خالد مقبول صدیقی— فائل فوٹو

چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ پاکستان خالد مقبول صدیقی تمام تنظیمی اور پالیسی امور کی نگرانی کریں گے۔

اس حوالے سے خالد مقبول صدیقی کی ہدایت پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی فاروق ستار، انیس قائم خانی اور امین الحق دیکھیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تنظیمی کمیٹی کی ذمے داریاں انیس قائم خانی، امین الحق اور رضوان بابر کے پاس ہوں گی جبکہ مصطفیٰ کمال، فیصل سبزواری اور رضوان بابر لیبر ڈویژن کی نگرانی کریں گے۔

شعبہ خواتین کی ذمے داریاں نسرین جلیل، انیس قائم خانی اور کیف الوریٰ کے پاس ہوں گی جبکہ یوتھ فورم کی ذمے داری فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور فیصل سبزواری کے پاس ہو گی۔

خالد مقبول نے خود سے منسوب بیان کی تردید کردی

حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کےسربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میں نے نہیں کہا ہم حکومت چھوڑ رہے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پارٹی کے سوشل میڈیا کے شعبے کی ذمے داریاں مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کے پاس ہوں گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بزنس فورم مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور فیصل سبزواری کے ماتحت کام کرے گا جبکہ اے پی ایم ایس او کے امور امین الحق اور فیصل سبزواری دیکھیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ترقیاتی پیکیج کے لیے ڈیولپمنٹ کمیٹی میں مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، نسرین جلیل اور فیصل سبزواری شامل ہیں۔

سرکلر بالکل درست اور تصدیق شدہ ہے: فاروق ستار

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد مقبول کی جانب سے جاری کیا گیا سرکلر بالکل درست اور تصدیق شدہ ہے۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ تنظیمی معاملات کی دیکھ بھال کے لیے ذمے داریاں دی گئی ہیں، مرکزی کمیٹی کے 11 اراکین کے اتفاقِِ رائے کے بعد ہدایت نامہ جاری ہوا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ سرکلر جاری ہونے کے بعد کسی کو اختلاف ہے تو پارٹی کے اندر رہ کر کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اور فیصل سبزواری خالد مقبول صدیقی ذمے داریاں فاروق ستار کے مطابق کی ذمے کے پاس

پڑھیں:

  مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: کیا تیسرے فریق کو ریلیف دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ میں آئینی بحث جاری

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق حالیہ فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے کی، عدالتی کارروائی کو براہِ راست نشر کیا گیا، سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل جاری کیے۔

سماعت کے دوران ججز اور وکیل فیصل صدیقی کے درمیان متعدد بار سوال و جواب اور دلائل کا تبادلہ ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کو یہ خیال کہاں سے آیا کہ عدالتی اختیارات کم ہو گئے ہیں، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ انہیں کوئی خیال نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں:سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ آئین میں کی گئی ترمیم محض وضاحت کے لیے نہیں تھی بلکہ اس کا کوئی مقصد ضرور تھا، ان کا کہنا تھا کہ آئینی آرٹیکل 187 کو 175 کے ساتھ ملا کر پڑھا جانا چاہیے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے رائے دی کہ عدالتی اختیارات کے معاملے پر خاصی تقسیم نظر آتی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا 26ویں آئینی ترمیم وضاحت کے لیے کی گئی تھی، جس پر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ نہ ترمیم، نہ آرٹیکل 184(3) ہمارے کیس سے متعلق ہیں، تاہم جسٹس امین الدین خان نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام نکات کیس کے مرکز میں ہیں۔

مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس : ریلیف سنی اتحاد کی جگہ پی ٹی آئی کو دیا گیا، جسٹس امین الدین کے ریمارکس

جج صاحبان نے بارہا فیصل صدیقی سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کہاں سے آتے ہیں، اور کیا عدالت کسی تیسرے فریق کو بھی ریلیف دے سکتی ہے؟ اس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت عظمیٰ کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ریلیف دے، چاہے فریق عدالت میں ہو یا نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے، خالد مقبول
  • مخصوص نشستیں نظرثانی کیس: ’یہاں تو پی ٹی آئی پر قبضہ سنی اتحاد کونسل کا ہے‘، جسٹسم امین الدین خان
  • طالبان حکومت گھر گھر پولیو کے قطرے پلارہی ہے، مصطفی کمال
  •   مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: کیا تیسرے فریق کو ریلیف دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ میں آئینی بحث جاری
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سننے کا فیصلہ
  • بلوچستان سے رواں سال اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس : ریلیف سنی اتحاد کی جگہ پی ٹی آئی کو دیا گیا، جسٹس امین الدین کے ریمارکس
  • شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کیلیے پُرعزم ہیں‘خالد مقبول