نیو دہلی:

ہندو برادری کیلئے نہایت اہم اور مقدم تہوار کمبھ میلہ بھی مودی سرکار کی نااہلی کی نذر ہوگیا۔

دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار ہونے والے کمبھ میلے میں 29 جنوری 2025 کو ایک افسوسناک سانحہ پیش آیا، جس میں بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں 30 عقیدت مند جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ سینکڑوں افراد لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بی بی سی کے مطابق حادثہ ناقص انتظامات اور وی آئی پی موومنٹ کے باعث پیش آیا، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زائرین کی ایک بڑی تعداد ایک ہی مقام پر جمع ہو گئی لیکن سیکیورٹی اور ہجوم کنٹرول کے موثر اقدامات نہ ہونے کے باعث بھگدڑ مچ گئی۔

یہ افسوسناک واقعہ نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک اور بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ وی آئی پی موومنٹ اور حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔ راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ انتظامیہ عام عقیدت مندوں کے بجائے وی آئی پی مہمانوں پر توجہ مرکوز رکھتی ہے، جس کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے مطالبہ کیا کہ کمبھ میلے کا انتظام فوج کے حوالے کر دیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے، جب کہ الہ آباد سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اجول رمن سنگھ نے اس واقعے کی سپریم کورٹ سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کمبھ میلے میں بھگدڑ یا بدانتظامی کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہوں۔ اس سے قبل بھی کئی بار ایسے حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ 2013 میں ناسک میں کمبھ میلے کے دوران بھگدڑ میں 42 افراد ہلاک ہوئے۔ 10 فروری 2013 کو الہ آباد ریلوے اسٹیشن پر پل گرنے سے 42 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ 2003 میں ناسک، مہاراشٹر میں کمبھ کے دوران بھگدڑ سے 39 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

حادثے کے بعد حکومتی نااہلی ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کے لیے ایمبولینس تاخیر سے پہنچی، جو حکومتی غفلت کا واضح ثبوت ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت جھوٹے وعدوں اور دکھاوے کی پالیسیوں سے عوام کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے، جس کے باعث عوامی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں اور ناقص انتظامات نے عوام میں شدید مایوسی پیدا کر دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر حکومت کب تک اپنی عوام کو تحفظ دینے میں ناکام رہنے کے باوجود اقتدار پر قابض رہے گی؟۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مودی سرکار کمبھ میلے کے باعث

پڑھیں:

دیہات کی عید۔سادگی اور اپنائیت کا تہوار

عید قربان کی آمد کے ساتھ ہی دل میں ایک عجیب سکون، کچھ پرانے مناظر اور چند دھندلے مگر بہت قیمتی نقوش جاگ اٹھتے ہیں۔ شہر کے جگمگاتے مگر مصنوعی ماحول میں عید بھی رسمی تہوار بن جاتا ہے لیکن دیہات کی فضاؤں میں عید کا استقبال ایک زندہ روایت، جذبے اور اپنائیت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

میری کوشش ہوتی ہے کہ عید قربان اپنے آبائی گاؤں میں گزاروںجو وادی سون کے خوبصورت پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ یہ وہی وادی ہے جہاں گرمیوں میں اگر کسی گھنے درخت کے سائے تلے بیٹھ جائیں تو پنکھے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ قدرتی ٹھنڈک ایسی کہ بدن میں تازگی کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے اور جب یہی ماحول عید کے رنگوں میں ڈھل جائے تو پھر اس کا حسن دو چند ہو جاتا ہے۔شہر کی نسبت گاؤں میں ایک اور انمول نعمت ’رشتوں کا جُڑاؤ‘ہے۔

وہ رشتے جنھیں وقت، مصروفیت اور فاصلوں نے کمزور کر دیا ہے یہ رشتے عید پر پھر سے جڑنے لگتے ہیں۔ گھر کے صحن میں بیٹھے بزرگوں کی دانائی بھری گفتگو ، دعائیں اور ان کی آنکھوں میں جھلکتا سکون، یہ سب کچھ دل کو اس یقین میں بدل دیتا ہے کہ زندگی کا اصل حسن یہی ہے۔ میرے گاؤں میں عید کی تیاریاں چند دن پہلے ہی شروع ہو جاتی ہیں۔شہروں میںروزگار کے سلسلے میں مقیم لوگ اپنے آبائی وطن کو لوٹتے ہیں۔

عید کے دن صبح سویرے جب عید گاہ سے اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی ہیں تو دل کے اندر ایک روحانی تڑپ پیدا ہوتی ہے۔بچے ،نوجوان، بزرگ نئے کپڑے پہن کر، خوشبو لگا کراور بغل میں جائے نماز رکھ کرعید گاہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ دیہات میں عموماً عید کی نماز عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے جہاں پر گاؤں کے سب لوگ اجتماعی طورپر نماز ادا کرتے ہیں۔ نماز کی ادائیگی کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے سے گلے ملتا اور عید کی مبارکباد دیتا ہے۔

نماز کے بعد دعاؤں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوتا ہے جن میں زندگی کی آسانیوں سے لے کر آخرت کی بخشش تک سب کچھ مانگا جاتا ہے۔گاؤں کی عید میں قربانی صرف جانور کی نہیں ہوتی بلکہ انا کی، تکبر کی اور خود غرضی کی بھی ہوتی ہے۔ یہاں دل سے قربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دکھاوے سے نہیں۔

میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ قربانی کے لیے خوبصورت جانور خریدے جائیں اور جب قربانی کے جانور وں کی خریداری کا مرحلہ طے پا جاتا ہے تو سب سے اہم مرحلہ قصاب کے ساتھ وقت طے کرنا ہوتا ہے۔ میری یہ خوش قسمتی ہے کہ عید کی نماز کی ادائیگی کے بعد جب گھر پہنچتا ہوں تو قصاب میرا منتظر ہوتا ہے ۔

گاؤں میں ماہر قصاب مختصر سے وقت میں قربانی کا عمل مکمل کر کے چلا جاتا ہے کہ دوسرے گھروں میں گاہگ اس کے منتظر ہوتے ہیں بلکہ کئی ایک تو میرے گھر پہنچ جاتے ہیں اور قصاب کو ساتھ لے جاتے ہیں کہ کہیں راستے میں وہ’ بھٹک یا اغوا‘نہ ہوجائے ،کوئی اور ملک صاحب اسے لے نہ اُڑے ۔قربانی کے گوشت کا سب سے اہم مرحلہ اس کی تقسیم کا ہے۔ میری یہ خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ ان گھروں میں قربانی کا گوشت پہنچایا جائے جن کے ہاں قربانی نہیں ہوتی۔ کسی کو احساس نہیں ہوتا کہ کس کے گھر میں کتنا گوشت ہے کیونکہ سب کا گوشت سب کا ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو بانٹنے کا، خوشیاں پھیلانے کا اور ضرورت مندوں کو یاد رکھنے کا جو جذبہ دیہات میں ہوتا ہے، وہ شاید شہر کی گلیوں میں کہیں کھو گیا ہے۔

عید کی سب سے بڑی خوبصورتی میرے نزدیک وہ وقت ہوتا ہے جب بزرگوں کی قبروں پر حاضری ہوتی ہے ۔ قبرستان جو پہاڑ کے دامن میں واقع ہے وہاں خاموشی، سرسبز درختوں کی سرسراہٹ اور پرندوں کی چہچہاہٹ کے درمیان ہم اپنے گزرے ہوئے پیاروں کو یاد کرتے ہیں۔ ہاتھ دعا کے لیے اٹھتے ہیں اور دل کی گہرائیوں سے دعائیں نکلتی ہیں۔ یہ لمحے اتنے پرسکون ہوتے ہیں کہ دنیا کے ہر شور سے کٹ کر انسان صرف اپنے رب کے قریب محسوس کرتا ہے اور یہ خیال بھی آتا ہے کہ ایک دن میں نے بھی یہیں سپرد خاک ہونا ہے۔

دوپہر کے وقت جب دستر خوان بچھتا ہے تو اس پر صرف کھانے کی چیزیں نہیں ہوتیں بلکہ محبت، اپنائیت اور شکر گزاری بھی رکھی جاتی ہے۔ گوشت کے قورمے، چاول اور مٹی کے برتنوں میں ٹھنڈا لسی کا گلاس یہ سب چیزیں شہر کے کسی پانچ ستارہ ہوٹل کی چمک دمک پر بھاری ہوتی ہیں۔شام کو جب سورج پہاڑوں کے پیچھے چھپنے لگتا ہے اور گاؤں کی فضا میں ہلکی ہلکی خنکی اترنے لگتی ہے تو میں اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ اپنی بیٹھک کے برآمدے میں بیٹھتا ہوںجہاں وہی پرانی باتیں، وہی یادیں اور وہی قہقہے ہوتے ہیں یعنی کہ کچھ بھی نہیں بدلا صرف ہم بڑے ہو گئے ہیں۔

اس لمحے دل میں ایک خواہش جاگتی ہے کاش زندگی کی یہ شامیں کبھی ختم نہ ہوں۔ شاید اسی لیے میں ہر سال اس تہوار کو اپنے گاؤں میں منانے کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ یہاں عید صرف رسم نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی خوشبو ہے ، تازہ ہوا کا جھونکاہے، اپنائیت کا وہ لمحہ جو ہمیشہ دل میں محفوظ رہتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں مودی سرکار کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
  • مودی سرکار کا جنگی جنون، 30 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی نظام کی منظوری
  • امریکا میں بھارتی خفیہ نیٹ ورک نقاب؛ ’’ہندو امریکن فاؤنڈیشن‘‘ مودی سرکار کا آلہ کار
  • مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی
  • دیہات کی عید۔سادگی اور اپنائیت کا تہوار
  • پی ایس ایل 11، اپریل مئی 2026 میں میلہ سجنے کا امکان
  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش