امریکی خاتون 11 فروری تک واپس نہ گئی تو کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: کراچی کے نوجوان کی محبت میں پاکستان آنے والی امریکی خاتون اگر 11 فروری تک وطن واپس نہیں گئی تو اس کے خلاف فارن ایکٹ لاگو ہوجائے گا اور خاتون کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔
رپوٹس کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن حکام نے گزشتہ روز جناح ہسپتال میں امریکی خاتون سے ملاقات کی اور اسے قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا،امیگریشن حکام کے مطابق خاتون کا 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ 11 فروری کو ختم ہو جائے گا۔
پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں داخلے ؛ پہلی سلیکشن فہرست جاری
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ خاتون ایگزٹ پرمٹ ایکسپائری تک واپس نہیں گئی تو قانونی مشکلات پیدا ہوں گی، 11 فروری کے بعد امریکی خاتون کو پاکستان میں زائد المیعاد قیام کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے تحت خاتون کے خلاف 13/14 فارن ایکٹ 1946 کے تحت مقدمہ درج کیا جاسکے گا۔
امیگریشن ایکٹ کے تحت امریکی خاتون کو گرفتار کیا جائے گا اور فارن ایکٹ کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے گا جب کہ اسے پاکستان میں غیرقانونی قیام پر ڈی پورٹ کیا جائے گا،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق حکومت اگر چاہے تو اس کے ایگزٹ پرمٹ میں مزید توثیق کرسکتی ہے اور خاتون کو وطن واپسی کا ایک اور رضاکارانہ موقع فراہم کیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کا لاہور جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پلان بی سامنے آگیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: امریکی خاتون جائے گا کے تحت
پڑھیں:
بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
اسلام آباد:دفاعی تجزیہ کار (ر)میجر جنرل زاہد محمود کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ناک سچویشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لیے، ہندوستان کے لیے یہ پورے خطے کے لیے بہت خطرناک سچویشن ہے، یہ کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں، ریجن ہمارا جب ڈی سٹیبلائز ہو گا تو پورے ورلڈ کی چیزیں ڈی سٹیبلائز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کوئی عام ریجن نہیں ہے یہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے، دو نیوکلیئرکنٹریز ہیں انڈیا، پاکستان، پھر چین یہاں پر ہے، روس یہاں پر ہے تو یہ پورے ریجن کو امپیکٹ کرے گا، انڈیا جو ہے اس وقت اس کو اب بلیم میں اس طرح کرنا چاہوں گاکہ اس نے ایک ہاتھی کاروپ اپنایا ہے یہ تو ایک انسیڈنٹ ہوا ہے، جو ان کا بیسیکلی ایک فیلیئر ہے۔
رہنما تحریک انصاف نیاز اللہ نیازی نے کہاکہ ہمارے پولیٹیکل اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پہ کوئی کمپرومائز نہیں ہے، جہاں تک آپ ٹیررازم کی بات کرتے ہیں تو ہم نے ہمیشہ ہماری گورنمنٹ کے دوران ٹیررازم کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا اور جہاں بھی ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں جہاں بھی دہشت گردی ہو لیکن حکومت وقت کا کام ہوتا ہے فارن پالیسی بنانا اور فارن پالیسی جو گورنمنٹ بیٹھی ہے کی فارن پالیسی کا کیا جواب ہے اس کا جواب راناصاحب دیں گے، ریاست کو بچانا ہم پر بھی اتنا ہی فرض ہے جتنا ان پر ہے ہم اس سے زیادہ آگے جائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں پاکستان کے فارن آفس نے افسوس کا اظہار کیا ہے جو معاملات ہوئے انڈیا کے اندر، وہاں انڈیا کی طرف سے جو ری ایکشن آیا ہے وہ بے جااور غیر ضروری ہے، اگر انڈیا کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں تو ہمیشہ انڈیا نے ایسے ہی کیا ہے، پلوامہ پہ پاکستان پہ انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہم جہاں یہ بے بنیاد الزامات جو انڈیا پاکستان پر لگا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لیکر آئے۔