پاکستان، امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہئیں، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب میں امریکی حکام سمیت دنیا بھر کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا میں ہونے والے قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب میں دنیا بھر سے اہم ترین شخصیات موجود تھیں، تقریب میں امریکی صدر نے خطاب کیا۔
قبل ازیں واشنگٹن میں قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی خطاب کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اورامریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہییں، مذہب کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرنے کے لیےاستعمال کیاجانا چاہیے۔
واشنگٹن میں نیشنل پریئر بریک فاسٹ میں تقریب سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ پریئر بریک فاسٹ بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک بہت اچھا موقع ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھاکہ ان کی اراکین کانگریس سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے، تمام ملاقاتیں ذاتی حیثیت میں کیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے تقریب میں شرکت کی، دنیا بھر سے لوگ شریک ہوئے، انہوں نے اختتامی خطاب بھی کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ برابر کی سطح پر برتاؤ کرنا چاہیے ، ہر مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ماننے والا ہے ،یہ قومی دعائیہ تقریب نہیں عالمی دعائیہ تقریب ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی دعائیہ بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد
واشنگٹن: امریکا نے نان امیگرنٹ ویزا حاصل کرنے والے تمام غیر ملکیوں پر نئی ویزا فیس عائد کر دی ہے، جس کے تحت اب ہر درخواست گزار کو 250 امریکی ڈالرز اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ اضافی رقم سیاحت، کاروبار یا تعلیم کی غرض سے عارضی طور پر امریکا آنے والوں سے وصول کی جائے گی۔
یہ فیس "سیفٹی ڈپازٹ" کے طور پر لی جائے گی جو صرف انہی افراد کو واپس کی جائے گی جو ویزا کی تمام شرائط پر عمل کرتے ہوئے مقررہ مدت کے اندر واپس چلے جائیں گے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون "ون بگ بیوٹی فل بل ایکٹ" کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم 250 ڈالرز کی واپسی خود کار نہیں ہوگی، بلکہ درخواست گزار کو شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انہوں نے ویزا کی تمام شرائط پوری کی ہیں۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ فیس کی واپسی کا طریقہ کار کیا ہوگا، تاہم امریکی حکومت کی جانب سے اس پالیسی کو جلد نافذ کیے جانے کی توقع ہے۔