غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز پر پاکستان کا رد عمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے لوگوں کو بیدخل کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ریاستی حل ہی فلسطین کے مسئلے کا واحد حل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق 2 ریاستی حل ہی واحد منصفانہ و قابل عمل حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فلسطینی عوام کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان سنہ 1967 سے پیشگی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار اور مربوط فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو کے قیام کے لیے کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بیدخل کرنے اور غیر قانونی آباد کاری کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی اور یہ پورے خطے کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ سمیت تمام بیدخل فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے مطالبے اور مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء، انسانی امداد میں اضافے اور تمام رکاوٹوں کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان غزہ کی جلد از جلد تعمیر نو کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کے مطالبے کا اعادہ بھی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ غزہ غزہ تعمیر نو پر پاکستان کا مؤقف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ تعمیر نو پر پاکستان کا مؤقف کہ پاکستان
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔