Daily Ausaf:
2025-09-18@14:34:43 GMT

دستور ریاست مدینہ اور فلاحی مملکت

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

دستور یا آئین کسی بھی ریاست کا سب اہم حصہ ہوتا ہے اور دور جدید میں اس کے بغیر ریاست کا تصور محال ہے۔ اسلام سے قبل اگر سرزمین عرب کا جائزہ لیا جائے تو وہاں کوئی باقاعدہ ریاست موجود نہیں تھی بلکہ ایک قبائلی معاشرہ تھا اور وہ لوگ کسی وحدت میں نہیں تھے۔ رسول اکرم ﷺنے جب اعلان نبوت کیا تو کفار مکہ کی جانب سے مخالفت محض اس بنیاد پر نہ تھی کہ آپ انہیں بتوں کی پوجا سے روکتے تھے بلکہ مخالفت کی وجہ وہ پیغام انقلاب تھا جسے ابوجہل اور اس کے ساتھی سمجھتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ صرف بتوں کی پوجا سے روکنے والی بات نہیں بلکہ تمام نسلی بتوں اور سود خور سرمایہ داری کا خاتمہ کرکے ایک ریاست کا قیام عمل میں آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ اپنے ساتھیوں سمیت مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو تو کفار مکہ کو اطمینان کا سانس لینا چاہیے تھا کہ انہیں بتوں کی عبادت سے منع کرنے والا وہاں سے چلا گیا لیکن انہوں نے باربار مدینہ پر چڑھائی کی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر ریاست مدینہ قائم یوگئی تو پھر مکہ بھی اس کی تولیت میں چلا جائے گا۔ اس حقیقت کو علامہ اقبال نے بہت شاندار انداز میں نوحہ ابوجہل میں لکھا ہے۔ مکہ میں چند لوگوں کے اسلام قبول کرنے اور کفار کے مظالم کے باعث اہل ایمان بہت مجبور زندگی بسر کررہے تھے۔ ان حالات آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ مجھے اسلامی ریاست کے لئے وزرا چاہئیں، اس وقت ان لوگوں کے لئے ناقابل فہم تھا لیکن تاریخ نے دیکھا کہ چند سالوں بعد وہ سچ ثابت ہوا جب سرزمین عرب میں ایک باقاعدہ اور دنیا کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوگی۔
رسول اکرم ﷺجب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو یہاں پیغمبرانہ فراست اور آپ کی قائدانہ خوبیوں کا اعتراف غیر مسلم مفکرین نے بھی کیا ہے کہ کس طرح آپ نے مواخات مدینہ اور میثاق مدینہ جیسے تاریخ ساز کام کیے۔ مدینہ پر کفار کے حملوں اور وہاں منافقین اور یہود کی موجودگی کے باوجود اپنی سربراہی میں ایک ریاست قائم کرنا، آج بھی تاریخ اور سیاسیات کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ آقاﷺنے ریاست مدینہ کا دستور دیا اور ایسا آئین ہے جو دنیا کی دستوری تاریخ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا میں فلاحی مملکت کا تصور عملی صورت میں ریاست مدینہ کی صورت میں ظاہر ہوا۔
دور حاضر میں اس دستور اور اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلاحی مملکت کو منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنی تحقیق “The Constitution of Medina and the Concept of welfare State” کتاب کی صورت میں لکھ کر ایم شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی ہر سو ستائش ہورہی ہے۔ اس عظِیم تحقیقی کا کا اعتراف غیرمسلم حلقوں کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے کہ اس سے پہلے اس حوالے سے کام نہیں ہوا۔ ان کا تحقیقی کام کتابوں کی صورت میں انگریزی اور اردو میں شائع ہوا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘کے حوالے سے اپنے کام کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے جدید فلاحی ریاستوں کے ساتھ اس کی مطابقت پر زور دیتے ہوئے مدینہ کے تاریخی آئین میں درج حکمرانی، شمولیت اور سماجی بہبود کے لازوال اصولوں کی وضاحت کی ہے۔ ان کا یہ تحقیقی قانون، سیاسیات اور تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے کے لئے بہت اہم ہوگا۔ اس سے مزید تحقیق اور مطالعہ کی راہیں کھلیں گی اور ان سوالوں پر بات آگے بڑھے گی کی دور حاضر میں کیسے ریاست مدینہ وجود میں آسکتی ہے؟ اس جدید ریاست مدینہ کا خاکہ کیسا ہوگا اور نظام مملکت کیسے تشکیل پائے گا۔ کیا ہم آج بھی ایک پرامن اور فلاحی معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں؟
کیا جدید ریاست مدینہ پارلیمانی انداز میں کام کرے گی اور اس میں سیاسی جماعتوں کا وجود ممکن ہوگا۔ عدلیہ کی تشکیل اور قانون سازی کیسے ہوگی اور اجتہاد کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ ایسے ہی بہت سے سوالات جو ذہنوں میں جنم لیتے ہیں، ان پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہوگی۔ اس ضمن میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ’’مدینہ کا آئین اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘آنے والے محققین کو ایک بنیاد فراہم کرے گا۔ اس عظیم تحقیقی کا پر انہیں مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ توقع ہے کہ دور حاضر کے اہم مسائل کو مستقبل میں اپنی تحقیق کا موضوع بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست کا مدینہ کا کا تصور

پڑھیں:

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ

 ریاض ( ڈیلی پاکستان آن لائن )  وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی پر وقار دعوت پر پاکستان کے وزیر اعظم  محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر 2025 - 25/3/1447 ہجری کو مملکت سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔

ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، نے ریاض کے ال یمامہ پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا استقبال کیا۔  دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ اجلاس منعقد کیا۔  اجلاس کے آغاز میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے خیرمقدم کا اظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔  فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور سٹریٹجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا اور تبادلۂ خیال کیا۔

پاکستان کی معیشت پر بین الاقوامی اعتماد  کا اظہار، مشرق بینک کا پاکستان میں داخلہ:پاکستان بینکس ایسوسی ایشن

 مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریباً  8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (SMDA) پر دستخط کئے۔  یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون  کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔  معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔

 چیف منسٹر پنجاب نے پوچھا بار ایسوسی ایشنز میں مسلم لیگ کیوں ہار رہی ہے؟ خواجہ محمد شریف نے کہا ”اس سوال کا جواب سچے مسلم لیگی ہی دے سکتے ہیں“

  وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔  وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔  عزت مآب ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

چپقلش کاخوب شور تھا، سرکار کی نوکری کرتے 14برس بیت گئے تھے، ابھی پہلی پروموشن کا انتظار تھا،تکلیف دہ انتظار اور یہ ختم ہوتے نظر بھی نہیں آ رہا تھا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
  • مدینہ ائرپورٹ روڈ کا نام ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے موسوم
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • چین سے دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی: صدر مملکت
  • مدینہ ایئرپورٹ کی مرکزی شاہراہ کا نام ولی عہد محمد بن سلمان سے منسوب کرنے کا فیصلہ
  • پاک چین دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی، صدر مملکت آصف زرداری کی شنگھائی میں اعلیٰ سطح ملاقاتیں
  • نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کا بیان 24 کروڑ عوام کی آواز ہے: جاوید اقبال بٹ
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ