ترک انٹیلیجنس چیف کا دورہ ایران، سیکورٹی حکام سے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ترک اور ایرانی انٹیلیجنس حکام نے کرد گروہ پی کے کے، تکفیری قاتل گروہ داعش کیخلاف اقدامات، درپیش مشترکہ خطرات، شام کی موجودہ صورتحال، غزہ میں جنگ بندی اور فلسطین میں ہونیوالی پیشرفت جیسے اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کی انٹیلیجنس ایجنسی میت کے سربراہ ابراہیم کالین تہران پہنچے ہیں اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلیٰ کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان کے ساتھ ملاقات کی۔ ترک انٹیلیجنس چیف نے ایران کے وزیر اطلاعات سید اسماعیل خطیب سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ترک اور ایرانی انٹیلیجنس حکام نے کرد گروہ پی کے کے، تکفیری قاتل گروہ داعش کیخلاف اقدامات، درپیش مشترکہ خطرات، شام کی موجودہ صورتحال، غزہ میں جنگ بندی اور فلسطین میں ہونیوالی پیشرفت جیسے اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ ترک اور ایرانی حکام نے دو طرفہ، علاقائی مسائل اور شام کی صورتحال پر غور کیا اور اس بات پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات گہرے اور برادرانہ ہیں اور مذکورہ ایشوز میں سے زیادہ تر موضوعات پر باہمی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شام کی
پڑھیں:
ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرکے ایران منتقل کردی گئی ہیں جو جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے اتوار کے روز سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کے حاصل کردہ حساس اسرائیلی دستاویزات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔
انہوں نے اسرائیلی جوہری دستاویزات کو ’خزانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتہ کے روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اسرائیل کی حساس دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کیا ہے۔ .
اسمعٰیل خطیب کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات اور اس کی دفاعی صلاحیتوں سے متعلق ہیں۔
تاہم، اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ایرانی وزیر کا کہنا تھا کہ اس خزانے کی منتقلی میں وقت لگا کیوں کہ اس کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت تھی لہذا اس کی منتقلی کے طریقے خفیہ رہیں گے، تاہم یہ دستاویزات جلد ہی منظر عام پر لائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کا ایک بہت بڑا ’آرکائیو‘ قبضے میں لیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران نے جوہری سرگرمیوں میں اس سے کہیں زیادہ کام کیا تھا جتنا پہلے خیال کیا جاتا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہیں کرتا تو وہ تہران پر بمباری کر سکتے ہیں۔
تاہم، اپریل میں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک مجوزہ اسرائیلی حملے کو روک دیا تھا تاکہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے کی کوشش کی جا سکے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو کہا کہ یورینیم افزودگی ترک کرنا ’100 فیصد‘ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کو ایک ایسے درجے پر افزودہ کر رہا ہے جو ایٹمی بم بنانے کے لیے موزوں ہے تاہم، ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
Post Views: 5