Juraat:
2025-04-25@02:12:09 GMT

سندھ کا لازوال صوفی کردار وتایو فقیر

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

سندھ کا لازوال صوفی کردار وتایو فقیر

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

٭وتایو فقیر ایک لازوال کردار ہے ، جس نے اپنی ظرافت اور محبت کی خوشبو سے سندھ کے کونے کونے کو معطر کیا ہے ۔وتایو فقیر سندھ کے لوک ورثے پر ایک گہری چھاپ رکھنے والی شخصیت تھے ٭ وتایو فقیر نے بارہویں صدی ہجری میں ایک ہندو خاندان میں جنم لیا۔ ان کی ولادت ٹنڈوالٰہیار کے قریب واقع نصرپور کے گاؤں تاج پور میں ہوئی۔ ان کے آباؤ اجداد عمرکوٹ کے رہنے والے تھے ٭وتایو فقیر کی طبیعت سیاحت کی طرف مائل تھی۔سیاحت کا یہ شوق ان کی حکایتوں میں نظر آتا ہے ۔کہتے ہیں کہ انہوں نے پورے سندھ کے گاؤں دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کی سیاحت کی ہوئی تھی ٭وتایو فقیر کا مزار میرپور خاص روڈ پر ضلع ٹنڈوالٰہ یار میں بکیرا شریف نام کے قصبے کے قریب واقع ہے ۔ اس علاقے کا نام قبا اسٹاپ بھی ہے ، جو ان کے مزار کے گنبد کی وجہ سے پڑا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سندھ میں کئی صدیوں پہلے ایسا لوک کردار گزرا ہے جو آج سندھ لوک ادب کا اہم حصہ ہے اور اس کی حکایتیں، کہاوتیں اور قصے کہانیاں سندھی معاشرے میں ضرب الامثال بن چکی ہیں۔ اس میں اپنا ایک الگ مزاج رکھنے والا وتایو فقیر ہے، جن کی ظرافت کے چرچے سندھ کے کونے کونے میں آج بھی لوگ دلچسپی سے سنتے ہیں۔

وتایو فقیر ایک لازوال کردار ہے ، جس نے اپنی ظرافت اور محبت کی خوشبو سے سندھ کے کونے کونے کو معطر کیا ہے ۔وتایو فقیر سندھ کے لوک ورثے پر ایک گہری چھاپ رکھنے والی شخصیت تھے ۔ یہ وہ فقیرانہ شخصیت ہے جس نے لوگوں کو اپنی مجذوب کیفیت میں بھی محبت، امن اور عقلمندی کا درس دیا۔ وتایو فقیر نے اپنی روز مرہ زندگی میں اپنی کہانیوں اور قصوں سے سندھ کے لوگوں کو فیض پہنچایا۔ خاص طور پر سندھ کے بڑے اہل علم اور دانشور وتایو فقیر کی کہانیوں سے مستفید ہوئے ۔ وتایو فقیر کوئی بھکاری نہیں تھے ۔ یہاں فقیر سے مراد ہے صوفی، درویش، دنیا داری سے بے نیاز شخص۔ نفس کو نیچا دکھانے کے لیے وہ طرح طرح کی تدابیر اپناتے تھے ۔ سندھ کے کسی بھی کونے میں بسنے والے شخص سے چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ، ہندو ہو یا مسلم، اگر وتایو فقیر سے متعلق اس سے پوچھا جائے تو شاید اسے وتایو فقیر کے حسب و نسب کا پتا نہ بھی ہو تب بھی اسے ان کا کوئی قصہ ضرور یاد ہوگا۔

وتایو فقیر نے بارہویں صدی ہجری میں ایک ہندو خاندان میں جنم لیا۔ ان کی ولادت ٹنڈوالٰہیار کے قریب واقع نصرپور کے گاؤں تاج پور میں ہوئی۔ ان کے آباؤ اجداد عمرکوٹ کے رہنے والے تھے ، بعد میں نصرپور میں آکر آباد ہوگئے ۔ وتایو کا نام وتومل تھا۔ ان کے والد میلھورام اپنی بیوی بچوں سمیت مسلمان ہوگئے ۔ میلھو رام نے اپنا نام شیخ غلام محمد رکھا اور وتایو کا نام شیخ طاہر رکھا۔اس کا اصل نام ‘‘وتو’’ تھا۔لیکن جوں جوں وتومل کی شہرت پھیلتی گئی، ان کا نام وتو بگڑتا چلا گیا۔وتو بگڑ کر وتایو ہوا اور پھر اس کی درویش صفت عادتوں کے باعث لوگ اسے وتایو فقیر کہہ کر پکارنے لگے ۔

وتایو فقیر کی شخصیت اس کی حکایتوں میں پوشیدہ ہے ۔کہا جاتا ہے کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔اس کی حکایتوں میں باپ کا ذکر نہ ہونے کے برابر ملتا ہے ۔کہتے ہیں کہ وتایو فقیر کا باپ اس کے بچپن میں ہی فوت ہو گیا تھا۔اس کی پرورش ماں نے کی تھی۔اس گھرانے کے پاس ایک گائے اور ایک گدھا تھا اور ان کا گزارہ محنت مزدوری، عطیے میں دیے گئے پیسوں اور اناج وغیرہ سے ہوتا تھا۔کچھ مصنفین کے حوالے سے پتہ چلتا ہے کہ اس صوفی منش درویش کے کچھ معتقدین بھی تھے ۔ممکن ہے کہ جس دور کی یہ بات ہے ، وہ وتایو فقیر کی زندگی کا آخری حصہ ہو۔دوسری روایت میں یہ ہے کہ وہ اپنے والد کی وفات کے بعد اپنی والدہ کے ساتھ مسلمان ہوئے ۔ وتایو فقیر پیشے کے لحاظ سے رنگ ساز تھے ۔

وتایو فقیر کی طبیعت سیاحت کی طرف مائل تھی۔سیاحت کا یہ شوق ان کی حکایتوں میں نظر آتا ہے ۔کہتے ہیں کہ انہوں نے پورے سندھ کے گاؤں دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کی سیاحت کی ہوئی تھی۔وہ سندھ کے معاشرے کے نبض شناس تھے ۔یہ سندھی معاشرے اور نفسیات کو اچھی طرح سمجھتے تھے ۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کی حکایتیں معاشرے پر پوری طرح صادق آتی ہیں۔ان کی باتوں میں صوفی بزرگوں سے محبت کی مہک موجود ہے ۔وہ بظاہر جتنا سادہ لوح شخص تھے ، اندر سے وہ اس سے زیادہ ذہین شخص تھے ۔

وتایو فقیر سندھ کی عام زندگی میں اسی طرز کا ایک کردار ہے جس طرح ترکی کا ملا نصر الدین اپنے گدھے پر سفر کرتے کرتے لطیف پیرائے سے حکمت اور رمز کے موتی لٹاتا تھا۔ اسی طرح سندھ کا وتایو فقیر بھی گاؤں گاؤں گدھے پر گھومنے والا ایک جیتا جاگتا کردار تھا۔ ایسا کردار جو خدا سے لاڈ بھی کرتا ہے اور جھگڑتا بھی ہے ۔اس کے علاوہ وتایو فقیر کو شیخ چلی اور بیربل سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کچھ لوگ وتایوفقیر کے وجود کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک وتایو فقیر ایک خیالی کردار ہے ۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وتایو فقیر کا وجود تھا۔ اس کی مثال اس کی باتیں، حرکات و سکنات، حکایتیں اور قصہ کہانیاں آج تک زبان زد خاص و عام ہیں۔سندھ کی تاریخ کا ایک مستند حوالہ تحفۃ الکرام ہے ۔یہ کتاب 1181 ہجری میں مکمل ہوئی اس کے مصنف میر علی شیر قانع تھے ۔اس کتاب میں تین چار جگہوں پر وتایو فقیر کا ذکر ملتا ہے ۔حالیہ سندھی تاریخ میں سندھ کے مشہور دانشور مرزا قلیچ بیگ سمیت مختلف محققین اور لکھاریوں نے بھی وتایو فقیر کا تذکرہ کیا ہے ۔یوں یہ ایک طے شدہ حقیقت قرار پاتی ہے کہ وتایو فقیر نہ کوئی دیو مالائی کردار تھا اور نہ ہی افسانوی۔۔۔سندھ کے لوک ادب سے لے کر جدید ادب تک ان سب پر وتایو فقیر کے اثرات نمایاں طور پر جھلکتے ہیں۔یہ ممکن ہے کہ صدیوں سے جو قصے وتایو فقیر سے منسوب ہو کر سینہ بہ سینہ چلے آ رہے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں دوسرے لوگوں کی کہی ہوئی باتیں بھی شامل ہوتی رہی ہوں مگر ایک بات طے ہے اور وہ یہ کہ وتایو سے منسوب باتوں میں جہاں مزاح ہے ، وہیں اس میں نصیحت بھی پوشیدہ ہے اور عقل و دانش بھی موجود ہے ۔

اگرچہ بعض لوگوں کا تاثر ہے کہ وتایو فقیر اپنی باتوں سے مزاح پیدا کرنے والا ایک چرچائی تھا۔سندھی زبان میں چرچائی کا مطلب ہنسانے والا تاہم غالب اکثریت اسے صوفی درویش اور اس کے قصوں کو دانا بزرگ کی حکایتوں کا درجہ بخشتی ہے ۔ وتایو فقیر کے قصے کہانیوں نے نصیحت کے ساتھ لوگوں کے دلوں میں خوف خدا، تزکیہ نفس اور انصاف کی جو تعلیمات دی ہیں وہ صدیوں زندہ رہیں گی۔ وتایو فقیر مذاق مذاق میں بہت گہری بات کہہ جاتے تھے ، جس کے پیچھے سچائی اور دیانت داری کا فلسفہ پوشیدہ ہوتا تھا۔ وتایو اپنے وقت کے دانشور تھے ۔ وہ اپنے ٹوٹکوں اور حکایتوں سے سماجی برائیوں کی نشان دہی کرتے تھے ۔ سندھی ادب میں ان کا نام عزت و احترام سے لیا جاتا ہے ۔

وتایو فقیر کی کہاوتیں آج بھی لوگ اپنے دلوں میں بسائے ہوئے ہیں۔ لوگ آج تک ان کی کہی ہوئی مزاحیہ باتوں کو بھول نہیں پائے ہیں۔ کوئی بھی شخص جب بھی ان کے قصے سناتا ہے تو فوری طور پر چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوجاتی ہے ۔ ان کی باتیں عقل، علم و دانش کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ان کی شخصیت اور وجود سے اختلاف رکھنے والے ان کی حکایتوں، کہاوتوں، فکاہیہ جملوں، مزے مزے کے چٹکلوں، دل چسپ قصوں اور نصیحت آموز باتوں سے کس طرح انکار کرسکتے ہیں جو کہ آج بھی کتابوں کی شکل میں موجود ہیں۔ حتیٰ کہ وتایو فقیر کے قصے کہانیاں بچوں کی درسی کتب میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اداروں نے ان کے قصوں اور کہانیوں کو جمع کرکے کتاب کی شکل میں شایع کیا ہے ۔ ان کی حقیقت اور وجود کو آج کے دانشور بھی مانتے ہیں۔
وتایو فقیر ایک داستان رقم کرگئے ہیں، لیکن انھیں وہ مقام نہیں حاصل ہوا جس کے وہ حق دار ہیں۔ بہت سے لوگ وتایو فقیر کے افکار سے ناواقف ہیں۔ ضروری امر یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو اجاگر کرنے کے لیے سیمینار منعقد کیے جائیں، کیوں کہ وہ سندھ کا لوک ورثہ ہیں۔ وتایو فقیر کا مزار میرپور خاص روڈ پر ضلع ٹنڈوالٰہ یار میں بکیرا شریف نام کے قصبے کے قریب واقع ہے ۔ اس علاقے کا نام قبا اسٹاپ بھی ہے ، جو ان کے مزار کے گنبد کی وجہ سے پڑا۔ ان کے مزار پر سندھی زبان میں لکھا انہی کا ایک شعر نظر آئے گا، جس کا مطلب ہے ‘‘کبھی میں بھی ایسا ہی تھا، جیسے آپ ہیں اور کبھی آپ بھی ایسے ہی ہونگے جیسا کہ میں آج ہوں’’۔ وتایو فقیر کے مزار کے عقب میں صوفی بزرگ سید عالی شاہ سرکار المعروف شیخ لونھیڑو فقیر کا مزار بھی واقع ہے ۔ ایک روایت ہے کہ شیخ لونھیڑو فقیر جب کلام پاک کی تلاوت کرتے تھے تو درختوں کے پتے بھی ساکت ہوجاتے تھے ۔ ان کی آواز میں ایسی مٹھاس تھی کہ لوگوں پر وجد طاری ہوجاتا تھا۔ عربی میں لحن کا مطلب میٹھی آواز ہے ۔ اس لیے سید عالی شاہ سرکار کو لوگ لونھیڑو فقیر کے نام سے بھی پکارتے تھے ۔ روایات کے مطابق شیخ لونھیڑو فقیر، وتایو فقیر کے بڑے بھائی تھے۔ تاہم چند روایات میں لونھیڑو فقیر کو وتایو فقیر کے مرشد کے طور پر بھی لکھا گیا ہے ۔
وتایو فقیر کے چند قصے قارئین کے لیے پیش خدمت ہیں:

وتایو فقیر کے گاؤں میں شادی کی تقریب تھی۔ وہ بھی شادی کی دعوت میں جا پہنچے ۔ انہیں دیکھ کر میزبانوں نے کہا فقیر آپ باہر بیٹھیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وتایو فقیر پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے تھے ۔ میزبانوں نے انہیں اندر جانے سے روکتے ہوئے کہا کہ اندر خاص مہمان ہیں۔ وتایو فقیر نے کہا کہ مجھے دعوت دی گئی ہے ، میں کیوں اندر نہ جاؤں، مگر انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا۔ وتایو فقیر واپس آئے اور دھوبی کے پاس پہنچے ، اس سے کہا، ‘‘آج کوئی نئے صاف کپڑوں کا جوڑا تو دو، مجھے ایک دعوت میں جانا ہے’’ ۔دھوبی نے ایک اچھا نیا جوڑا نکال کر انہیں دے دیا۔ اب وتایو فقیر نیا جوڑا اور پگڑی پہن کر اسی شادی دوبارہ پہنچ گئے ۔ سب نے استقبال کیا۔ اب جب کھانا لگا تو تب سب لوگ کھانا کھارہے تھے مگر وتایو فقیر نے سارا کھانا کپڑوں پر گرادیا اور ساتھ کہتے گئے ،‘‘میرے کپڑوں کھانا کھاؤ اور کھاؤ’’۔ یہ منظر سب لوگ حیرانی سے دیکھ رہے تھے ۔ وہ وتایو کے پاس آئے اور کہا کہ جناب! آپ کپڑوں کو کیوں کھانا کھلارہے ہیں؟ یہ کپڑے کھانا نہیں کھاتے ۔ تب وتایو فقیر زور زور سے ہنسے اور کہنے لگے ،‘‘میں تو پہلے بھی آیا تھا لیکن آپ لوگوں نے مجھے اندر نہیں آنے دیا اور واپس بھیج دیا۔ اب میں انہی کپڑوں کی وجہ سے تو اندر آیا ہوں اسی لیے ان کپڑوں کو کھانا کھلارہا ہوں۔ مگر یہ کھانے کھاتے ہی نہیں اب انسان کی عزت تو نہیں ہے عزت ان کپڑوں کی ہے ’’۔

ایک بار وتایو فقیر مسجد میں وعظ کی مجلس میں بیٹھے تھے ۔ مولوی صاحب کہہ رہے تھے کہ رزق کا وعدہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے ، وہ اپنے مخلوق کو ہر حالت میں روزی پہنچاتا ہے ۔ وتایو اچانک اٹھے اور جنگل کی جانب چل دیے ۔ بڑے سے درخت پر چڑھ کر بیٹھ گئے اور سوچا کہ میرے نصیب میں جو رزق ہے وہ تو یہیں مل جائے گا۔ دو دن اور ایک رات گزر گئی،دوسرے دن شام کو وہ حوصلہ ہار گئے اور سوچنے لگے کہ یہاں تو رزق ملا نہیں۔اس لیے گھر چلنا چاہیے ۔وہاں ماں کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا مل جائے گا۔ابھی وہ یہ سوچ ہی رہے تھے کہ دوسری رات ہونے کو آئی تو درخت کے نیچے شکاریوں کے ایک گروہ نے آکر ڈیرا لگایا، کھانا پکایا اور کھانے سے قبل انھوں نے اپنے نوکر سے کہا کہ ایک پلیٹ قریبی گاؤں میں جاکر کسی مسکین کو دے کر آؤ، پھر سب کھانا کھاتے ہیں۔ یہ دیکھ کر وتایو سے رہا نہ گیا اور انہوں نے کھانسنا شروع کر دیا۔ شکاریوں نے وتایو کو نیچے بلایا اور پوچھا کہ کیا بھوکے ہو؟ اس پر وتایو نے کہا کہ دو دن سے کچھ نہیں کھایا۔ شکاریوں نے مسکین والی پلیٹ وتایو کو دی اور وتایو نے اپنا پیٹ بھرا۔ واپس اپنے گاؤں پہنچے تو ماں نے پوچھا تم کہاں غائب تھے ؟ بولے ، دیکھنے گیا تھا کہ مولوی صاحب سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ؟ ماں نے پوچھا پھر کیا دیکھا؟ وتایو فقیر بولے بول تو سچ رہا تھا لیکن کھانسنا پڑا۔ تب جاکر پیٹ کی آگ بجھی۔اس بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کھانے کے لیے کچھ کرنا ضروری ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے قریب واقع سیاحت کی کردار ہے سندھ کے کے گاؤں کے مزار رہے تھے ہیں کہ آج بھی کہا کہ کے لیے اور ان کیا ہے ہے اور کی وجہ کا نام

پڑھیں:

چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر

چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں چین کے دورے پر آئے ہوئے کینیا کے صدر ولیم روٹو سے ملاقات کی. دونوں سربراہان مملکت نے دوطرفہ تعلقات کو نئے دور میں چین – کینیا ہم نصیب معاشرے تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور کینیا کو جدید کاری کی راہ پر ساتھی اور سچے دوست کے طور پر اپنے سفر کو جاری رکھنا چاہئے اور اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور کینیا کو اقوام متحدہ کی مرکزیت پر مبنی بین الاقوامی نظام کا مضبوط دفاع کرنے، وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد پر مبنی عالمی حکمرانی کو فروغ دینے، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے، منصفانہ اور منظم کثیر قطبی اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی تعمیر کو فروغ دینے اور دنیا کو امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کی طرف لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی صورتحال چاہے کیسے بھی تبدیل ہو، افریقہ کے بارے میں چین کی پالیسی کا فلسفہ تبدیل نہیں ہوگا، چین اور افریقہ کا دکھ سکھ میں شریک ہونے کا ارادہ تبدیل نہیں ہوگا اور چین اور افریقہ کے درمیان مشترکہ تعاون اور مشترکہ ترقی کا بنیادی مقصد بھی تبدیل نہیں ہوگا۔صدر شی نے کہا کہ چین کینیا سمیت افریقی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ اعلی معیار کے چین افریقہ تعاون کی قیادت سے گلوبل ساؤتھ تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے کہا کہ کینیا موجودہ کشیدہ صورتحال میں اسٹیبلائزر کے طور پر اور گلوبل ساؤتھ ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ میں چین کے کردار کو سراہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیا کثیر الجہتی کو برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔مذاکرات کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو، ہائی ٹیک تعاون، عوامی تبادلوں، معیشت اور تجارت اور نیوز میڈیا کے شعبوں میں تعاون کی 20 دستاویزات پر دستخط کیے۔ فریقین نے عوامی جمہوریہ چین اور جمہوریہ کینیا کے درمیان نئے دور میں چاروں موسموں میں ہم نصیب چین افریقہ معاشرے کا ماڈل تشکیل دینے کا مشترکہ اعلان بھی جاری کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا  مارکیٹ تک رسائی کے لیے منفی فہرست کے نئے ورژن کا اجراء چین کا  مارکیٹ تک رسائی کے لیے منفی فہرست کے نئے ورژن کا اجراء پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر
  • ماریہ ملک مداحوں سے مخاطب ہونے کا انوکھا انداز سوشل میڈیا پر وائرل
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • بھارت سندھ طاس عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا، احمر بلال صوفی
  • کارتک آریان اچھا دھاری ناگ کا روپ دھارنے کو تیار
  • پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا ایوان کردار ادا کرے، شبلی فراز
  • ڈان 3 میں رنویر سنگھ کیساتھ ہیروئن کون ہوگی؟ نام سامنے آگیا
  • ینگ انجینئرز نیشنل فورم کے قیام کی منظوری دے دی گئی
  • یقینی بنانا چاہیے کہ ٹیکنالوجی انسانوں اور کرہ ارض کے لیے مثبت کردار ادا کرے، احسن اقبال
  • ’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی