فلسطین، لبنان اور شام کے لئے امداد کی فراہمی 23ویں امدادی کھیپ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
این ڈی ایم اے اور الخدمت فاؤنڈیشن کی مشترکہ کاوش سے روانہ کی گئی اس امدادی کھیپ میں ڈبہ بند گوشت، پاڈر دودھ، حفظان صحت کی کٹس، کمبل، کپڑے، خیمے اور بستر وں مشتمل 50 ٹن سامان فلسطین کے لیے روانہ کیا گیا۔ امدادی سامان بذریعہ ہوائی جہاز جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی سے اردن کے لیے روانہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پرنیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے فلسطین، لبنان اور شام کی جنگ زدہ عوام کے لیے فلاحی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ این ڈی ایم اے اور الخدمت فاؤنڈیشن کی مشترکہ کاوش سے روانہ کی گئی اس امدادی کھیپ میں ڈبہ بند گوشت، پاڈر دودھ، حفظان صحت کی کٹس، کمبل، کپڑے، خیمے اور بستر وں مشتمل 50 ٹن سامان فلسطین کے لیے روانہ کیا گیا۔ امدادی سامان بذریعہ ہوائی جہاز جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی سے اردن کے لیے روانہ ہوا۔
سامان روانگی تقریب میں این ڈی ایم اے، وزارت خارجہ اور الخدمت فاؤنڈیشن کے نمائندگان شریک تھے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر فلسطین، لبنان اور شام کے لیے روانہ کی گئی، 22 امدادی کھیپوں میں کل 1803 ٹن امدادی سامان روانہ کیا گیا جس میں فلسطین کے لیے 1320 ٹن، لبنان کے لیے 372 ٹن جبکہ شام کے لیے 111 ٹن سامان روانہ کیا جا چکا ہے۔ حکومت پاکستان لبنان، فلسطین اور شام کی جنگ زدہ عوام کی ضروریات کے مطابق امدادی سامان بھیجنے کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے کے لیے روانہ روانہ کیا روانہ کی اور شام
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔