کوئٹہ، تحریک تحفظ آئین کیجانب سے گزشتہ متنازعہ انتخابات کیخلاف احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ فارم 47 کے ذریعے غیر منتخب نمائندوں کو عوام پر مسلط کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے آج بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ سال کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا آغاز میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ سے ہوا، جو مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ کے علاقے میزان چوک (باچا خان چوک) تک پہنچی اور جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، مجلس وحدت مسلمین کے نائب صوبائی صدر علامہ علی حسنین حسینی، علامہ ولایت حسین جعفری، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء عبدالرحیم زیارتوال سمیت دیگر رہنماء ریلی کی قیادت کر رہے تھے، جبکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جماعتوں کے کارکنان بھی مظاہرے میں شریک تھے۔ اس موقع پر گزشتہ عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور شفاف و منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر غیر منتخب نمائندوں کو مسلط کرکے حکومت قائم کی گئی۔ گزشتہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے منتازعہ ترین انتخابات تھے۔ جس میں عوامی مینڈیٹ لینے والوں کی جیت کو ہار میں تبدیل کرتے ہوئے فارم 47 کے ذریعے غیر منتخب عناصر کو مسلط کیا گیا۔ انہوں نے شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل یہی ہے کہ عوام کو یہ حق دیا جائے کہ وہ اپنے نمائندوں کا انتخاب کرے۔ دھاندلی کے ذریعے اسمبلیوں میں جانے والوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔