مانسہرہ :پیکاقانون کے تحت جماعت اسلامی کے ضلعی رہنما گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
مانسہرہ (صباح نیوز)مانسہرہ میں پیکا ایکٹ کا پہلا مقدمہ درج ہوگیا۔ ضلعی رہنما جماعت اسلامی شبیر احمد خان کو پیکا قانون کے تحت گرفتار کرلیا گیا۔ انہیں جمعہ کو انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ آباد میںپیش کیا گیا،عدالت نے 3روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا ، شبیر احمد خان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر پر حکومت اور اداروں کے خلاف تقریر کی ۔تھانہ سٹی مانسہرہ کے ایس ایچ او عامر خان نے اپنی مدعیت میں جماعت اسلامی کے رہنما اور حلقہ پی کے 37 کے امیر شبیر احمد خان پر ریاست پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے اور پاکستانی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے الزام پر مقدمہ علت نمبر 116 بجرم 506/505/153 کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی دفعات 7ATAاور پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 اور 16 MPO کے تحت درج کرتے ہو ئے گر فتار کیا۔ جن کی گرفتاری پر جماعت اسلامی ضلع مانسہرہ نے بھرپور احتجاج بھی کیا۔گرفتار رہنما شبیر احمد خان کو گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے جماعت اسلامی کے رہنما شبیر احمد خان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈمنظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔