Daily Ausaf:
2025-06-09@19:51:15 GMT

دستور ریاست مدینہ اور فلاحی مملکت

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

دستور یا آئین کسی بھی ریاست کا سب اہم حصہ ہوتا ہے اور دور جدید میں اس کے بغیر ریاست کا تصور محال ہے۔ اسلام سے قبل اگر سرزمین عرب کا جائزہ لیا جائے تو وہاں کوئی باقاعدہ ریاست موجود نہیں تھی بلکہ ایک قبائلی معاشرہ تھا اور وہ لوگ کسی وحدت میں نہیں تھے۔ رسول اکرم ﷺنے جب اعلان نبوت کیا تو کفار مکہ کی جانب سے مخالفت محض اس بنیاد پر نہ تھی کہ آپ انہیں بتوں کی پوجا سے روکتے تھے بلکہ مخالفت کی وجہ وہ پیغام انقلاب تھا جسے ابوجہل اور اس کے ساتھی سمجھتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ صرف بتوں کی پوجا سے روکنے والی بات نہیں بلکہ تمام نسلی بتوں اور سود خور سرمایہ داری کا خاتمہ کرکے ایک ریاست کا قیام عمل میں آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ اپنے ساتھیوں سمیت مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو تو کفار مکہ کو اطمینان کا سانس لینا چاہیے تھا کہ انہیں بتوں کی عبادت سے منع کرنے والا وہاں سے چلا گیا لیکن انہوں نے باربار مدینہ پر چڑھائی کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر ریاست مدینہ قائم یوگئی تو پھر مکہ بھی اس کی تولیت میں چلا جائے گا۔ اس حقیقت کو علامہ اقبال نے بہت شاندار انداز میں نوحہ ابوجہل میں لکھا ہے۔ مکہ میں چند لوگوں کے اسلام قبول کرنے اور کفار کے مظالم کے باعث اہل ایمان بہت مجبور زندگی بسر کررہے تھے۔ ان حالات آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ مجھے اسلامی ریاست کے لئے وزرا چاہئیں، اس وقت ان لوگوں کے لئے ناقابل فہم تھا لیکن تاریخ نے دیکھا کہ چند سالوں بعد وہ سچ ثابت ہوا جب سرزمین عرب میں ایک باقاعدہ اور دنیا کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوگی۔
رسول اکرم ﷺجب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو یہاں پیغمبرانہ فراست اور آپ کی قائدانہ خوبیوں کا اعتراف غیر مسلم مفکرین نے بھی کیا ہے کہ کس طرح آپ نے مواخات مدینہ اور میثاق مدینہ جیسے تاریخ ساز کام کیے۔ مدینہ پر کفار کے حملوں اور وہاں منافقین اور یہود کی موجودگی کے باوجود اپنی سربراہی میں ایک ریاست قائم کرنا، آج بھی تاریخ اور سیاسیات کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ آقاﷺنے ریاست مدینہ کا دستور دیا اور ایسا آئین ہے جو دنیا کی دستوری تاریخ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا میں فلاحی مملکت کا تصور عملی صورت میں ریاست مدینہ کی صورت میں ظاہر ہوا۔
دور حاضر میں اس دستور اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلاحی مملکت کو منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنی تحقیق “The Constitution of Medina and the Concept of welfare State” کتاب کی صورت میں لکھ کر ایم شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی ہر سو ستائش ہورہی ہے۔ اس عظِیم تحقیقی کا کا اعتراف غیرمسلم حلقوں کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے کہ اس سے پہلے اس حوالے سے کام نہیں ہوا۔ ان کا تحقیقی کام کتابوں کی صورت میں انگریزی اور اردو میں شائع ہوا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘کے حوالے سے اپنے کام کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے جدید فلاحی ریاستوں کے ساتھ اس کی مطابقت پر زور دیتے ہوئے مدینہ کے تاریخی آئین میں درج حکمرانی، شمولیت اور سماجی بہبود کے لازوال اصولوں کی وضاحت کی ہے۔ ان کا یہ تحقیقی قانون، سیاسیات اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے کے لئے بہت اہم ہوگا۔ اس سے مزید تحقیق اور مطالعہ کی راہیں کھلیں گی اور ان سوالوں پر بات آگے بڑھے گی کی دور حاضر میں کیسے ریاست مدینہ وجود میں آسکتی ہے؟ اس جدید ریاست مدینہ کا خاکہ کیسا ہوگا اور نظام مملکت کیسے تشکیل پائے گا۔ کیا ہم آج بھی ایک پرامن اور فلاحی معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں؟
کیا جدید ریاست مدینہ پارلیمانی انداز میں کام کرے گی اور اس میں سیاسی جماعتوں کا وجود ممکن ہوگا۔ عدلیہ کی تشکیل اور قانون سازی کیسے ہوگی اور اجتہاد کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ ایسے ہی بہت سے سوالات جو ذہنوں میں جنم لیتے ہیں، ان پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہوگی۔ اس ضمن میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘آنے والے محققین کو ایک بنیاد فراہم کرے گا۔ اس عظیم تحقیقی کا پر انہیں مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ توقع ہے کہ دور حاضر کے اہم مسائل کو مستقبل میں اپنی تحقیق کا موضوع بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست کا مدینہ کا کا تصور

پڑھیں:

بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی ریاست منی پور میں حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر حکومت نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں، جبکہ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

شمال مشرقی ریاست منی پور میں مودی حکومت امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے باعث امپھل سمیت پانچ اضلاع میں کرفیو لگا دیا گیا ہے، اور ریاستی انتظامیہ نے پانچ دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بند کر دی ہیں۔

کشیدگی میں اس وقت شدت آئی جب مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی، کئی سڑکیں بلاک کر دی گئیں اور مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے بند کیے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے پانچ افراد کو گرفتار کیا، جو وادی کے اضلاع میں دس روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر چکے تھے۔

واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ دو برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی کشیدگی جاری ہے، جس میں اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 2023 میں پرتشدد واقعات کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے، جن میں سے بہت سے اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے۔

تنازع کی بنیاد زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس مسائل ہیں، جنہوں نے دونوں برادریوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے قیامِ امن کی کوششیں نہ صرف ناکافی رہی ہیں بلکہ حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے بھارتی مرکزی حکومت پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت منی پور کے بحران کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے صورتِ حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تمام قبائل کو ریاست سے متحد ہوکر بات کرنی ہوگی، فیصل کریم کنڈی
  • بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
  • فریضہ حج کی تکمیل، ہزاروں زائرین مدینہ منورہ کی سمت روحانی سفر
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
  • لاکھوں حجاج کرام حج مکمل، طواف الوداع کے لیے مکہ، پھر مدینہ روانہ
  • بھارتی ریاست منی پور نسلی فسادات کی لپیٹ میں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
  • عید پر فلاحی و مذہبی اداروں کی کھالیں جمع کرنے کی سرگرمیاں تیز
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • دینہ منورہ میں بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے آنے والے عازمینِ حج کے استقبال کی تیاریاں مکمل