لاہور کا قذافی اسٹیڈیم تو نکھر گیا مگر ٹیم کی پرفارمنس کا کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 78 رنز سے ہرا دیا۔ پہلی اننگز کے 5 اوور فیصلہ کن ثابت ہوئے کہ نیوزی لینڈ نے صرف آخری 5 اوورز میں 84 رنز بنائے تھے۔
باقی ہمارے بلے بازوں کا حال یہ رہا کہ فخر زمان کے علاوہ کوئی بھی میچ جیتنے کی نیت سے میدان میں نہیں آیا تھا۔ اگر اسٹرائیک ریٹ کی بات کریں تو بابر کنگ اعظم کا اسٹرائیک ریٹ 43 رہا، کامران غلام کا 56، محمد رضوان کا 27، سلمان علی آغا کا 78 اور خوشدل شاہ کا 83 رہا۔
اور ہاں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کی شاندار پرفارمنس پر ٹیم کا حصہ بننے والے خوشدل شاہ نے بولنگ بھی کروائی اور 9 اوور میں 7.
عام حالات میں اس پرفارمنس پر تنقید بنتی تھی مگر کیا کریں کہ ہمارے پریمیئر بولرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے بالترتیب 8.80 اور 7 کے اعتبار سے 10 اوورز میں 88 اور 70 رنز دیے ہیں۔
لیکن مجھے یہاں شکایت شاہین شاہ آفریدی سے نہیں ہے بلکہ غلطی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ہی شاہین آفریدی کو مشورہ دیا تھا کہ آپ اپنے سسر جیسے بنیں اور ان سے کچھ سیکھیں۔ بس وزیراعظم کے مشورے کو آج شاہین شاہ آفریدی نے کچھ زیادہ ہی سنجیدہ لے لیا۔
پاکستانی ٹٰیم کو ایک دھچکا یہ بھی لگا کہ حارث رؤف زخمی ہوگئے۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ حارث رؤف بولنگ کروا رہے ہوں اور رنز ان سے فاصلے پر رہیں، آج وہی دن تھا کہ انہوں نے 6.3 اوورز میں محض 23 رنز دیے تھے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی تھی، مگر بدقسمتی سے وہ انجرڈ ہوگئے۔ اگر وہ فٹ ہوتے تو شاید رنز کم پڑتے، ایسی امید ہی کی جاسکتی ہے کہ ناامیدی کفر ہے۔
یہاں نیوزی لینڈ کے گلین فلپس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے کہ وہ 27ویں اوور میں جب وکٹ پر آئے تو اس وقت نیوزی لینڈ کی 4 وکٹیں گر چکیں تھیں اور اسکور بھی 135 ہی تھا، مگر 74 گیندوں پر 106 رنز میچ کے نتیجے پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوئے۔ کاش کبھی کوئی ہمارا بیٹسمین بھی ایسا کھیل پیش کرسکے۔
جب 45 اوورز میں نیوزی لینڈ کے 245 رنز تھے تب فلپس نے 52 گیندوں پر 43 رنز بنائے تھے مگر اصل کھیل تو ان 5 اوورز میں شروع ہوا کیونکہ اگلی 22 گیندوں پر فلپس نے ناقابل یقین 63 رنز بنائے۔
میں تو سوچ رہا ہوں کہ کوئی ایسے کیسے کھیل سکتا ہے، بلکہ شاید مجھے یہ سوچنا چاہیے کہ کسی بھی ٹیم کے بولرز اتنے رنز آخر کیسے دے سکتے ہیں۔ معلوم نہیں کہ مجھے اتنا سوچنا چاہیے یا نہیں مگر یہ تو سوچنے دیجیے کہ قذافی اسٹیڈیم تو نکھر گیا مگر پرفارمنس کا کیا؟ کیا یہ ٹھیک ہوگی یا ہم صرف اچھی میزبانی کا پرانی روایت کو ہی برقرار رکھیں گے۔
جتنے بڑے مارجن سے ہم ہار گئے ہیں اس کے بعد فائنل میں قومی ٹیم کا پہنچنا کچھ مشکل دکھائی دے رہا ہے مگر سچ پوچھیے تو پاکستان میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کا فائنل ہونا کچھ زیادہ خوشی کا سبب نہیں بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔
wenews حارث رؤف سہ ملکی سیریز فہیم پٹیل قذافی اسٹیڈیم قومی کرکٹ ٹیم لاہور وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سہ ملکی سیریز قذافی اسٹیڈیم قومی کرکٹ ٹیم لاہور وی نیوز نیوزی لینڈ اوورز میں
پڑھیں:
کراچی آرٹس کونسل میں 38 روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کا آغاز
کراچی (اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان میں دوسرے ورلڈ کلچر فیسٹیول (ڈبلیو سی ایف) کا آغاز 31 اکتوبر کو دھوم دام سے ہوگیا، پہلے دن میٹھی گیت، جوش بھرے رقص اور دلچسپ پرفارمنس آرٹ سب کا مرکز رہے۔ویب ڈیسک کے مطابق افتتاحی تقریب کے دوران مہمانوں کے آتے ہی باہر کھلے میدان میں مشہور مجسمہ ساز امین گلجی اور ان کی ٹیم نے ’دی گیم‘ نامی پرفارمنس آرٹ پیش کی۔مذکورہ آرٹ پرفارمنس کے بعد مرکزی ہال میں رسمی تقریب ہوئی، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ مہمانِ خصوصی تھے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آرٹس کونسل شہر ہی نہیں، پورے ملک کا ثقافتی دل بن چکا ہے۔ گزشتہ سال 44 ممالک تھے، اب 142 ممالک اور 1000 سے زائد فنکار فیسٹیول میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کا دارالحکومت کراچی دنیا کا استقبال کر رہا ہے، فن صرف خوبصورتی نہیں، یہ شفا، رابطہ اور مزاحمت کی طاقت ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کی ثقافتی روایات، شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری اور صوفی دھنوں کا ذکر بھی کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فنکار نسل کشی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور انہوں نے بھی آرٹس کونسل کے پلیٹ فارم سے سب فنکاروں کے ساتھ آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 21ویں صدی کی سب سے بڑی نسل کشی ہوئی لیکن اب عارضی جنگ بندی ہو چکی ہے، ثقافت لوگوں کو جوڑتی ہے۔فیسٹیول کے آغاز کے پہلے ہی دن ’شاہ جا فقیر‘ کے گروپ نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری پر مبنی سر ماروی پیش کیا، نیپال سے تعلق رکھنے والے مدن گوپال نے اپنے ملک کا گیت گایا، جس میں انہوں نے کراچی کا لفظ شامل کیا۔پہلے ہی دن لسی ٹاسکر (بیلجیم) نے بیس کلیرنیٹ پر جادو جگایا، عمار اشکر (شام) نے ڈھولک کے ساتھ عربی اور سندھی فیوژن پر پرفارمنس کی جب کہ اکبر خمیسو خان نے الغوزہ پر سب کو تالیاں بجوانے پر مجبور کیا۔اسی طرح زکریا حفار (فرانس) نے سنتور کی نرمی سے دل جیتا، کانگو کے اسٹریٹ ڈانسرز کی پرفارمنس نوجوانوں کو بہت پسند آئی، بیلیٹ بیونڈ بارڈرز (امریکا) کے پرفارمرز نے دو سولو ڈانس جنگ کا رقص اور تضاد پیش کیا جب کہ شیرین جواد (بنگلہ دیش) نے خوبصورت گلوکاری کی۔