بلاول بھٹو ٹرمپ کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شریک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ناشتے کی تقریب میں شریک ہیں۔بلاول ہاؤس ترجمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خصوصی دعوت پر پاکستان کی نمائندگی کرنے امریکا گئے ہیں، امریکی صدر کی جانب سے دنیا بھر کے رہنماؤں کیلیے خصوصی ناشتے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ناشتے میں دنیا بھر کے سینئر سیاستدان، امریکی سینیٹرز شریک ہیں۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری دیگر ممالک کے سیاستدانوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے، چیرمین پی پی کا سیکیورٹی عملہ اور دیگر آفیشلز بھی ان کے ہمراہ ہیں۔گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعوت ملنے سے متعلق ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا، یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے چیئرمین پیپلزپارٹی کو دعوت نامہ موصول ہونے کی متضاد خبریں سامنے آئی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں وہ کہیں نظر نہیں آئے تھے۔علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی دورہ امریکا کے دوران صدر ٹرمپ کے خصوصی ناشتہ میں شرکت کے علاوہ آکسفورڈ یونین بھی جائیں گے جہاں وہ طلبہ سے خطاب کریں گے۔دورہ امریکا مکمل ہونے کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی جرمنی جائیں گے، جہاں وہ میونخ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدر چیئرمین پی بلاول بھٹو میں شرکت کی تقریب
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔