پولیس پر حملہ کیس: پرویز الہٰی کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے کے دوران پولیس پر حملے کے مقدمے سے دہشت گردی کے قانون کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف مقدمے میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد دہشت گردی کے قانون کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج کی۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے ٹرائل کی مزید کارروائی 22 فروری تک ملتوی کر دی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سابق وزیرِ اعلی پنجاب پرویز الہٰی کو بیماری کی وجہ سے چلنے میں مشکل ہے۔
ملزمان نے مقدمے کو عام فوجداری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔
ملزمان پر کارِ سرکار میں مداخلت، پولیس پر حملے اور پیٹرول بم پھینکے کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ 15 ملزمان کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔