اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون موشے سار نے اس حوالے سے کہا کہ امریکا کی طرح اسرائیل بھی انسانی حقوق کونسل سے دستبردار ہو رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کے اسرائیل کیلئے متعصبانہ رویئے کیوجہ سے کونسل چھوڑ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون موشے سار نے اس حوالے سے کہا کہ امریکا کی طرح اسرائیل بھی انسانی حقوق کونسل سے دستبردار ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کے اسرائیل کے لیے متعصبانہ رویئے کی وجہ سے کونسل چھوڑ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اب اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر خارجہ انسانی حقوق کونسل اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔