بلاول بھٹو کی امریکی صدر کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو—فائل فوٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شرکت کی۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے ناشتے میں شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر سے اہم سیاسی شخصیات بھی تقریب کا حصہ تھیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج کی دنیا میں انٹرنیٹ بنیادی انسانی حق ہے، تیز اور افورڈیبل انٹرنیٹ تک رسائی کا حق چھین کر لیں گے، ڈیجیٹل رائٹس بل کیلئے نوجوانوں سے مل کر جدو جہد کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس اس ہفتے کئی نیشنل پریئر اور فیتھ تقاریب میں شرکت کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں اہم سفارتی محاذ سنبھال لیا
دوسری جانب صدر آصف علی زرداری نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو امریکی صدر
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔