اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) رواں اختتامِ ہفتہ پر جرمنی کے متعدد شہروں میں دائیں بازو کی انتہا پسندی، نفرت آمیز رویوں اور تارکین وطن کو سماجی دھارے سے کاٹنے کی کوششوں کے خلاف مظاہرے متوقع ہیں۔

میونخ میں منتظمین کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں لگ بھگ 75,000 شرکاء کی توقع کر رہے ہیں، جو کہ ریلی کے لیے ابتدائی طور پر رجسٹرڈ ہونے والے 25,000 کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہے۔

فرینکفرٹ، ہینوور، بریمن اور شٹٹ گارٹ سمیت کئی شہروں میں بھی مظاہروں کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے آخر میں، لاکھوں لوگ ملک بھر میں سڑکوں پر نکل آئے، بہت سے لوگوں نے ہجرت کی سخت پالیسی پر پارلیمنٹ میں متنازعہ ووٹ کے خلاف احتجاج کیا۔ ووٹ میں مرکزی دائیں بازو کے حزب اختلاف کے رہنما فریڈرش میرس کی طرف سے تجویز کردہ ایک غیر پابند تحریک کو ایوان زیریں میں منظور کیا گیا، لیکن صرف انتہائی دائیں بازو کے الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے ووٹوں کی بدولت ہی ایسا ممکن ہو پایا۔

(جاری ہے)

ناقدین میرس پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے اے ایف ڈی کی حمایت کو برقرار رکھنے کہ لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

قدامت پسند سیاست دانوں کی طرف سے متعارف کرایا گیا ایک اور متنازعہ ہجرت کا بل چند دن بعد پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا، کیونکہ سی ڈی یو کے قانون سازوں نے اس کی حمایت یا مخالفت میں اپنا حق رائے استعمال نہیں کیا۔

حالیہ پولز کے مطابق میرس کو جرمنی کا اگلا چانسلر بننے کے لیے 'پسندیدہ‘ سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اے ایف ڈی کے ساتھ ان کے تعاون نے عوام میں اشتعال پیدا کیا ہے۔ تاہم اس سب کے باوجود اب تک اس ماہ کے آخر میں ہونے والے انتخابات میں ان کی پسندیدگی پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔

ر ب/ ع ت (ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔ 

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔

فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔

مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین دہشتگردی،علیحدگی پسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے، چینی عہدیدار
  • ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
  • یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
  • چارلی کرک کا قتل
  • ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • ٹرمپ کے دوست چارلی کرک کے قاتل کے ٹرانسجنڈر کیساتھ رومانوی تعلقات تھے؛ انکشاف