نیویارک : امریکا میں برڈ فلو کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر نیویارک میں تمام پرندوں کی مارکیٹس بند کر دی گئی ہیں۔ نیویارک کے گورنر کے حکم پر مارکیٹس کو عوامی صحت کے تحفظ کے لیے تالے لگا دیے گئے، تاکہ برڈ فلو کی پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق گورنرنیویارک کے مطابق پرندوں کی مارکیٹیں بند کرنے کے اقدامات برڈ فلو کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کیے گئے ہیں اور عوامی صحت کے تناظر میں یہ فیصلہ ضروری تھا۔جبکہ نیویارک میں ابھی تک کسی بھی شخص میں برڈ فلو کی تشخیص نہیں ہوئی ہے، لیکن حکام نے احتیاطی تدابیر کے طور پر اس بیماری کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات اٹھائے ہیں۔

عوامی صحت کے تناظر میں یہ فیصلہ برڈ فلو کے خطرات کی موجودگی کے پیش نظر کیا گیا ہے، کیونکہ پرندوں کی مارکیٹس میں وائرس کے پھیلاؤ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اور ان مارکیٹس میں کام کرنے والے افراد اور خریداروں کو اس بیماری کے منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک مارکیٹس کو بند رکھیں گے جب تک برڈ فلو کے خطرات کا مکمل طور پر جائزہ نہیں لیا جاتا اور بیماری کے پھیلاؤ کے امکانات کو ختم نہیں کیا جاتا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کے خطرات خاص طور پر سردیوں کے دوران زیادہ بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ اس موسم میں پرندوں کی ہجرت اور ان کا نقل مکانی کا عمل بڑھ جاتا ہے، جو اس وائرس کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: برڈ فلو کے خطرات پرندوں کی

پڑھیں:

معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔

یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔

ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”

تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور سعودی عرب کی ڈرون سے نمٹنے کی فضائی مشقیں
  • نیویارک، اقوام متحدہ کے سامنے آرتھوڈوکس یہودیوں کا نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ
  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • چارلی کرک کا قتل
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک ڈیل کا فریم ورک طے
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان