Daily Ausaf:
2025-07-26@06:57:35 GMT

دستور ریاست مدینہ اور فلاحی مملکت

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

دستور یا آئین کسی بھی ریاست کا سب اہم حصہ ہوتا ہے اور دور جدید میں اس کے بغیر ریاست کا تصور محال ہے۔ اسلام سے قبل اگر سرزمین عرب کا جائزہ لیا جائے تو وہاں کوئی باقاعدہ ریاست موجود نہیں تھی بلکہ ایک قبائلی معاشرہ تھا اور وہ لوگ کسی وحدت میں نہیں تھے۔ رسول اکرم ﷺنے جب اعلان نبوت کیا تو کفار مکہ کی جانب سے مخالفت محض اس بنیاد پر نہ تھی کہ آپ انہیں بتوں کی پوجا سے روکتے تھے بلکہ مخالفت کی وجہ وہ پیغام انقلاب تھا جسے ابوجہل اور اس کے ساتھی سمجھتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ صرف بتوں کی پوجا سے روکنے والی بات نہیں بلکہ تمام نسلی بتوں اور سود خور سرمایہ داری کا خاتمہ کرکے ایک ریاست کا قیام عمل میں آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ اپنے ساتھیوں سمیت مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو تو کفار مکہ کو اطمینان کا سانس لینا چاہیے تھا کہ انہیں بتوں کی عبادت سے منع کرنے والا وہاں سے چلا گیا لیکن انہوں نے باربار مدینہ پر چڑھائی کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر ریاست مدینہ قائم یوگئی تو پھر مکہ بھی اس کی تولیت میں چلا جائے گا۔ اس حقیقت کو علامہ اقبال نے بہت شاندار انداز میں نوحہ ابوجہل میں لکھا ہے۔ مکہ میں چند لوگوں کے اسلام قبول کرنے اور کفار کے مظالم کے باعث اہل ایمان بہت مجبور زندگی بسر کررہے تھے۔ ان حالات آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ مجھے اسلامی ریاست کے لئے وزرا چاہئیں، اس وقت ان لوگوں کے لئے ناقابل فہم تھا لیکن تاریخ نے دیکھا کہ چند سالوں بعد وہ سچ ثابت ہوا جب سرزمین عرب میں ایک باقاعدہ اور دنیا کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوگی۔
رسول اکرم ﷺجب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو یہاں پیغمبرانہ فراست اور آپ کی قائدانہ خوبیوں کا اعتراف غیر مسلم مفکرین نے بھی کیا ہے کہ کس طرح آپ نے مواخات مدینہ اور میثاق مدینہ جیسے تاریخ ساز کام کیے۔ مدینہ پر کفار کے حملوں اور وہاں منافقین اور یہود کی موجودگی کے باوجود اپنی سربراہی میں ایک ریاست قائم کرنا، آج بھی تاریخ اور سیاسیات کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ آقاﷺنے ریاست مدینہ کا دستور دیا اور ایسا آئین ہے جو دنیا کی دستوری تاریخ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا میں فلاحی مملکت کا تصور عملی صورت میں ریاست مدینہ کی صورت میں ظاہر ہوا۔
دور حاضر میں اس دستور اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلاحی مملکت کو منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنی تحقیق “The Constitution of Medina and the Concept of welfare State” کتاب کی صورت میں لکھ کر ایم شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی ہر سو ستائش ہورہی ہے۔ اس عظِیم تحقیقی کا کا اعتراف غیرمسلم حلقوں کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے کہ اس سے پہلے اس حوالے سے کام نہیں ہوا۔ ان کا تحقیقی کام کتابوں کی صورت میں انگریزی اور اردو میں شائع ہوا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘کے حوالے سے اپنے کام کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے جدید فلاحی ریاستوں کے ساتھ اس کی مطابقت پر زور دیتے ہوئے مدینہ کے تاریخی آئین میں درج حکمرانی، شمولیت اور سماجی بہبود کے لازوال اصولوں کی وضاحت کی ہے۔ ان کا یہ تحقیقی قانون، سیاسیات اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے کے لئے بہت اہم ہوگا۔ اس سے مزید تحقیق اور مطالعہ کی راہیں کھلیں گی اور ان سوالوں پر بات آگے بڑھے گی کی دور حاضر میں کیسے ریاست مدینہ وجود میں آسکتی ہے؟ اس جدید ریاست مدینہ کا خاکہ کیسا ہوگا اور نظام مملکت کیسے تشکیل پائے گا۔ کیا ہم آج بھی ایک پرامن اور فلاحی معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں؟
کیا جدید ریاست مدینہ پارلیمانی انداز میں کام کرے گی اور اس میں سیاسی جماعتوں کا وجود ممکن ہوگا۔ عدلیہ کی تشکیل اور قانون سازی کیسے ہوگی اور اجتہاد کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ ایسے ہی بہت سے سوالات جو ذہنوں میں جنم لیتے ہیں، ان پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہوگی۔ اس ضمن میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘آنے والے محققین کو ایک بنیاد فراہم کرے گا۔ اس عظیم تحقیقی کا پر انہیں مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ توقع ہے کہ دور حاضر کے اہم مسائل کو مستقبل میں اپنی تحقیق کا موضوع بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست کا مدینہ کا کا تصور

پڑھیں:

ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا

وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن انکے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر میکرون کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا۔ وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ میں اس کے بارے میں واضح نہیں ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیئے، جس کا نتیجہ بالآخر دو ریاستی حل اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے دیرپا سلامتی کی صورت میں نکلنا چاہیئے۔

125 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط لکھنے والے اراکین کی قیادت لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ سارہ چیمپئن کر رہی ہیں، جو بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ سر کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، خط میں برطانوی حکومت سے فی الفور فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
  • گورنر سندھ سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات،تعلیم، صحت، روزگار اور فلاحی امور پرتبادلہ خیال
  • فلسطینی ریاست سے متعلق فرانسیسی اعلان پر عالمی رائے منقسم
  • میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
  • فرانس فلسطینی ریاست کو جلد ہی تسلیم کر لے گا، ماکروں
  • گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم
  • اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • پارٹی کے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں شاہ محمود قریشی نہیں: سلمان اکرم راجا
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل