اسلام آباد:

مبصرین نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کی ناکامی نے ایک بار پھر سیاسی فریقین اور طاقتور حلقوں کے مابین گہرے عدم اعتماد کو نمایاں کیا، تاہم پی ٹی آئی کا مذاکرات سے اچانک دستبرار ہونا اس کے اپنے مفادات کیلیے نقصان دہ ہے۔

مذاکرات کے تیسرے دور میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور26 نومبر کے واقعات پر الگ الگ جوڈیشل کمیشنز کی تشکیل اور اپنے قیدیوں کی ضمانت پر رہائی، سزاؤں کی معطلی اور بریت کیلیے حمایت کے مطالبات کیے ،انھیں جامع مذاکرات کی شرط قرار دیا۔

پلڈاٹ کے احمد بلال محبوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اچانک مذاکرات سے لاتعلقی دانشمندانہ اقدام نہیں، اسے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو کچھ وقت یا مذاکرات کے چوتھے دور میں شرکت کرکے حکومت سے پوچھنا چاہیے تھا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کیوں پورے نہیں ہو سکتے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی مذاکرات کرنیوالی جماعت نہیں رہی، شاید سیاسی مذاکرات کیلیے تحمل اور تجربے کا بھی فقدان ہے، مذاکرات کے اچانک ختم ہونے سے سیاسی ڈیڈلاک برقرار اور اس کے نتیجے میں معاشی اور گورننس کے چیلنجز بڑھیں گے۔

نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر ندیم ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حکومت کی غیر سنجیدگی کا احساس ہوگیا تھا کیونکہ اس کے مطالبات پورے کرنا مشکل نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے کلچر کے فقدان بھی پاکستانی سیاست کا بڑا مسئلہ ہے، مذاکرات اور سمجھوتے جمہوریت نظام کو آگے بڑھاتے ہیں،مگر پاکستان سیاسی اور طاقتور حلقے مذاکرات کا ایک لازمی حصہ سمجھنے کے بجائے کمزوری کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ پی ٹی ا ئی مذاکرات کے نے کہا کہ

پڑھیں:

جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی، حافظ حمداللّٰہ

فوٹو: فائل

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے رہنما حافظ حمداللّٰہ نے کہا ہے کہ جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمداللّٰہ کا کہنا تھا کہ مختلف ایشوز پر جے یو آئی کے رابطے اور ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

انکا کہنا تھا کہ جے یو آئی اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعتماد کو ٹھیس کہاں سے پہنچی؟ اعظم سواتی کا بیان سامنے ہے۔ جن چیزوں کا جواب دینا ضروری تھا اس کا جواب نہیں دیا گیا۔

حافظ حمداللّٰہ کا کہنا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کے سوا دیگر لیڈرشپ کی کوئی اتھارٹی ہے؟ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ میں ایک کچھ بات اور دوسرا کچھ بات کر رہا ہے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ فیصل چوہدری نے خود کہا کہ پیغام بانی پی ٹی آئی کو پہنچایا۔ جے یو آئی کب تک انتظار کرے؟ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ملیریا کو ختم کرنا ہے‘‘ قابلِ علاج بیماری کیخلاف جنگ کیلیے وزیراعظم کا پیغام
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • فطری اور غیر فطری سیاسی اتحاد
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • حکومت کا دورہ افغانستان میرے پلان کے مطابق نہیں ہوا، پتا نہیں کوٹ پینٹ پہن کر کیا ڈسکس کیا، علی امین گنڈاپور
  • جے یو آئی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی، حافظ حمداللّٰہ
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلی سندھ