Express News:
2025-07-26@14:20:11 GMT

پاکستان و ترکیہ مزید قریب آ رہے ہیں!

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

کسی بھی ملک کا کوئی صدر یا وزیر اعظم پاکستان کے سرکاری دَورے پر تشریف لاتا ہے تو اِسے مملکتِ خداداد کی سفارتی کامیابی کہنا چاہیے ۔ اِسی طرح اگر پاکستان کا کوئی حکمران ، سرکاری دعوت پر، کسی غیر ملکی دَورے پر روانہ ہوتا ہے تو اِسے بھی سفارتی سطح پر پاکستان کی کامیابی قرار دینا چاہیے ۔ جیسا کہ چند دن قبل صدرِ پاکستان نے چین کا چار روزہ سرکاری دَورہ کیا ہے۔

جب سے جناب شہباز شریف دوسری بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہُوئے ہیں، کئی غیر ملکی سربراہانِ مملکت نے پاکستان کے دَورے کیے ہیں۔ اِن دَوروں سے یقیناً مجموعی طور پر پاکستان کی سفارتی ، سیاسی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ بھی ملا ہے اور تقویت بھی۔اطلاعات ہیں کہ اب دو روزہ دَورے پر (12اور13فروری2025)ترکیہ کے منتخب صدر، عزت مآب جناب طیب اردوان، پاکستان کے دَور ے پر تشریف لا رہے ہیں ۔ پاکستان کے لیے طیب اردوان صاحب کا یہ پانچواں دَورہ ہوگا۔

پاکستانی عوام اور پاکستان کے جملہ حکمرانوں نے جناب طیب اردوان کے لیے دل و نگاہ فرشِ راہ کررکھی ہیں کہ ہم سب ترکیہ کو، بطورِ مملکت ،محبت و قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ترکیہ ہمارا دیرینہ ، قابلِ اعتبار اور گہرا برادر و اسلامی دوست ملک ہے ۔سیاسی ، سماجی، دفاعی اور معاشی اعتبارات سے ترکیہ ایک طاقتور ، مستحکم اور مضبوط ملک ہے ۔

پاکستان بجا طور پر ترکیئے کی دوستی اور قربت پر فخر کر سکتا ہے ۔ ٹھیک پانچ سال قبل بھی جناب طیب اردوان، دو روزہ دَورے پر، پاکستان تشریف لائے تھے ۔

اُن کے ہمراہ خاتونِ اوّل، محترمہ آمنہ طیب اردوان ، بھی تشریف لائی تھیں۔ تب پاکستان پر پی ٹی آئی کی حکومت تھی ۔ بانی پی ٹی آئی نُور خان ائر پورٹ سے خود گاڑی ڈرائیو کرکے جناب اردوان کو اسلام آباد شہر لائے تھے ۔ سفارتی دُنیا میں اِس اقدام کو بڑے مستحسن الفاظ میں یاد کیا گیا تھا ۔ یہ دراصل دو برادر اسلامی ممالک کی قلبی قربتوں کا واضح اور بیّن اظہار تھا۔اِس دَورے میں دونوں ممالک کے مابین کیے گئے 13MOUs کی شکل میں، دونوں ممالک کے کئی اہم ترین اور حساس شعبوں کو فائدہ پہنچا تھا ۔ خاص طور پر تجارتی اور اسٹرٹیجک شعبوں میں !

فروری 2020میں پاکستان کے چوتھے دَورے کے موقع پر جناب طیب اردوان نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے شاندار خطاب کیا تھا۔ یہ خطاب اس لیے بھی تاریخی تھا کہ جناب طیب اردوان کا پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مسلسل چوتھا خطاب تھا۔ ایسا منفرد اعزاز کسی دوسرے سربراہِ مملکت کو آج تک نہیں مل سکا ہے۔ایسے خطاب کا موقع صرف پاکستان کے انتہائی قریبی اور معتبر ممالک کے سربراہان ہی کو دیا جاتا ہے ۔

طیب اردوان صاحب کا یہ خطاب اس لیے بھی یادگار اور ناقابلِ فراموش تھا کہ آپ نے غیر مبہم اور واضح الفاظ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ اور تاریخی موقف کی زبردست حمائت کی تھی ۔ انھوں نے دل کھول کر ، عثمانیہ دَور میں، اُن ایام کو محبتوں سے یاد کیا جب مسلمانانِ برصغیر نے ہر اعتبار سے مغربی طاقتوں کے خلاف آزادی کی جنگ لڑتے ہُوئے ترکیے کی زبردست حمائت کی تھی ۔

جناب طیب اردوان نے فرطِ محبت واحترام سے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا تھا ۔ معزز و محترم طیب اردوان نے پانچ سال قبل اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر کی پاکستانی موقف کی جو حمائت کی تھی، آج تک بھارتی اسٹیبلشمنٹ کو اِس کی مرچیں لگی ہُوئی ہیں ۔ اب جب کہ جناب طیب اردوان،اپنے کئی وزرا کے ہمراہ، پھر پاکستان تشریف لا رہے ہیں، بھارتی میڈیا پھر پاکستان اور ترکیئے کے خلاف زہر افشانی کررہا ہے ۔

 جناب طیب اردوان کے دَورۂ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کی اسٹرٹیجک تعاون کونسل (HLSCC) کا ساتواں اجلاس بھی اسلام آباد میں ہوگا۔اسٹرٹیجک تعاون کونسل کا بنیادی مقصد دونوں برادر ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اِس اہم کونسل کی سربراہی پاکستان کے وزیراعظم اور ترکیہ کے صدر مشترکہ طور پر کرتے ہیں۔

کونسل کو 2009میں دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی معاشی فریم ورک (SEF) کے نفاذ کے لیے قائم کیا گیا تھا؛ تاہم 2013ء میں اس کا نام تبدیل کیا گیا تھا تاکہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو اجاگر کیا جا سکے۔ فورم کا چھٹا اجلاس فروری 2020میں منعقد کیا گیا تھا جب کہ اِس کا ساتواںاجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

’’اسٹرٹیجک تعاون کونسل‘‘ کے تازہ اجلاس میں دفاع اور سیکیورٹی تعاون کو بڑھانے سمیت دونوں ممالک کے درمیان تجارت و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے نیز ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ حال ہی میں اسلام آباد میں وزیر اعظم جناب شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم جناب اسحاق ڈار کی موجودگی میں مذکورہ کونسل کے حوالے سے جو جائزہ اجلاس ہُوا تھا ، اس میں کہا گیا تھا: ’’اجلاس میں دونوں ممالک( پاکستان و ترکیہ) کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی تجاویز کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح کے اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی تیاریوں کا حصہ ہے۔‘‘

اِس اجلاس کے مندرجات بتاتے ہیں کہ پاکستان اپنے معزز و محترم دوست ، جناب طیب اردوان ، کو خوش آمدید کہنے کے لیے پوری تیاریاں کر چکا ہے ۔ترکیہ کے عظیم منتخب صدر ایسے وقت میں پاکستان تشریف لا رہے ہیں جب حالیہ ایام میں مشرقِ وسطیٰ میں جوہری سیاسی ، معاشی اور اسٹرٹیجک تبدیلیاں معرضِ عمل میں آئی ہیں ۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ، انتہائی خونریز جنگ کے بعد، سیز فائر ہو چکا ہے ۔ ترکیہ کے ہمسایہ ملک ، شام، میں بشارالاسد کی جابرانہ اور غیر منتخب حکومت ختم ہو چکی ہے ۔ بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر رُوس میں پناہ لے چکے ہیں ۔ شام میں سابق جنگجو اور سابق القاعدہ رہنما، احمد الشرع، عبوری حکومت کے از خود صدر بن چکے ہیں ۔

شام میں زبردست تبدیلیوں کے فوری بعد ترکیہ کی دو انتہائی اہم شخصیات ( وزیر خارجہ حقان فیدان اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کلین ) شام کا دَورہ کر چکی ہیں ۔ اُن کی احمد الشرع سے ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں ۔ ترکیہ میں احمد الشرع کی جناب اردوان سے بھی اسٹرٹیجک ملاقات ہو چکی ہے ۔

شام میں ترکیہ کے انتہائی حساس اور اہم اسٹیکس ہیں ۔ اطلاعات ہیں کہ شام کی نئی افواج کو ترکیہ ہی تربیت دے گا۔ ترکیہ اپنے جری صدر کی قیادت میں شام میں بروئے کار کُردوں کے ہر ممکنہ خطرے سے نمٹ رہا ہے ۔ بیشتر معاملات میں،شام اور مشرقِ وسطیٰ میں ترکیہ کی پالیسیوں اور نکتہ نگاہ کی، پاکستان حمائت کرتا ہے ۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی سازشوں، مظالم اور جارحیتوں کے خلاف ترکیہ نے جو بھی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں، پاکستان اِن کی حمائت کرتا ہے ۔ خصوصاً غزہ کے حوالے سے!

شام اور لبنان میں ایران کی پراکسیز اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں ۔ امریکا اور اسرائیل نئے سرے سے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے تزویراتی جال بچھا رہے ہیں ۔ ایران اور اسرائیل کے نئے تصادم کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے ۔ ترکیہ کو نئے چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ جناب طیب اردوان اِن سب معاملات کا حکمت اور دانائی سے جائزہ لے رہے ہیں کہ اُن کے ہمسائے میں کئی طوفانوں اور آندھیوں کے اُٹھنے کے امکانات ہیں ۔

اُمید ہے دَورئہ پاکستان کے دوران جناب طیب اردوان ، جناب شہباز شریف اور پاکستان کی مقتدرہ کے مابین ان سب حساس معاملات بارے ثمر آور بات چیت ہوگی کہ پاکستان بھی مشرقِ وسطیٰ کی تبدیلیوں اور طوفانوں سے لا تعلق نہیں رہ سکتا ۔ پاکستان اور ترکیہ کا ہاتھوں میں ہاتھ دے کر آگے بڑھنا بے حد ناگزیر ہو چکا ہے ۔ خاص طور پر ڈیفنس کے شعبے میں ۔ دفاع اور دفاعی ہتھیار سازی میں ترکیہ بہت آگے نکل چکا ہے۔

2فروری 2025 کو ترکیہ روزنامہ ’’ڈیلی صباح‘‘ نے خبر دی ہے کہ ترکیہ اپنے دفاعی ادارے TAI( Turkish Aerospace Industries) کے تحت بنائے گئے جدید ترین جنگی ڈرونز (UAV)اور ATAKہیلی کاپٹرز جرمنی کو بھی فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ پاکستان کو بھی ترکیہ کی اِن مہارتوں سے استفادہ کرنا چاہیے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسٹرٹیجک تعاون کونسل جناب طیب اردوان اسلام ا باد میں دونوں ممالک کے پاکستان کے د کیا گیا تھا کے درمیان پاکستان ا ا رہے ہیں ترکیہ کے تشریف لا کے لیے چکا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز

پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تعاون دنیا کے 1.9 ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز اور توقعات کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں جب جنگیں، قبضے، انسانی بحران اور نفرت انگیز نظریات بڑھتے جا رہے ہیں تو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان عملی شراکت داری کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس شراکت کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ تعلق مضبوط، مؤثر اور باقاعدہ ادارہ جاتی تعاون میں ڈھل جائے۔

او آئی سی، ایک مؤثر سیاسی قوت

اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہونے کے ناطے او آئی سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو عالمی و علاقائی سطح پر سیاسی اور انسانی ترجیحات کو یکجا کرتا ہے۔ او آئی سی فلسطین، جموں و کشمیر، شام، لیبیا، افغانستان اور یمن جیسے تنازعات میں انصاف، آزادی اور امن کی حمایت میں سرگرم رہی ہے۔

مزید پڑھیے: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور

اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے زمینی حقائق پر مبنی ابتدائی انتباہی نظام، مشترکہ ثالثی فریم ورک اور سیاسی و تکنیکی اشتراک عمل کو فروغ دینا ہوگا تاکہ حقیقی نتائج سامنے آئیں۔

اسلاموفوبیا کی مذمت اور عالمی دن کی اہمیت

اسحاق ڈار نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی نفرت اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے 15 مارچ کو ’عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا‘ قرار دینے کی قرارداد کی منظوری اور یو این اسپیشل ایلچی کی تقرری اس مسئلے پر عالمی عزم کی علامت ہیں اور او آئی سی اس مسئلے پر ہمیشہ توانا آواز رہا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے سپرد، جولائی 2025 میں اعلیٰ سطح اجلاسوں کی میزبانی کرے گا

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی رکن ریاستیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حق میں ہیں اور اس میں او آئی سی کو مناسب نمائندگی دی جانی چاہیے تاکہ عالمی طاقت کے توازن کو بہتر بنایا جا سکے۔

’اقوام متحدہ و او آئی سی تعلقات کو باقاعدہ شکل دی جائے‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعلق کو باقاعدہ، دیرپا اور منظم میکانزم میں ڈھالا جانا چاہیے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کے ضمن میں زیادہ مؤثر کردار ادا کیا جا سکے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اقوام متحدہ تنہا مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔

صدارتی اعلامیے کی منظوری پر اظہار تشکر

خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے تمام ممالک کی تعمیری شراکت داری پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ اجلاس میں ایک صدارتی اعلامیے کی منظوری دی گئی جو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل او آئی سی سلامتی کونسل نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ اور تفتان بارڈر کے قریب کارروائی، 2 انسانی اسمگلر گرفتار
  • کراچی: ملیر کورٹ کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق
  • اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
  • امارات میں بچے سے جنسی کے ملزم کو 10 سال قید کی سزا
  • جنرل ساحر کا دورہ ترکیہ، ڈیفنس انڈسٹری فیئر میں شرکت 
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت
  • ترکیہ نے انٹرنیشنل فیئر میں اپنے پہلے ہائپر سونک میزائل پیش کردیا
  • پشاور؛ گاڑی نے خاتون کو کچل دیا، ملزم گرفتار
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت