Jasarat News:
2025-07-26@00:49:17 GMT

کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا

عہد حاضر کی خواتین شعراء میں ایک نمایاں نام شاہدہ وفا علوی کا یے، جس کی اردو ادب سے لگن، عقیدت اور محبت کا ایک شاندار نمونہ ً ً لفظِ وفا ً ً کے عنوان سے اہلِ علم اور قارئین کے زیر مطالعہ ہے. ان کے اردو مجموعہ کلام میں جہاں قدرتی رنگ معاشرتی حقیقتیں جھلکتی نظر آتی ہیں.بقول سینئر صحافی ڈاکٹر سعدیہ کمال معروف شاعرہ شاہدہ وفا علوی کی شخصیت میں رچی بسی وسیب کی سوندھی مٹی کی خوشبو اور ان کے کلام کی تازگی سننے اور پڑھنے والوں کو لطف وسرور سے آشنا کرتی ہے.

شاعری کسی بھی لب ولہجے کی ترجمانی کرے، رنگا رنگی، لفظوں کا ورتاوا اور چاشنی اس کا سنگھار ہوتا یے. شاہدہ وفا اردو کے علاوہ سرائیکی زبان کی بھی نامور شاعرہ ہیں، ان کا کلام قارئین کو مرعوب کرنے کے اثر سے مالا مال ہے. ان کی تخلیقات میں چاندنی کا سحر، غنچوں کی سی نوخیزی اور نشتر بھی کارفرما ہیں. شاہدہ وفا علوی نسوانی شاعری میں اپنا ایک الگ مقام رکھتی ہیں، ان کی شاعری اردو میں ہو یا پھر سرائیکی زبان میں ہو، کیفیات سے بھرپور ہوتی ہے، ایک ایک شعر کو بار بار پڑھنے سے بسا اوقات تو ایسے لگتا ہے کہ ہماری ہی کسی کیفیت کو زبان مل گئی ہے. موجودہ معاشرتی مسائل، عام لوگوں کے رنج والم، سسکتی، دم توڑتی صدیوں پرانی اقدار کو موضوع بنانا ان کے کلام کا خاصا ہے. اردو اور سرائیکی کی معروف شاعرہ شاہدہ علوی کی جنم بھومی کھوہ قائم والا، موضع بھٹہ پور،ضلع مظفر گڑھ ہے.شاہدہ علوی کے والد ملک الہی بخش دیہی باشندے ہونے کے باوجود روشن خیال انسان تھے جبکہ ان کے شوہر محمد حسین علوی ایک جہاندیدہ شخص ہیں جو ان کی ادبی سرگرمیوں میں قدم بہ قدم ساتھ دیتے ہیں. شاہدہ وفا کی پانچ تصانیف میں لفظِ وفا، مدینہ مدینہ کریندی ودی ہاں، مدنی دے حبدار انتخاب، گویڑ اور سنبھال بوچھن شامل ہیں. ادبی سرگرمیوں کے علاوہ شاہدہ وفا ایک سرگرم سماجی ورکر بھی ہیں، جو ہمہ وقت انسانیت کی بھلائی کے کاموں مصروف عمل رہتی ہیں۔

گزشتہ دنوں معروف شاعرہ شاہدہ وفا علوی نے روز نامہ جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا کہ کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا، میں بچپن سے ہی انتہائی حساس طبعیت کی ہوں، ارد گرد کے حالات و واقعات کا باریک بینی سے مشاہدہ، ان پر سوچ بچار میری فطرت ہے. ایک سوال کے جواب میں شاہدہ وفا نے بتایا کہ میرا اصل نام شاہدہ علوی ہے جبکہ وفا میرا تخلص ہے، شاعری اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک تحفہ ہے، اللہ جس چاہے عطا کرے. ہمارے معاشرے میں خواتین کو ہر شعبے میں مشکلات کا سامنا ہے، گھر والوں کی سپورٹ، حوصلہ افزائی ہی سے ایک عورت آگے بڑھ سکتی ہے. شاہدہ وفا نے مزید بتایا کہ میرے اہل خانہ ادب شناش ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ تصوف کی شاعری ولیوں کا خاصا رہا، مختلف شہروں میں مشاعروں یا دیگر ادبی تقریبات میں جانا ہو، میرے شوہر قدم بہ قدم میرے ساتھ ہوتے ہیں بلکہ میری کامیابی انہی کی مرہون منت ہے. ایک سوال کے جواب میں شاہدہ وفا نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں ہمیشہ بیٹیوں کے مقالے میں بیٹوں کو اہمیت دی جاتی رہی، لیکن اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں.

تعلیم کو فوغ ملا توخواتین نے حصول علم کے بعد ثابت کیا کہ وہ ہرمیدان میں کامیابی کے جھنڈے گارھ سکتی ہیں. شاہدہ وفا نے کہا کہ نئی خواتین شعراء جھوٹی شہرت کے پیچھے نہ بھاگیں، شاعری میں معیار کو اپنائیں تاکہ ادبی حلقوں میں ایک اچھا مقام ملے.انہوں بتایا کہ ادبی خدمات ہر مجھے کئی اداروں نے ایوارڈ سے نوازا گیا، الحمداللہ ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی.سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے شاہدہ وفا کا کہنا تھا کہ معاشرتی مسائل میں بے تحاشہ اضافہ ہوریا ہے، غربت بڑھ رہی ہے، سفید پوش طبقے جینا محال ہے، لوگوں کی بنیادی ضروریات کیلئے شب وروز جدوجہد جاری ہے، ان شااللہ انسانیت کی خدمت کا سلسلہ آخری سانس تک جاری ریے گا.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شاہدہ وفا نے بتایا کہ

پڑھیں:

(26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری

انسداد دہشت گردی عدالت کا 25 جولائی کو سماعت مقرر کرنے کا فیصلہ، ججز کی چھٹیاں منسوخ ،بانی پی ٹی آئی کیخلاف چالان پیش ہونے پر تینوں کیسوں کا ٹرائل جیل میں ہوگا
پراسیکیوٹر کی درخواست قبول،عمر ایوب، اسد قیصر،علیمہ خان،فیصل امین، حماد اظہر، شاہد خٹک سمیت عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ جاری ، تمام ملزمان اور وکلا کو نوٹس بھیج دیے

انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 25 جولائی کو سماعت مقرر کرلی ہے۔تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862 جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا کو نوٹس جاری کر دیے۔واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج 7 اگست تک چھٹیوں پر تھے، جن کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں 26 نومبر احتجاج کے مقدمات کے ٹرائل کیلئے طلب کرلیا گیا ہے۔عدالت نے 26 نومبر کیسوں کا ہفتہ میں تین سے چار روز ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان مقدمات میں علیمہ خان ،بانی چیٔرمین پی ٹی آئی ملزمان نامزد ہیں جن کے خلاف چالان تاحال پیش نہیں ہوئے ہیں۔بانی چیٔرمین پی ٹی آئی خلاف چالان پیش ہونے پر تینوں کیسز کا ٹرائل جیل میں ہوگا، بانی چیٔرمین خلاف چالان پیش نا کئے جانے پر ٹرائل کچہری عدالت ہوگا۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق