امریکا نے جی20اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ۔ چند دن قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی افریقا کو دی جانے والی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ خبررساں اداروں کے مطابق جنوبی افریقا 20 سے 21 فروری تک جوہانسبرگ میں جی 20 کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کرکے۔ اس سے قبل افریقی ملک کو دسمبر 2024 جی 20کی صدارت دی گئی تھی،جو نومبر 2025 تک جاری رہے گی۔ اس سے قبل ٹرمپ نے اتوار کے روز بغیر کسی ثبوت کے کہا تھا کہ جنوبی افریقا زمین ضبط کر رہا ہے اورکچھ طبقوں کے لوگوںکے ساتھ بہت برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات ہونے تک فنڈنگ روک دیں گے۔ جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ملکی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی زمین ضبط نہیں کی ۔ پالیسی کا مقصد زمین تک عوام کی مساوی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ ٹرمپ کی تقلید میں مارکو روبیو نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں کوئی تفصیل دیے بغیر الزام لگایا کہ جنوبی افریقا اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے جی 20 کا استعمال کر رہا ہے۔ جنوبی افریقا میں پیدا ہونے والے ارب پتی ایلون مسک نے بھی بغیر ثبوت کے جنوبی افریقا پرکھلے عام نسل پرستانہ ملکیت کے قوانین رکھنے کا الزام لگایا اور کہا کہ سفید فام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نوآبادیاتی اور نسلی عصبیت کے سیاہ دور (1948 ء تا 1990ء ) میں سیاہ فام افریقیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اس پالیسی کے تحت انہیں جائداد کے حق سے محروم کر دیا گیا تھا۔ جنوبی افریقا میں سیاہ فام آبادی 80 فی صد ہے جب کہ سفید فام صرف 8 فی صد ہیں لیکن اس کے باوجود سفید فام زمینداروں کے پاس اب بھی جنوبی افریقا کی فری ہولڈ فارم لینڈ کا تین چوتھائی ہے، جب کہ لینڈ آڈٹ کے مطابق سیاہ فام لوگوں کی ملکیت صرف 4 فی صد ہے۔اس عدم توازن کو جزوی طور پر دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے صدر راما فوسا نے گزشتہ ماہ ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس سے ریاست کو عوامی مفاد میں زمین ضبط کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقا
پڑھیں:
’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
آنجہانی پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض پالیسیوں کے شدید ناقد رہے ہیں۔ وہ ٹرمپ اس پالیسی کے سخت مخالف تھے جس میں وہ امریکا میں مقیم لوگوں سے ملک سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے اور میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار تعمیر کرنا چاہتے تھے۔
اس تناظر میں فروری 2016 میں پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی عیسائیت پر سوال اٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ ان دنوں ری پبلیکن پارٹی کی طرف سے امریکی صدارتی امیدوار تھے اور زور شور سے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔
دراصل ان دنوں پوپ فرانسس میکسیکو کے دورہ پر تھے، وہاں سے روم واپسی کے دوران پرواز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، پوپ نے کہا کہ ایک شخص جو صرف دیواریں بنانے کے بارے میں سوچتا ہو، چاہے وہ دیواریں جہاں بھی کھڑی کرے، وہ پل بنانے کا نہ سوچتا ہو، وہ عیسائی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ یہ یسوع مسیح کی تعلیمات نہیں ہیں۔
’ وہ شخص عیسائی نہیں ہوسکتا، جو ایسے کام کرے۔‘
پوپ فرانسس کے بیان کا پس منظر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ بیانات تھے جن میں وہ گیارہ ملین لوگوں کو امریکا سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے جو غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔ ان دنوں ٹرمپ میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار کھڑی کرنے اعلانات کر رہے تھے۔
تاہم پوپ کے اس بیان کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں اپنے عیسائی ہونے پر فخر ہے۔ ٹرمپ نے پوپ کے بیان کو شرمناک قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں