طالبان حکومت کا پاکستان اور ایران سے افغان پناہ گزینوں کی جبری جلاوطنی روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
طالبان حکومت کا پاکستان اور ایران سے افغان پناہ گزینوں کی جبری جلاوطنی روکنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
کابل :افغانستان نے ایک بار پھر ہمسایہ ممالک پاکستان اور ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی جبری جلاوطنی اور بدسلوکی کو فوری طور پر روکیں۔
افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق قائم مقام افغان وزیر برائے پناہ گزین اور وطن واپسی، مولوی عبدالکبیر نے جاپانی سفیر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نائب نمائندہ خصوصی برائے افغانستان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو مدد فراہم کریں۔
پناہ گزینوں اور وطن واپسی کی وزارت کے ترجمان عبدالمطلب حقانی نے ان ملاقاتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کو افغان پناہ گزینوں کی جبری جلاوطنی کو روکنا چاہیے اور انہیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دینی چاہیے۔
ملاقات کے دوران جاپانی سفیر نے کہا کہ ٹوکیو چاہتا ہے کہ افغانستان استحکام حاصل کرے، اور اس سلسلے میں امارت اسلامیہ کے ساتھ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
اس کے علاوہ کابل میں جاپانی سفیر تاکایوشی کورمایا نے قائم مقام وزیر اقتصادیات سے بھی ملاقات کی اور 2025 میں افغانستان کے لیے جاپان کی ترقیاتی اور انسانی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
دریں اثنا، ہمسایہ ممالک میں متعدد افغان پناہ گزینوں نے خود کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں شکایت کی ہے۔
ترکیہ میں مقیم افغان پناہ گزین جمال مسلم نے بتایا کہ پناہ گزینوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے اور دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ترکی میں افغان پناہ گزین معاشی، لسانی اور روزگار کے مسائل سے دوچار ہیں۔
ہمسایہ ممالک کی جانب سے افغان مہاجرین کو حراست میں رکھنا کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔
تاہم ہمسایہ ممالک کے اقدامات کے جواب میں امارت اسلامیہ کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟
تارکین وطن کے حقوق کی ایک ماہر جمعہ خان پویا نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ حکام کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے، اور ایران اور پاکستان سمیت بین الاقوامی تنظیموں اور ہمسایہ حکومتوں کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونا چاہیے۔
اس سے قبل بھی امارت اسلامیہ کے حکام نے ہمسایہ ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ افغان مہاجرین کو زبردستی ملک بدر نہ کریں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور ایران
پڑھیں:
افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
قابل (ویب ڈیسک )پاکستان کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔