نجکاری کے عمل میں کسی قسم کا تعطل ناقابل قبول ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، نجکاری کے عمل میں کسی قسم کا تعطل ناقابل قبول ہے۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق اجلاس ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید ضیاع کی اجازت نہیں دوں گا۔
عمران خان نے کوئی خط تحریر نہیں کیا، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا انکشاف
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے نجکاری کے عمل کی نگرانی کے لیے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ ڈیش بورڈ کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتا کیے بغیر تیز کیا جائے، نجکاری عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وکلا کی خدمات لی جائیں۔
شہباز شریف نے کہاکہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کیا جائے گا۔
لیسکو نے بجلی چوری کی روک تھام کیلئے میگا پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے، بروقت ضروری اصلاحات سے معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اداروں کی نجکاری شہباز شریف نے نجکاری کے عمل کے لیے نے کہا
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ اور عرب اسلامی رہنماؤں سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی میزبانی میں ہونے والے عرب و اسلامی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبینتو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور مصر کے وزیراعظم مصطفی مدبولی بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کی سرگرمیاں کیا ہوں گی؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتا دیا
امریکی صدر ٹرمپ نے اس اجلاس کو اپنی ‘سب سے اہم میٹنگ’ قرار دیا۔
اجلاس کے آغاز پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ کی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور شاید ہم اسے ابھی ختم کر سکیں۔ انہوں نے اسے خطے کے امن کے لیے نہایت اہم اجلاس قرار دیا اور انڈونیشیا کے صدر کی جنرل اسمبلی تقریر کو سراہا، جس میں انہوں نے اسرائیل کی سلامتی کو پائیدار امن کے لیے ناگزیر قرار دیا تھا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attends meeting of the Arab Islamic leaders hosted by The President of the United States Donald Trump and Emir of Qatar H.E Sheikh Tamim Bin Hamad Al Thani in New York. 23 September 2025.#PMShehbazAtUNGA pic.twitter.com/pNFXp49C6V
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 24, 2025
اجلاس تقریباً 50 منٹ جاری رہا اور اس میں غزہ و مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلۂ خیال ہوا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ عرب اور مسلم ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غزہ میں امن فوج بھیجیں تاکہ اسرائیلی انخلا ممکن ہو سکے، ساتھ ہی تعمیر نو اور حکمرانی کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کریں۔ تاہم اجلاس میں کسی مشترکہ لائحۂ عمل کا اعلان نہیں کیا گیا۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے صدر ٹرمپ سے غیر رسمی اور خوشگوار ماحول میں گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں امن کے داعی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
اجلاس سے پہلے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم، انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو، کویت کے ولی عہد شیخ صباح خالد الحمد المبارک الصباح اور آسٹریا کے چانسلر کرسٹیان اسٹوکرکے ساتھ ملاقات اور غیر رسمی گفتگو بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں