غزہ کے بارے ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اپنے مصری ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی سے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی پر مبنی امریکی منصوبے کو مسئلہ فلسطین کے سامراجی طرز کے خاتمے پر مبنی سازش اور خطے کے امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے اسلام ٹائمز۔ خطے کے تازہ ترین صورتحال خصوصا مسئلہ فلسطین و غزہ کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے ایرانی و مصری وزرائے خارجہ سید عباس عراقچی اور بدر عبد العاطی نے آج شب ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس دوران اپنی گفتگو میں ایرانی وزير خارجہ نے مظلوم فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت میں مصری موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی پر مبنی امریکی منصوبے کو مسئلہ فلسطین کے سامراجی طرز کے خاتمے کی سازش اور پورے خطے کے امن و سلامتی کے لئے شدید خطرہ قرار دیا اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بارے امریکی صدر کے غیر قانونی منصوبے کی مختلف ممالک کی جانب سے دو ٹوک مخالفت کی گئی ہے تاہم فلسطینی عوام کے مستقبل کے بارے اس گھناؤنی سازش سے مقابلے کے لئے اسلامی ممالک کی جانب سے بھی واضح و دو ٹوک موقف کا اپنایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں ایرانی وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بحث و فیصلہ سازی کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب مصری وزیر خارجہ نے بھی فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت پر مبنی اپنے ملکی موقف پر روشنی ڈالتے اور فلسطینی عوام کے درد و الم میں کمی و فلسطین کی تعمیر نو کے لئے جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرامد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے غزہ سے فلسطینی عوام کو بے دخلی کر دینے کی کوششوں کو غیر قابل قبول قرار دیا۔ بدر عبدالعتی نے اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد پر مبنی ایرانی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس حوالے سے اسلامی ممالک کے درمیان وسیع صلاح مشورے کی ضرورت پر بھی تاکید کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کے کرتے ہوئے کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔