جی ایچ کیو حملہ کیس: پولیس نے 34 ہزار صفحات پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کروادیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں 9 مئی اور جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے 34 ہزار صفحات پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کروا دیے۔
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے کی، پولیس کی جانب سے اضافی دستاویزات کی کاپیوں کے 118سیٹ عدالت میں جمع کروائے گئے۔
9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر.
پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے اضافی نقول عدالت میں جمع کروائیں، اضافی نقول کا فی سیٹ برائے ایک ملزم 284 صفحات پر مشتمل ہے۔
پولیس نے کل 34 ہزار صفحات پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کرائے، اضافی نقول ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور انٹرنل سیکیورٹی ونگ کی رپورٹس پر مشتمل ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں فرد جرم پڑھ کر سنائی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں ایک اور گواہ سب انسپکٹر احمد یار کو عدالت میں پیش کیا گیا، بجلی بندش کی وجہ سے گواہ کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہو سکا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 12فروری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس سیٹ عدالت میں جمع صفحات پر مشتمل کیس کی سماعت
پڑھیں:
شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی سفارتی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمان نے لندن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکا کا دورہ بہت مصروف اور مثبت رہا، 50 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ تین دن واشنگٹن اور دو دن نیویارک میں اہم میٹنگز کیں، امریکا میں ہمارا موقف سنا گیا، ریسپشن بہت اچھا رہا، سب نے بھارت کے پانی کو ہتھیار بنانے کی مخالفت کی، بھارت کی جنگجو سوچ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہے،جس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نکلنا ضروری ہے ، ہم نے صدر ٹرمپ کا سیز فائر میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، ہم بھارتی وفد کا پیچھا نہیں کر رہے تھے، مقصد صرف حقائق اجاگر کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنا بھارتی پروپیگنڈہ ہے، بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ہمارا مقصد مسلہ کشمیراور سندھ طاس معاہدہ کیلیے مذاکرات اور امن کو فروغ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں، بھارت کے خلاف ہمارے پاس زیادہ شواہد ہیں، بھارتی وفد کا ٹارگٹ پاکستان کو گندہ کرنا تھا مگر ہم مہذب انداز میں اپنی پالیسی پر قائم ہیں۔