Daily Sub News:
2025-04-25@08:50:53 GMT

شوگر ملوں کے ہاتھوں گنے کے کسان کا استحصال جاری

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

شوگر ملوں کے ہاتھوں گنے کے کسان کا استحصال جاری

شوگر ملوں کے ہاتھوں گنے کے کسان کا استحصال جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: شوگرملز نے گنے کے کسانوں کا استحصال شروع کردیا، سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے شوگر ملزمالکان نے ملک میں چینی کے سرپلس اسٹاک کے باجود شارٹیج پیدا کردی ہے۔

ادھر آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے حکومت نے گنے کی امدادی قیمت کا بھی اعلان نہیں کیا، جس کی وجہ سے ابتداء میں گنے کی قیمت 350 روپے فی من تھی، جو بڑھ کر صرف 400 سے 450 روپے تک پہنچی ہے۔

پنجاب کی شوگرمل کے حکام نے بتایا کہ سندھ میں گنے کی کم پیداوار کی وجہ سے سندھ میں گنے کی قیمت زیادہ ہے، کیوں کہ طلب کو پورا کرنے کیلیے سندھ کی شوگرملز پنجاب سے خریداری کر رہی ہیں، تاہم شوگرملز کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر نے کاشتکاروں کو پریشان کر رکھا ہے، جس سے مڈل مین فائدہ اٹھا رہا ہے۔

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک کسان فاروق عزیز نے کہا کہ ہمارے لیے بہتر قیمت حاصل کرنا بہت مشکل ہے، ہم کتنی تکلیفوں سے گزر کر فصل تیار کرتے ہیں، لیکن مل مالکان ہمارا استحصال کرتے ہیں۔

دوسری طرف ایسے کسان جو طویل عرصے تک اپنی فصل کو محفوظ رکھتے ہیں، مل مالکان کے رویے سے وہ بھی نالاں ہیں، جو کسان اپنی فصل کو طویل عرصے تک محفوظ نہیں رکھ سکتے، وہ اپنی فصلیں مڈل مین کے حوالے کردیتے ہیں اور مڈل مین کی جانب سے استحصال کا شکار بنتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سیزن میں چینی کی پیداوار 6.

8 ملین ٹن رہنے کا اندازہ ہے، جو گزشتہ سیزن کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہے، اس کے باجود کسان کی کمر ٹوٹ گئی ہے، مہنگی کھاد اور بیج کی وجہ سے کسان اپنے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہیں اور قرض کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں۔

ایک مڈل مین راجا طارق نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، ناکوں پر رشوت دیتے ہیں، فصلوں کی نقل و حمل کے دوران ہر طرح کا رسک لیتے ہیں، لہذا، ہمارا منافع جائز ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان

پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کھوکھر نے آئندہ سال اگلے سال گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے، ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وزیر اعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔

لاہور پریس کلب میں پاکستان کسان اتحاد کے دیگر عہدیداروں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے؟، کسان کے لیے کوئی درد نہیں، کیا ہم گندم جلا دیں؟۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ ملکی مسئلہ ہے۔ بارڈر سیکیورٹی دوسرا لیکن خوراک کا مسئلہ پہلے نمبر پر ہے۔ گندم کے کاشت کار کے گھر بچے اور صحت کے حالات خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے اور کاشتکار صرف اپنی محنت ی اجرت مانگ رہا ہے۔ کاشتکار ملک کے تمام لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زمین کا ٹکڑا دوسرے ملک منتقل نہیں کرسکتا۔ کیا چینی والے زیادہ محب وطن ہیں۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گندم کی لاگت کاشت کا اعلان کیا جائے۔ عالمی اصول ہے کہ لاگت میں 25 فیصد اضافہ کر کے ریٹ مقرر کیا جائے۔ 3900 روہے من گندم کا ریٹ مقرر کیا جائے کیونکہ 3400 روہے تو ہماری لاگت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں مگر وزیراعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔ آج ملکی زراعت تباہ ہو رہی ہے اور کسان آج رو رہا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کسان تنظیموں سے نہ ملیں لیکن حقیقی کسانوں سے تو ملیں۔کسا ن رہنما نے کہا کہ گندم امپورٹ کر کے اربوں ڈالرز کمائے گئے لیکن کسی کو سزا نہیں ملی۔ معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب کہتی ہیں کہ کسان چند ہزار ہیں انہیں تو زراعت کی الف ب بھی نہیں معلوم۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی۔ کاشتکار اگلی فصلیں لگانے کو تیار نہیں ہیں۔ محکمہ زراعت کے کہنے پر اگیتی گندم زیادہ کاشت کی تھی جبکہ پاکستان کا کاشتکار گندم بیچے تو اس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ چینی والے زیادہ محب وطن ہیں، کسان سال بھر کام کرتا اور عوام کی خدمت کرتا ہے، کسان کے گھر میں صف ماتم ہے، اس کی تمام امید گندم سے ہوتی ہے، محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی ہیں، گندم امپورٹ کر کے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بٹھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال گندم کی پیداوار میں بہت بڑی کمی آئے گی تو عوام پریشان ہوں گے، ہم تو مزدور اور کسان لوگ ہیں، لسی چٹی کھالیں گے، لیکن عوام کیا کریں گے؟۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
  • پنجاب کابینہ: 25 فیصد گندم نہ خریدنے والی فلور ملوں کا لائسنس منسوخ ہو گا، آرڈیننس میں ترمیم منظور
  • پہلگام حملہ فالس فلیگ آپریشن، مقصد اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے، مشاہد حسین سید
  • پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
  • ذیابیطس میں مبتلا افرادشدید گرمی میں کن مشروبات کا استعمال کرسکتے ہیں؟جانیں
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • جنید اکبر کا احتجاج کے حوالے سے بیان سامنے آگیا
  • دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور
  • گندم کی قیمت مقرر کرنے کا معاملہ: پنجاب کابینہ گندم کی ڈی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کرے گی، محکمہ پرائس کنٹرول