کراچی میں پارکنگ مفت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک)کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی تمام پارکنگ سائٹس مفت کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کےایم سی کی پارکنگ سائٹس سے جلد فیس وصول نہیں کی جائے گی اور اس حوالے سے جلد نوٹیفکیشن کر کے شہریوں پر پارکنگ فیس کا بوجھ ہٹا دیا جائے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کےایم سی اب اپنے پیروں پر کھڑی ہے جس کے اکاؤنٹ میں 2 ارب سے زائد موجود ہیں مزید کی توقع ہے، اب کےایم سی کو 4 سے 5 کروڑ روپے کی ضرورت نہیں، کےایم سی کے نام پر پیسے وصول کرنے والوں کیخلاف قانونی ایکشن لیا جائے گا۔
میئر کا کہنا تھا کہ 106 مرکزی سڑکوں میں سے 46 پارکنگ سائٹس سے فیس وصول نہیں ہو گی البتہ شہر کے 25 ٹاؤنز اور 6 کنٹونمنٹ بورڈز میں پارکنگ فیس برقرار رہے گی۔
کراچی میں تجارتی مراکزپرٹریفک جام معمول بن گیا ہے، جگہ جگہ پارکنگ مافیا کے کارندے سرگرم ہیں، شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔
شہر میں ٹریفک جام کی بدتر صورتحال میں سب سے زیادہ ہاتھ پارکنک مافیا کا ہے، اس کے علاوہ بس اسٹاپس پر پتھارے اور ٹھیلے والوں کی وجہ سے بھی شدید ٹریفک جام ہوتا ہے۔
پارکنگ مافیا اس قدر بے لگام ہوچکا ہے کہ شہر کی مختلف شاہراہوں پر ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کی جانے لگی ہے جبکہ شہریوں سے صرف بائیکس کی پارکنگ کے 30 روپے اور کہیں 50 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
کے ایم سی چارج پارکنگ، ضلعی انتظامیہ، پولیس اور ٹریفک پولیس کی آنکھیں اس صورتحال پر بند ہیں، شہری کا کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا کے کارندے گھنٹوں کے حساب سے پیسے لیتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
حکومت نے مافیا کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے، محمود مولوی
ایک بیان میں سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو چینی ذخیرہ میں لی گئی ہے، وہ آئندہ چھ ماہ کے لیے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، اس سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، قیمتیں قابو میں رہیں گی اور مافیا کو کھلی چھوٹ دینے کا تاثر ختم ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے وفاقی حکومت کی جانب سے شوگر ملز مافیا کے خلاف لیے گئے حالیہ ایکشن کو ملکی تاریخ کا ایک تاریخی اور قابلِ تحسین قدم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی براہ راست شوگر ملز کے بجائے حکومتی کنٹرول میں لے لی گئی ہے، جو آنے والے مہینوں میں چینی بحران پر قابو پانے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ محمود مولوی نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد ملک میں چینی کی مصنوعی قلت، ذخیرہ اندوزی اور بے لگام قیمتوں میں اضافے کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اب حکومت نے مافیا کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے اور عوامی مفاد کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا۔
محمود مولوی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو چینی ذخیرہ میں لی گئی ہے، وہ آئندہ چھ ماہ کے لیے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، اس سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، قیمتیں قابو میں رہیں گی اور مافیا کو کھلی چھوٹ دینے کا تاثر ختم ہوگا۔ محمود مولوی نے بتایا کہ حکومت نے تمام شوگر ملوں کے اسٹاک پر ایف بی آر کے ایجنٹس تعینات کر دیے ہیں اور ایک مربوط ''ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم'' بھی نافذ کیا گیا ہے تاکہ چینی کی پیداوار، ترسیل اور فروخت پر مکمل نظر رکھی جا سکے، یہ جدید نظام چینی کی ہر حرکت کو ریکارڈ کرے گا، جس سے بلیک مارکیٹنگ اور غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔