گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے ایک کانفرنس بلائی تھی، جس میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن سیاسی جماعتوں نے بہت کم شرکت کی۔ علی امین گنڈا پور کی مِنی اے پی سی پشاور میں ہونی چاہیے تھی جو اسلام آباد میں بلائی گئی۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ میں ان سات آٹھ جماعتوں کا احترام کرتا ہوں جنہوں نے شرکت کی۔ لیکن چند جماعتوں کے بجائے تمام اہم جماعتوں کو بلانا چاہیئے تھے۔ اس لیے اس میٹنگ کو اے پی سی نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کو واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر اپنے فوجیوں، پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے جوانوں کی شہادتیں دیکھ رہے ہیں، ان کے جنازے اٹھا رہے ہیں جبکہ افغان حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان تمہاری حیثیت نہیں کہ عمران خان کے ساتھ بیٹھ سکو، علی امین گنڈا پور

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جو دہشتگردی ہو رہی ہے، وہ افغانستان سے ہو رہی ہے، انہیں بارہا اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ لیکن افغان حکومت اس ضمن میں کچھ نہیں کر رہی، ایسا نہ ہو کہ ہمیں اپنے دفاع میں جوابی حربہ استعمال کرنا پڑے۔ صوبائی وفد بھیجا مناسب نہیں، اسٹیٹ ٹو اسٹیٹ بات ہو نی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سیاستدانوں کا اہم فورم ہے، لیکن صوبائی حکومت نے کبھی امن و امان کے مسئلے پر اسمبلی میں بحث یا بات چیت نہیں کی، یہاں فوج کے خلاف بھی قرارداد پاس ہوئی، جسے حذف تک نہیں کیا گیا، لیکن امن و امان پر کوئی توجہ نہیں۔ صوبے کے امن کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کو فوری ان کیمرا اجلاس بلانا چاہیے، اس موضوع پر سیاست کی قطعی ضرورت نہیں۔

گورنر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو جن کرتوتوں پر 14 سال کی سزا ہوئی، صوبے کے لوگ خوش ہیں، اس لیے ان کی سزا پر کہیں پر امن احتجاج بھی نہیں ہوا۔ ان کی پنجاب میں کوئی لیڈر شپ نہیں، چند لوگ ہیں جو ایک گاڑی میں آ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانی پی ٹی آئی پشاور فیصل کریم کنڈی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پشاور فیصل کریم کنڈی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی علی امین گنڈا پور فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا ہو رہی

پڑھیں:

پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں رہنما پی ٹی آئی  علی محمد خان  نے کہا ہے کہ حکومت  کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا، حکومت بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کرے  میں خود بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ حکومت والے فوری طور پر سعودی عرب سمیت دوست ممالک جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ  حکومت  کو آج رات یا کل  ہی  مشترکہ اجلاس  بلا لینا چاہیے تھا، میں  سمجھتا ہوں کہ  سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، میں حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آ جائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یکجہتی چاہیے تو حکومت  اپنی ذات سے نکلے۔ حکومت  کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہوگا ، ایک تصویر آجائے  جس میں  بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم شہباز شریف  اور  دیگر  ایک  ساتھ نظر آ جائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور  بھارت دیکھ لے  تو بھارت کی جرات نہیں ہوگی، حکومت انگیج کرے  تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں ۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو قومی یکجہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت  کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے ،بھارتی  جارحیت کیخلاف  ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے ، ملک کو  تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے۔

انہوں  نے کہا کہ میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے ۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر  نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں  گے نہیں بلکہ جواب دیں گے،پاکستان کے دفاع کے  پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ  قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے انہیں اس وقت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے اور کھل کر بات کرنی چاہیے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں ،لیکن جب ماں  پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا  ہوتا ہے۔

علی محمد خان نے کہا کہ  حکومت والے دوست ممالک جائیں اُن کو موجودہ صورت حال پر انگیج کریں، سعودی عرب ، چین  جائیں اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ تنقید کا وقت نہیں ہے ، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا قدم ہے لیکن یہ  ردعمل ہے ، ہمیں پیشگی  اقدامات کرنے چاہیں تھے، ہمیں دشمن  کیخلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔

علی محمد خان  نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا،افغان طالبان  نہیں بلکہ ٹی ٹی پی  نے پاکستان  میں حملے کیے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
  • پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہونی چاہئے، اسحاق ڈار
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی
  • ’فواد خان کی فلم ریلیز نہیں ہونی چاہیے‘، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکار کے خلاف احتجاج
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل
  • عمران خان کو معدنی وسائل ایکٹ پر تحفظات، وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو طلب کرلیا