سندھ ہائیکورٹ، پولیس ہراسانی کیخلاف چینی شہریوں کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں بدتمیزی کے باعث تین چینی خواتین سرمایہ کار پاکستان چھوڑ کر واپس چلی گئیں، جبکہ سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی سات فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے چینی شہریوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کی استدعا پر درخواست خارج کر دی۔ تفصیلات کے مطابق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ الزامات پر تحقیقات کیلئے پہلے مجاز اتھارٹی سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قومی مفاد کے معاملات میں درخواست گزاروں کو پہلے آئی جی سندھ سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور درخواست گزار سندھ حکومت کے اقدام سے مطمئن ہیں، اس لیے وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے درخواست کو خارج کر دیا۔ درخواست 6 چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وہ وزیر اعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آئے، لیکن پولیس کی جانب سے انہیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ایئرپورٹ سے لے کر رہائش گاہ تک انہیں غیر ضروری طور پر روکا جاتا ہے، بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کروایا جاتا ہے، اور سیکیورٹی کے نام پر انہیں رہائش گاہوں پر تالے لگا کر محصور کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ آزادانہ نقل و حرکت سے محروم ہیں اور کاروباری سرگرمیاں انجام نہیں دے سکتے۔ درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں بدتمیزی کے باعث تین چینی خواتین سرمایہ کار پاکستان چھوڑ کر واپس چلی گئیں، جبکہ سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی سات فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق چینی شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چینی شہریوں
پڑھیں:
تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 چیلنج کررہےہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے۔
اُنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا، مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کرے گا۔رہنما تحریک انصاف کا متن میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے،ایکٹ کی متعدد شقیں آرٹیکلز17، 32 اور140 اے آئین پاکستان سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور شیڈول لازم واضح کیا جائے۔
اعجاز شفیع نے درخواست مزید کہا کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے، متنازع شقوں پر عمل درآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔