غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیر نو میں کوئی جلدی نہیں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیر نو کے امریکی منصوبے پر عمل درآمد میں کوئی جلدی نہیں ہے۔
واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتے کئی ممالک پر جوابی ٹیرف نافذ کریں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے خواہشمند ہیں اور ساتھ ہی شمالی کوریا سے بھی تعلقات قائم کرنے کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے ساتھ اچھے تعلقات بناتے ہیں تو یہ سب کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایڈ (USAID) کو بند کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ادارے کے زیادہ تر اہلکاروں کو جبری رخصت پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور اس کا مقصد علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتے ہیں، جہاں ترقیاتی منصوبے کے ذریعے علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی اور شہریوں کو بسایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے اس اعلان پر اقوام متحدہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کی ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!