پاکستان اور امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہیے: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے عوامی سطح پر تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جانا چاہیے۔
واشنگٹن میں منعقدہ نیشنل پریئر بریک فاسٹ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ اس تقریب میں دنیا بھر سے افراد شریک ہوئے جبکہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع تھا جہاں بین المذاہب ہم آہنگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے تقریب کی اختتامی نشست سے خطاب بھی کیا اور اس دوران انہوں نے زور دیا کہ مذہب کو تقسیم کے بجائے اتحاد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ نیشنل پریئر بریک فاسٹ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک عمدہ موقع ہے، جہاں انہیں امریکی کانگریس کے اراکین سے بھی ملاقات کا موقع ملا۔
وہ اب وزیر خارجہ نہیں رہے اس لیے یہ تمام ملاقاتیں ذاتی حیثیت میں کیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان عوامی سطح پر مزید روابط استوار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے امریکا کے
پڑھیں:
وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے وزیراعظم شہبازشریف نے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملاقات کی۔انہوں بتایا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں ای سی پی کی تقرری پر ڈیڈ لاک توڑنا بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی قطر سے واپسی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا جس میں پارٹی پالیسی طے کی جائے گی۔