تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ڈاکٹر فاروق ستار : فوٹو فیس بک
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آج ایم کیو ایم کا جو بیان جاری ہوا ہے بس وہی صورتحال ہے، جو تنظیمی نظم وضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ آج ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا۔ باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے آج جو بیان جاری ہوا اس میں تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے مل جل کر حل نہ کر لیا جائے۔ سیاسی جماعت میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کہ حل نہ کیا جا سکے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ اور عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے تھے۔ قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد رہنماؤں کو ذمہ داری نہ ملنے پر کارکنان ایم کیو ایم مرکز بہادرآباد پہنچ گئے۔
ایم کیو ایم چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اپنے دو ٹوک پیغام میں کہا تھا کہ کامران ٹیسوری کہیں نہیں جا رہے، وہ ایم کیو ایم کے گورنر ہیں اور سندھ کے گورنر رہیں گے، مجھ سمیت پوری پارٹی کو اُن پر اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل کا واقعہ افسوسناک ہے۔ معاملے کو تنظیمی نظم و ضبط کے مطابق دیکھیں گے تاکہ اس طرح کا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
ترجمان ایم کیو ایم نے کارکنوں کو شرانگیزی کا شکار نہ ہونے کی تنبیہ کی اور کہا کہ پارٹی قیادت متحد ہے، شرپسند عناصر کارکنوں کو آپس میں لڑوا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پارٹی میں تنظیمی معاملات پر اختلافات پر مختلف رہنماؤں کے حامی کارکن آمنے سامنے آگئے تھے، بہادر آباد مرکز میں کارکنوں نے نعرے بازی کی اور مشتعل کارکن پارٹی رہنماؤں سے دست و گریباں بھی ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم فاروق ستار کہا کہ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔