کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی سکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین وانی نے صوبہ سندھ کی جانب سے عالمی بینک کے 4 ارب 10 کروڑ روپے کے فنڈز کہاں اور کیسے خرچ کئے کی رپورٹ مانگ لی ہے۔

وفاقی سکریٹری تعلیم کے صوبائی سکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی کو لکھے گئے خط میں وفاقی سکریٹری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ASPIRE پر عمل درآمد کر رہی ہے، جسے عالمی بینک کی مالی مدد سے تعاون حاصل ہے، جس کی کل رقم 200 ملین امریکی ڈالر ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے حالیہ آڈٹ کے دوران، وفاقی آڈٹ ٹیم نے صوبوں کی جانب سے آڈٹ رپورٹس جمع نہ کرانے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جس سے پروگرام کے احتساب اور وسائل کے موثر استعمال کو فروغ دینے کے اس کے مقاصد کو نقصان پہنچتا ہے۔

اسی مناسبت سے، اس تشویش کو دور کرنے کے لیے متعدد یاد دہانیاں بھیجی گئی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی تسلی بخش جواب موصول نہیں ہوا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ASPIRE پروگرام صوبوں کو فنڈز کا 90% حصہ مختص کرتا ہے، جو پروگرام کے کامیاب نفاذ میں ان کے اہم کردار کو نمایاں کرتا ہے اور صرف 10% فنڈز وفاقی سطح پر پروگرام کی سرگرمیوں کے لیے مختص کیے جاتے ہیں۔

یہاں یہ بتانا مناسب ہے کہ پروگرام کے آغاز سے ہی وفاقی سطح پر باقاعدہ آڈٹ کیے جاتے رہے ہیں، جو شفافیت اور جوابدہی کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے خدشات کی روشنی میں درخواست کی جاتی ہے کہ ASPIRE پروگرام کے تحت منتقل کیے گئے فنڈز کے لیے ایک بیرونی آڈٹ کرائیں اور براہ کرم PCU، MoFE اور PT کو آڈٹ رپورٹس جمع کرائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پروگرام کے

پڑھیں:

میئر کراچی نے وفاق کے منصوبے گرین لائن پر کام بند کرادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جاسکتا ہے۔پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر2017 کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میئر کراچی نے وفاق کے منصوبے گرین لائن پر کام بند کرادیا
  • جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف