کراچی سمیت سندھ میں ٹریفک کے بڑھتے حادثات؛ حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دیدی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
حکومت سندھ نے صوبے بھر میں سڑکوں کی حفاظت کے قوانین پر عمل درآمد کے لیے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
روڈ چیکنگ کمیٹی تجارتی گاڑیوں ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی نگرانی کرے گی۔
صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری روڈ چیکنگ کمیٹی کی صدارت کریں گے تاہم، سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کراچی، ٹریفک پولیس کے نمائندے اور ایم وی آئی ونگ حکومت سندھ کے تین موٹر وہیکل انسپکٹر بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی کی ذمہ داریوں میں تجارتی گاڑیوں کے ضروری دستاویزات جیسے رجسٹریشن بک، روٹ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ کرنا شامل ہے۔ اوور لوڈنگ، اوور اسپیڈنگ اور دیگر ٹریفک خلاف ورزیوں کے روک تھام کے لیے کمیٹی مخصوص سڑکوں پر چیکنگ بھی کرے گی۔
سندھ کے سینیئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سڑکوں پر شہریوں کا تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والی کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے، حکومتی اقدامات کا مقصد ٹریفک خلاف ورزیوں کو مؤثر طریقے سے نمٹ کر سڑکوں کو زیادہ محفوظ بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سینیٹ کمیٹی خزانہ: اسلام آباد کلب سمیت بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسلام آباد کلب سمیت ملک کے بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔ چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس میں کلبوں کی مالی عیاشیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ملک کے بڑے اور پرتعیش کلبز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو منظور کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن نظام میں ہوٹل، ریسٹورنٹس اور ٹیکسی سروس بھی شامل
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد کلب سمیت کئی کلبز محض چند ہزار افراد کی عیاشی کا ذریعہ بن چکے ہیں، جن کے پاس اربوں روپے کی مالیات اور کروڑوں مالیت کی زمینیں موجود ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ان کلبز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ یہ طبقہ بھی قومی معیشت میں اپنا کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کلبز کے منافع پر باقاعدہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق ٹیکس تجاویز پر بھی مشاورت ہوئی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا سالانہ 6 لاکھ روپے تک آمدن رکھنے والوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ جبکہ 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2.5 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر صرف ایک ہزار روپے ٹیکس دینا پڑے گا، جو ان کے بقول زیادہ بوجھ نہیں۔
سینیٹر محسن عزیز نے تجویز دی کہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کی حد 12 لاکھ روپے سالانہ تک ہونی چاہیے، جب کہ سینیٹر شبلی فراز نے روپے کی کم ہوتی قدر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے 50 ہزار روپے دراصل 42 ہزار روپے کے برابر رہ گئے ہیں۔
ای کامرس پر ٹیکس کی تجویز مسترداجلاس کے دوران آن لائن کاروبار (ای کامرس) پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو اراکین نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔ اراکین کا مؤقف تھا کہ یہ شعبہ ابھی ترقی کی ابتدائی سطح پر ہے، اور فوری ٹیکس عائد کرنا اس کی رفتار کو متاثر کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ملکی ترقی کے لیے براہ راست ٹیکس اور برآمدی شعبہ ناگزیر ہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
یہ تجاویز آئندہ بجٹ کا حصہ بننے کے لیے منظوری کی منتظر ہیں، تاہم کمیٹی کی سفارش کو حکومتی پالیسی میں اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد کلب ٹیکس لگانے کی تجویز منظور سلیم مانڈوی والا سینیٹ کمیٹی خزانہ وی نیوز