اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور مودی حکومت کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کی ملک بدر کئے جانے پر یہاں کے اپوزیشن لیڈران برہم ہیں۔ اس معاملے پر پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے نریندر مودی اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات پر سوالات اٹھائے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ اگر مودی ٹرمپ کے اتنے اچھے دوست ہیں تو ایسا کیوں ہونے دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے پوچھا کہ ہمارا جہاز ان ہندوستانیوں کو لینے کیوں نہیں جا سکا۔ اپوزیشن نے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا۔ صبح 11 بجے پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اس دوران "حکومت شرم کرو" کے نعرے لگائے گئے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ حکومت اس معاملے سے واقف ہے اور یہ خارجہ پالیسی سے جڑا مسئلہ ہے، اس کے بعد کارروائی دوپہر 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے امریکہ سے غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کی ملک بدر کئے جانے کے معاملہ پر  بحث کے لئے التوا کا نوٹس دیا تھا۔ مانیکم ٹیگور نے کہا کہ 100 سے زیادہ ہندوستانیوں کو امریکہ سے نکالے جانے کی خبر نے پورے ملک کو حیران کر دیا ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت اس پر خاموش کیوں ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارتی حکومت نے ابھی تک اس غیر انسانی رویے کی مذمت کیوں نہیں کی۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر متحدہ طور پر مظاہرہ کیا۔ کانگریس لیڈران کے سی وینوگوپال، راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور ششی تھرور سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس مظاہرے نے ملک بدر کے معاملے کو مزید گرم کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور حکومت کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملک بدر ہے اور

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل ہورہا ہے، پرینکا گاندھی
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • ’’عمرہ پر جانے دیں، دعا سے ملک کے حالات اچھے ہونگے‘‘شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت