چین کے صوبہ سی چھوان کی جون لیئن کاؤنٹی میں لینڈ سلائیڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
چین کے صوبہ سی چھوان کی جون لیئن کاؤنٹی میں لینڈ سلائیڈنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے صوبہ سی چھوان کے شہر ای بین کی جون لیئن کاؤنٹی میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق 10 مکانات اس کی زد میں آئے ہیں اور 30 سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری،
چینی صدر اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے اس قدرتی آفت کے وقت ریسکیو اور بحالی کو خصوصی اہمیت دیتے ہوئےاہم ہدایات جاری کیں کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور بچاؤ، ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے اور آفات کے بعد کے حالات سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے، اور ثانوی آفات کے رونما ہونے سے بچنے کے لئے نگرانی اور پیشگی انتباہ کو مضبوط بنایا جائے۔
تمام علاقوں اور متعلقہ محکموں کو خطرے کا احساس پختہ طور پر قائم کرنا چاہئے ، ہر قسم کی آفات کےخطرات کی تحقیقات کو مضبوط بنانا چاہئے اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہئے۔ سی پی سی سینٹرول کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجوہات کا جلد از جلد پتہ لگانا، آس پاس کے علاقوں میں ارضیاتی آفات کے پوشیدہ خطرات کی تحقیقات کرنا، خطرے سے دوچار لوگوں کو منتقل کرنا اور ثانوی آفات کو سختی سے روکنا ضروری ہے جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔
صدر شی جن پھنگ کی اہم ہدایات اور وزیر اعظم لی چھیانگ کی نگرانی میں چین کی وزارت قدرتی وسائل اور وزارت ایمرجنسی مینجمنٹ نے امدادی کاموں کی رہنمائی کے لیے متاثرہ علاقے میں ایک ورکنگ گروپ بھیجا ہے اور سی چھوان صوبے اور ای بین شہر کی جانب سے امدادی کارروائیوں کے لیے فورسز کو منظم کیا گیا ہے۔ فی الحال، تمام کام منظم انداز میں انجام دیئے جا رہے ہیں.
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ آفات کے
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1