Jasarat News:
2025-09-18@21:45:54 GMT

کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا

عہد حاضر کی خواتین شعراء میں ایک نمایاں نام شاہدہ وفا علوی کا یے، جس کی اردو ادب سے لگن، عقیدت اور محبت کا ایک شاندار نمونہ ً ً لفظِ وفا ً ً کے عنوان سے اہلِ علم اور قارئین کے زیر مطالعہ ہے. ان کے اردو مجموعہ کلام میں جہاں قدرتی رنگ معاشرتی حقیقتیں جھلکتی نظر آتی ہیں.بقول سینئر صحافی ڈاکٹر سعدیہ کمال معروف شاعرہ شاہدہ وفا علوی کی شخصیت میں رچی بسی وسیب کی سوندھی مٹی کی خوشبو اور ان کے کلام کی تازگی سننے اور پڑھنے والوں کو لطف وسرور سے آشنا کرتی ہے.

شاعری کسی بھی لب ولہجے کی ترجمانی کرے، رنگا رنگی، لفظوں کا ورتاوا اور چاشنی اس کا سنگھار ہوتا یے. شاہدہ وفا اردو کے علاوہ سرائیکی زبان کی بھی نامور شاعرہ ہیں، ان کا کلام قارئین کو مرعوب کرنے کے اثر سے مالا مال ہے. ان کی تخلیقات میں چاندنی کا سحر، غنچوں کی سی نوخیزی اور نشتر بھی کارفرما ہیں. شاہدہ وفا علوی نسوانی شاعری میں اپنا ایک الگ مقام رکھتی ہیں، ان کی شاعری اردو میں ہو یا پھر سرائیکی زبان میں ہو، کیفیات سے بھرپور ہوتی ہے، ایک ایک شعر کو بار بار پڑھنے سے بسا اوقات تو ایسے لگتا ہے کہ ہماری ہی کسی کیفیت کو زبان مل گئی ہے. موجودہ معاشرتی مسائل، عام لوگوں کے رنج والم، سسکتی، دم توڑتی صدیوں پرانی اقدار کو موضوع بنانا ان کے کلام کا خاصا ہے. اردو اور سرائیکی کی معروف شاعرہ شاہدہ علوی کی جنم بھومی کھوہ قائم والا، موضع بھٹہ پور،ضلع مظفر گڑھ ہے.شاہدہ علوی کے والد ملک الہی بخش دیہی باشندے ہونے کے باوجود روشن خیال انسان تھے جبکہ ان کے شوہر محمد حسین علوی ایک جہاندیدہ شخص ہیں جو ان کی ادبی سرگرمیوں میں قدم بہ قدم ساتھ دیتے ہیں. شاہدہ وفا کی پانچ تصانیف میں لفظِ وفا، مدینہ مدینہ کریندی ودی ہاں، مدنی دے حبدار انتخاب، گویڑ اور سنبھال بوچھن شامل ہیں. ادبی سرگرمیوں کے علاوہ شاہدہ وفا ایک سرگرم سماجی ورکر بھی ہیں، جو ہمہ وقت انسانیت کی بھلائی کے کاموں مصروف عمل رہتی ہیں۔

گزشتہ دنوں معروف شاعرہ شاہدہ وفا علوی نے روز نامہ جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے اپنی ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا کہ کم عمری میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا، میں بچپن سے ہی انتہائی حساس طبعیت کی ہوں، ارد گرد کے حالات و واقعات کا باریک بینی سے مشاہدہ، ان پر سوچ بچار میری فطرت ہے. ایک سوال کے جواب میں شاہدہ وفا نے بتایا کہ میرا اصل نام شاہدہ علوی ہے جبکہ وفا میرا تخلص ہے، شاعری اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک تحفہ ہے، اللہ جس چاہے عطا کرے. ہمارے معاشرے میں خواتین کو ہر شعبے میں مشکلات کا سامنا ہے، گھر والوں کی سپورٹ، حوصلہ افزائی ہی سے ایک عورت آگے بڑھ سکتی ہے. شاہدہ وفا نے مزید بتایا کہ میرے اہل خانہ ادب شناش ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ تصوف کی شاعری ولیوں کا خاصا رہا، مختلف شہروں میں مشاعروں یا دیگر ادبی تقریبات میں جانا ہو، میرے شوہر قدم بہ قدم میرے ساتھ ہوتے ہیں بلکہ میری کامیابی انہی کی مرہون منت ہے. ایک سوال کے جواب میں شاہدہ وفا نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں ہمیشہ بیٹیوں کے مقالے میں بیٹوں کو اہمیت دی جاتی رہی، لیکن اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں.

تعلیم کو فوغ ملا توخواتین نے حصول علم کے بعد ثابت کیا کہ وہ ہرمیدان میں کامیابی کے جھنڈے گارھ سکتی ہیں. شاہدہ وفا نے کہا کہ نئی خواتین شعراء جھوٹی شہرت کے پیچھے نہ بھاگیں، شاعری میں معیار کو اپنائیں تاکہ ادبی حلقوں میں ایک اچھا مقام ملے.انہوں بتایا کہ ادبی خدمات ہر مجھے کئی اداروں نے ایوارڈ سے نوازا گیا، الحمداللہ ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی.سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے شاہدہ وفا کا کہنا تھا کہ معاشرتی مسائل میں بے تحاشہ اضافہ ہوریا ہے، غربت بڑھ رہی ہے، سفید پوش طبقے جینا محال ہے، لوگوں کی بنیادی ضروریات کیلئے شب وروز جدوجہد جاری ہے، ان شااللہ انسانیت کی خدمت کا سلسلہ آخری سانس تک جاری ریے گا.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شاہدہ وفا نے بتایا کہ

پڑھیں:

سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔رائٹرز نے اس خبر کو کچھ اس انداز میں شائع کیا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں، گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔رائٹرز کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں، رائٹرز کے مطابق اس موقع پر پاکستان کے طاقتور ترین شخص قرار دیے جانے والے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے، معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ
  • افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی