ضیاء الدین یونیورسٹی امتحانی بورڈ :میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے سالانہ نتائج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی: ضیاء الدین یونیورسٹی امتحانی بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر انصار نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ 2024 حصہ دوم کے سالانہ نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ نتائج کے مطابق میٹرک کے امتحانات میں کامیابی کا تناسب 80 فیصد جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں کامیابی کا تناسب 87 فیصد رہا۔
اس موقع پر کنٹرولر ایگزامینیشن ضیاء الدین بورڈ ڈاکٹر عائشہ حسن نے انٹرمیڈیٹ کی مختلف فیکلٹیز کے لیے ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا اعلان بھی کیا۔
پری میڈیکل گروپ میں طیبہ سکندر نے 995 نمبر لے کر پہلی، نایاب صادق نے 992 نمبر لے کر دوسری اور مہک زریاب نے 991 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔
پری انجینئرنگ گروپ میں سیدہ رباب فاطمہ رضوی نے 970 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، محمد فراز نے 961 نمبر لے کر دوسرے اور مصطفیٰ 943 نمبر لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
جنرل سائنس گروپ میں محمد دانیال نے 928 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ ہمایوں اور محمد ولید اعوان نے بالترتیب 923 اور 915 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کامرس گروپ میں مہوش کنول نے 906 نمبر لے کر ٹاپ پوزیشن حاصل کی، عروج خان 897 نمبر لے کر دوسرے اور مزمل 889 نمبر لے کر تیسری پوزیشن پر رہے۔
ہیومینٹیز گروپ میں نسرین یاسمین نے 917 نمبر لے کر پہلی، ناہید نے 884 نمبر لے کر دوسری اور نبیلہ بابر راجپوت نے 880 نمبر لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔
ڈاکٹر عائشہ حسن نے امتحانات کی شفافیت کے لیے بورڈ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نتائج کا بروقت اعلان طلباء، اساتذہ اور بورڈ کی لگن کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کا مزید کہا کہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہم نے حصہ دوم کے امتحانی نتائج کو ایک بار پھر بروقت بنایا ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی ہدایت پر بورڈ نے امتحانات مکمل ہونے کے آٹھ ہفتوں کے اندر نتائج جاری کردیے۔
ضیاء الدین یونیورسٹی امتحانی بورڈ جدت کے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ سندھ کا پہلا بورڈ تھا جس نے طلباء کی تفصیلات کی آن لائن تصدیق کے لیے کیو آر کوڈز کے ساتھ امتحانی پرچوں اور ایڈمٹ کارڈز پر بارکوڈز متعارف کرائے تھے۔ مزید برآں، بورڈ نے اپنے مخصوص ہیلپ ڈیسک کے ذریعے امتحان سے متعلق کسی بھی مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا۔
امیدوار اپنے نتائج بورڈ کی ویب سائٹ www.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی ضیاء الدین گروپ میں کے لیے
پڑھیں:
مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی میں کیس دائر کرنے پر پابندی
مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک اور تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کسی بھی قسم کے کیس دائر کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی منصوبے کا آغاز کر دیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے۔ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گا، پھر سپیشل کائونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔اس سے قبل کیس دائر کرنے کیلئے صرف سائل کے شناختی کارڈ کی کاپی استعمال ہوتی تھی اور کیس دائر ہو جاتا تھا، اس سے بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ایکشن لیا اور پورے پنجاب میں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کروانے والے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی۔اس سلسلے میں صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی وکلا تنظیم کے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ایسے اقدامات سے نہ صرف بوگس کیس کی دائری رکے گی بلکہ کیسز کا بوجھ بھی عدالتوں میں کم ہو گا، ہر ضلع میں بائیو میٹرک کیلئے زیادہ سسٹم نصب کئے جائیں گے تاکہ سائلین کو پریشانی نہ ہو۔انہوں نے چیف جسٹس عالیہ نیلم سے مطالبہ کیا کہ پورے پنجاب کی سیشن عدالتوں میں بائیو میٹرک اور ویب کیمرے نصب کرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ سائلین کی کیسز دائری کیلئے مشکلات ختم ہو سکیں۔قانونی ماہر شاید نذیر نے کہا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بہت اچھا اقدام کیا، ہم چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، میں تو یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف سائل کا ہی بائیو میٹرک نہ کیا جائے بلکہ سائل کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کا بھی بائیو میٹرک ہونا چاہئے اور ویب کیمرے سے تصویر بھی لی جانی چاہیے تاکہ پٹیشن کے پہلے صفحے پر سائل اور وکیل دونوں کی تصویریں ہوں۔