ہونے سے قبل ہی پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملات خاصے سنجیدہ ہیں لیکن حکومت کے رویے سے لگ رہا ہے کہ یا تو حکومت ان معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہے یا سمجھنا ہی نہیں چاہتی، حکومت بس کسی بھی طرح اپنے اقتدار کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اس حوالے سے حکومتی رہنما بیرسٹر عقیل کی جانب سے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز پر صحافی ندیم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سےمتعلق جون میں نظرثانی ہوگی، یورپی یونین اپنا سسٹم تبدیل کر رہی ہے، سسٹم تبدیل ہونے کے بعد2027میں ہمیں نئی درخواست دینا ہوگا، آئی سی سی پی آر کے ریویو میں ملٹری کورٹس اور آزادی اظہار پر بات ہوئی، ہم نےتمام ملاقاتوں میں تحفظ دور کرنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ 30 جنوری کو یورپی یونین کے نمائندے کا پاکستان سے متعلق اہم بیان سامنے آیا تھا۔ انڈپینڈینٹ نیوزکے مطابق پاکستان کے دورے پر موجود انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف اسکوگ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے.

انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت بھی کی اولوف اسکوگ نے کہا کہ انہوں نے یہ پیغامات پاکستان میں اعلی عہدیداروں سے الگ الگ ملاقاتوں میں پہنچا ئے ہیں ان کے دورے کا مقصد حکومت کے ساتھ انسانی حقوق کے اہم معاملات پر بات چیت کرنا اور جون 2025 میں ہونے والے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن سے قبل ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں کے بارے میں جاننا ہے.

اولوف اسکوگ نے پاکستان پر زور ہے کہ وہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمہ نہ چلائے، صرف افراد کو تنقید سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہ کیا جائے یورپی یونین کے سفیر کی بصیرت جی ایس پی پلس تک مسلسل رسائی حاصل کرنے کے لیے اہم ثابت ہوگی کیونکہ پاکستان اس اسکیم پر انحصار کرتا ہے جو یورپی یونین کی منڈیوں تک ترجیحی رسائی فراہم کرتی ہے.

اولوف اسکوگ نے خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں کے استعمال کے بارے میں اپنے خدشات اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بات چیت کی تھی اور میں یہ بات چیت جاری رکھوں گا ہمارا خیال ہے کہ شہریوں کے لیے ایک سویلین عدالتی نظام لاگو ہونا چاہیے. انہوں نے واضح کیا کہ جب مظاہروں کے جواب میں فوجی عدالتوں کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوا تو ہم نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے یہ ہمارا عمومی موقف ہے انفرادی مقدمات پر تبصرہ نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے ایک اور شرط ہے یہاں تک کہ صحافیوں اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ملک کے سائبر کرائم قوانین میں متنازع ترامیم کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا.

انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں میں سرکاری عہدیداروں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کر رہا ہوں ہمارا خیال ہے کہ اظہار رائے کی آزادی پر بہت محدود پابندیاں ہونی چاہئیں. ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاست دانوں، حکام یا نظام کو تنقید کا نشانہ بننے سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں لگا سکتے اور یہ وہ بات چیت ہے جو ہم اس وقت پاکستان کے ساتھ کر رہے ہیں کہ حدود کہاں طے کی جائیں اولوف اسکوگ نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسکیم کا اگلا دور اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان مختلف بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کے سلسلے میں کیا کرتا ہے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جی ایس پی پلس اگلے دور کے لیے موجود ہوگا.

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دورے کا استعمال متعلقہ حکام کو یہ بتانے کے لیے کیا ہے جو میں نے پاکستان کی سول سوسائٹی سے سنا اور ان کا تعلق ان مسائل سے ہے جن پر ہم نے تبادلہ خیال کیا ہے آزادی اظہار، مزدوروں کے حقوق، سزائے موت، اور ایسے لوگ جو بغیر کسی مقدمے اور سزا کے جیل میں قید ہیں یہ ان مسائل کا حصہ ہیں جو ہم نے پاکستان کے ساتھ اٹھائے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اظہار رائے کی آزادی انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں جی ایس پی پلس یورپی یونین شہریوں کے کے خلاف بات چیت کے ساتھ کیا ہے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان 

ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قربانی کی کھالوں کا تخمینہ 6 ارب 35 کروڑ روپے لگایا گیا ہے،  گائے بیل بچھیا کی تیس لاکھ کھالیں حاصل ہونے کا تخمینہ ہے، بھینس کی 1700، بکروں کی 34 لاکھ 65 ہزار کھالیں جمع ہونے کا تخمینہ ہے۔

اس کے علاوہ بھیڑ کی قربانی سے چار لاکھ اور اونٹ کی قربانی سے ایک لاکھ کے قریب کھالیں جمع ہونے کا تخمینہ ہے، گائے بیل بچھیا کی کھال کی اوسط قیمت 1575 روپے، بھینس کی کھال کی قیمت 1680 روپے ہوگی۔ 

ٹینڑیز اس سال بکرے کی کھال 450 اور اونٹ کی کھالیں 580 روپے میں خریدیں گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • وزیراعظم کا 2غیر ملکی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی 70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • ملک بھر سے قربانی کے جانوروں کی  70 لاکھ کھالیں جمع ہونے کا امکان