سویڈن، سلوان مومیکا کے ساتھ توہین قرآن میں شریک شخص کو سزا سنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سٹاک ہوم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں توہین قرآن کے واقعات میں شریک ایک شخص کو نسل پرستی پر اکسانے کے جرم میں سزا سنادی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت نے تین جنوری کو پیر کی صبح سلوان نجم کو سزا اور جرمانہ سنایا۔ عدالت کے مطابق اس کے 2023 کی گرمیوں میں کیے گئے اقدامات مذہب پر تنقید اور آزادی اظہار کی حدود سے تجاوز کر گئے تھے۔
سلوان نجم پر چار مرتبہ قرآن پاک کی توہین کے دوران دیے گئے بیانات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان واقعات میں اس کا ساتھ سلوان مومیکا نے دیا تھا، جسے گزشتہ بدھ کو ایک ٹک ٹاک براڈ کاسٹ کے دوران گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔سلوان نجم، جو 1998 میں عراق سے سویڈن آیا اور 2005 میں سویڈش شہریت حاصل کی، اس نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کے اقدامات آزادی اظہار کے قانون کے تحت جائز تنقید تھے۔(جاری ہے)
تاہم جج گوران لنڈاہل نے کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کوئی بھی کچھ بھی کہنے یا کرنے کے لیے آزاد ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد جج نے کہا کہ آزادی اظہار کے دائرے میں رہتے ہوئے مذہب پر تنقید کی کافی گنجائش ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو دوسروں کے عقائد کی توہین کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہو۔سالوان مومیکا، جو کہ ایک عراقی پناہ گزین تھا، وہ بھی سلوان نجم کے ساتھ مقدمے میں نامزد تھا، لیکن اس کی ہلاکت کے بعد اس کے خلاف الزامات ختم کر دیے گئے۔ مومیکا کو اسٹاک ہوم کے قریب سودرتیلی میں اس کے اپارٹمنٹ کی بالکونی پر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ پولیس نے قتل کے شبہ میں پانچ افراد کو حراست میں لیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرشون نے کہا کہ خدشہ ہے یہ قتل کسی دوسرے ملک سے جڑا ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق سیکیورٹی ادارے اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ کسی غیر ملکی طاقت سے منسلک ہو سکتا ہے۔مومیکا کی سابق وکیل آنا روتھ نے کہا کہ ان کے موکل کو تحفظ نہیں دیا گیا، حالانکہ وہ اس بات کی گواہی دے چکے تھے کہ ان کے سر کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔ انہوں نے نجم کے فیصلے کو ایک اہم عدالتی نظیر قرار دیا، لیکن کہا کہ مومیکا کے قتل کی وجہ سے یہ پس منظر میں چلا گیا ہے۔توہین قرآن کے واقعات سویڈن اور مسلم دنیا کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے تھے اور سویڈن میں آزادی اظہار کی حدود پر شدید بحث کا آغاز ہوا تھا۔استغاثہ نے عدالت میں مقف اپنایا کہ توہین قرآن کا مقصد مسلمانوں کی توہین کرنا تھا، جو کہ نسل پرستی پر اکسانے کے زمرے میں آتا ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم کرسٹرشون نے اس وقت کہا تھا کہ بیرونی عناصر سویڈن کے آزادی اظہار کے قوانین کو نفرت پھیلانے اور ملک کو عالمی تنازعات میں الجھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ بھی دیا تھا کہ اگر قومی سلامتی کو خطرہ ہوا تو حکومت توہین قرآن پر پابندی لگانے پر غور کرے گی۔اس وقت سویڈن نیٹو کا رکن نہیں تھا اور خدشہ تھا کہ یہ تنازع اس کی رکنیت میں رکاوٹ بن سکتا ہے، تاہم سویڈن گزشتہ مارچ میں نیٹو کا باضابطہ رکن بن گیا۔رپورٹس کے مطابق حکومت نے اس بہار میں پارلیمنٹ میں توہین قرآن پر پابندی کا بل پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کر رہی ہے اور مستقبل میں اس حوالے سے اپنا لائحہ عمل پیش کرے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آزادی اظہار توہین قرآن سلوان نجم نے کہا کہ کے مطابق
پڑھیں:
کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) کرغیزستان وسطی ایشیا کی سابق سوویت ریاستوں میں سب سے زیادہ جمہوری ملک مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن عالمی حقوقِ انسانی اور صحافتی آزادی کے گروپوں نے میڈیا اور سول سوسائٹی پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق جس کی کاپی اے ایف پی کے پاس ہے، بدھ کے روز 'کلوپ‘ نامی آزاد میڈیا ادارے سے وابستہ دونوں کیمرہ مینوں کو ''ریاستی اہلکاروں کی نافرمانی پر اکسانے اور بڑے پیمانے پر ہنگامے برپا کرنے‘‘ کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا۔
بالخصوص مغربی ڈونرز کی مالی معاونت سے چلنے والا آزاد میڈیا ادارہ 'کلوپ‘ کرپشن کے کیسز پر رپورٹنگ کرتا ہے۔
(جاری ہے)
اسے گزشتہ سال ''حکومت پر شدید تنقید‘‘ کی بنیاد پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ ادارہ اب بھی کام کر رہا تھا۔
کرغیز صدر جباروف نے خود کہا تھا کہ کلوپ ''کرغیزستان کو صرف نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘
کلوپ کی جانب سے جاری کیے گئے عدالتی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ان دونوں کیمرہ مینوں نے ابتدائی طور پر جرم قبول کیا، لیکن بعد میں کہا کہ دباؤ کے تحت ان سے اعترافی بیان پر دستخط کروائے گئے۔
استغاثہ کے مطابق کلوپ حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ان پر جلاوطن صحافی بولوت تیمیروف سے روابط کا بھی الزام دیا گیا، جو یوٹیوب چینل پر کرپشن مخالف تحقیقات کرتے ہیں اور کرغیز حکام کے لیے ایک بڑا دردِ سر سمجھے جاتے ہیں۔
تاہم کلوپ نے کہا کہ مذکورہ کیمرہ مین تیمیروف کی ویڈیوز میں شامل نہیں تھے، اور خود صحافی نے بھی کہا کہ وہ ان پر اکیلے کام کرتے ہیں۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کلوپ کے صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے کرغیز حکام کے ''شرمناک ہتھکنڈوں‘‘ کی مذمت کی تھی۔
متنازعہ میڈیا قانونکرغیز صدر جباروف نے اگست میں ایک متنازعہ میڈیا قانون پر دستخط کیے تھے جو آزاد اداروں پر حکومتی کنٹرول بڑھاتا ہے۔ صحافیوں اور حقوق کے گروپوں نے اس پر تنقید کی تھی۔
اس قانون کے تحت تمام میڈیا، بشمول آن لائن پلیٹ فارمز، کو حکام کے ساتھ رجسٹریشن کرانا لازمی ہے اور غیر ملکی ملکیت 35 فیصد تک محدود کر دی گئی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون اختلافِ رائے کو دبانے اور صحافتی آزادی کو کچلنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔جباروف نے''غلط معلومات‘‘پھیلانے پر سزائیں بھی دینے کا قانون منظور کیا، جن میں میڈیا اداروں پر 740 ڈالر تک کے جرمانے شامل ہیں۔
حقوق کے گروپوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات آزادیِ اظہار کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
وسطی ایشیا میں کبھی صحافتی آزادی کا نسبتاً محفوظ ٹھکانہ سمجھے جانے والا کرغیزستان میں حالیہ برسوں میں میڈیا کی آزادی میں تیزی سے کمی آئی ہے، جس میں صحافیوں کی گرفتاری، قانونی دباؤ اور تنقیدی اداروں کی بندش شامل ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین