Jasarat News:
2025-06-09@16:12:07 GMT

لیمن گراس کے فوائد

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

لیمن گراس کے فوائد

یہ ایک جھاری نما پودا ہے۔ بہت سے لوگ اِس پودے کے نام سے یہ تاثر لے لیتے ہیں کہ اس کا ذائقہ لیموں کی طرح کھٹا ہو گا۔ لیکن ایسا بلکل نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہ ایک بے ذائقہ پودا ہے۔
اِس کو لیمن گراس اِس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اِس کی خوشبو لیمو کی طرح ہوتی ہے۔ بے ذائقہ پودا ہونے کے باوجود اِس کے بہت سے فوائد اور استعمالات ہیں۔
یہ بہت سے کھانوں کا ایک اہم جز ہے۔ لیمن گراس کو مختلف کھانوں میں لیموں کی خوشبو حاصل کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ اِس کو مختلف ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کا عرق مختلف صابن اور کریموں میں لیموں کی خوشبو حاصل کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ لیمن گراس کا قہوہ دنیا بھر میں بہت مقبول ہے۔ یہ کھانسی اور بخار کی شدت کو کم کرتا ہے۔ لیمن گراس کا جھاری نما پودا دکھنے میں بہت خوبصورت لگتا ہے۔ اِس لیے اِس کو سجاوٹی پودے کے طور پر بھی گھروں اور باغوں کی ذینت بنایا جاتا ہے۔
لیمن گراس کے پودے کو بیج اور اِس کی شاخ دونوں کی مدد سے اگایا جا سکتا ہے۔ اِس کو بیج کی مدد سے اگا تھوڑا مشکل کام ہے کیوں کہ اگر بیج پُرانا ہو تو اس سے پودے نہیں اُگتے ۔
لیمن گراس کو اِس کی شاخ کی مدد سے اگانا بہت آسان ہے۔ اگر اس کی ایک شاخ اکھارکر کسی دوسری جگہ لگا دی جائے تو وہ ایک نیا پودا بن جاتا ہے۔لیمن گراس کی ہر شاخ کے ساتھ جڑیں ضرور ہوتی ہے۔ آپ ایک شاخ کو جڑوں سمیت اکھاڑ لیں تاکہ اِس سے ایک نیا پودا اگایا جا سکے۔ اگر شاخ کو جھاڑی سے علیحدہ کرتے ہوئے شاخ سے جڑیں ٹوٹ جائیں تو کوئی مسلے کی بات نہیں ہے۔
لیمن گراس lemon grass کو گملے میں لگانے کے لیے لیمن گراس کی شاخ لگا لیں۔ اگر شاخ کے ساتھ جڑیں ہیں تو تمام جڑیں اور اُن سے اوپر تک کا کچھ حصہ مٹی کے اندر ہونا چاہیے۔ اختیاطی تدابیر
لیمن گراس کے پودے پر عموما کوئی بھی کیڑا حملہ آور نہیں ہوتا۔ اگر لیمن گراس کو بہت ذیادہ پانی دے دیا جائے اور گملے میں ہر وقت کیچڑ ہی بنا رہے تو پودے کی جڑیں گل جائیں گی اور آپ کا پودا مرجھا جائے گا۔
لیمن گراس گرمیوں کا پودا ہے اور گرمیوں میں یہ خوب پھلتا پھولتا ہے۔ موسم سرما میں اس کی نشونما رک جاتی ہے۔ لیکن آپ اس کو گملے میں ہی لگا رہنے دیں۔ موسم گرما آنے پر یہ دوبارہ ہرا بھرا ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیمن گراس جاتا ہے

پڑھیں:

بلوچستان میں عید قربان کے دسترخوان: ذائقوں سے بھرپور علاقائی پکوانوں کی کہانی

 پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو روایات کی امین سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہاں بسنے والوں کی روایات، ثقافت، تہذیب و تمدن مختلف ہے مگر یہاں بسنے والوں کے دل یکجان ہیں۔ یہاں نہ صرف ثقافتی تنوع پایا جاتا ہے بلکہ خوراک کے ذائقے بھی اسی تنوع کی خوبصورت عکاسی کرتے ہیں۔ خاص طور پر عیدِ قربان کے موقع پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گوشت سے بننے والے روایتی اور منفرد پکوان خصوصی اہمیت اختیار کر لیتے ہیں، جو نہ صرف مقامی آبادی بلکہ دیگر علاقوں سے آنے والے افراد کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

بلوچستان میں مٹن (بکری یا دنبے کا گوشت) کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ خصوصاً صوبے کے پشتون اکثریتی اضلاع جیسے قلعہ سیف اللہ، لورالائی، ژوب، پشین اور شیرانی میں نمکین روش عید کے دنوں کی ایک لازمی روایت ہے۔

کابلی پلاؤ

یہ ایک سادہ مگر لذیذ شوربہ دار پکوان ہوتا ہے جس میں نمک اور گوشت کی قدرتی خوشبو کو برقرار رکھا جاتا ہے، اور یہی اس کی اصل پہچان ہے۔ ساتھ ہی ان علاقوں میں کابلی پلاؤ، مٹن کڑاہی، دنبے کی چکّی سے ایک مخصوص انداز میں تیار کیا گیا باربی کیو اور نمکین چانپ (رِب باربی کیو) بھی بڑی رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان کے روایتی کھانے

پشتون علاقوں میں کھانے نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ خاندانی و قبائلی روایات کے تحت مشترکہ انداز میں کھانے کا رواج بھی بہت گہرا ہے۔ قربانی کے بعد گوشت کی تقسیم کے بعد یہ تمام پکوان اہل خانہ اور مہمانوں کے ساتھ شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

دوسری جانب جب ذکر ہوتا ہے بلوچ آبادی والے اضلاع کا، تو یہاں کے کھانوں میں مٹی، آگ اور گوشت کی ہم آہنگی سے تیار کردہ پکوان نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ بلوچی سجی ان میں سرفہرست ہے۔ یہ ایک روایتی پکوان ہے جس میں دنبے یا بکرے کے گوشت کو نمک لگا کر سیخ پر لٹکایا جاتا ہے اور اسے تنور یا لکڑی کی آگ پر آہستہ آہستہ پکایا جاتا ہے۔

بلوچی سجی

اس کے علاوہ کھڈی کباب بھی بلوچ علاقوں کی ایک خاص ڈش ہے، جو زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گوشت کو پکانے کے منفرد طریقے پر مبنی ہے۔ یہ پکوان صرف ذائقہ ہی نہیں بلکہ مہارت اور صبر کا بھی امتحان ہوتا ہے۔ ساتھ ہی مٹن پلاؤ اور باربی کیو کے مختلف انداز، جیسے کہ کوئلوں پر بھنے کباب یا روسٹ کیے گئے گوشت کے ٹکڑے بھی بلوچ روایات کا حصہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی جانیے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عید الاضحیٰ پر کون سے خاص پکوان تیار کیے جاتے ہیں؟

بیف (گائے کا گوشت) بھی ان علاقوں میں مختلف انداز میں پکایا جاتا ہے۔ بلوچستان کے کئی بلوچ اضلاع میں بیف کے شوربے والے سالن تیار کیے جاتے ہیں جن میں مقامی مسالے شامل کیے جاتے ہیں۔ ایک خاص روایت کے مطابق شوربے میں روٹی بھگو کر کھانا بھی بہت پسند کیا جاتا ہے، جسے مقامی زبان میں ’چور‘ یا ’شوربے والی نان‘ بھی کہا جاتا ہے۔

مٹن کڑاہی

یہ تمام پکوان نہ صرف ذائقے کی دنیا میں بلوچستان کو ممتاز کرتے ہیں بلکہ وہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی، سخاوت اور ثقافتی وابستگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ عیدِ قربان ان پکوانوں کی تیاری اور تقسیم کا نہایت اہم موقع ہوتا ہے، جہاں خوشی کا اظہار کھانوں کی خوشبو، ذائقے اور ساتھ کھانے کی روایات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

یہ بھی جانیے بلوچستان کا مزیدار روایتی نمکین گوشت کیسے تیار ہوتا ہے؟

یوں بلوچستان کا ہر علاقہ اپنے مخصوص انداز میں عید قربان کے دسترخوان کو مزین کرتا ہے۔ کہیں خوشبودار پلاؤ کی بھاپ اٹھتی ہے، کہیں سجی کی لکڑی کی آگ میں جھلستی خوشبو اور کہیں کڑاہی سے اٹھنے والے مصالحوں کے بادل فضا کو معطر کرتے ہیں۔ یہ صرف کھانے نہیں، بلکہ بلوچستان کی تہذیب اور روایت کا ذائقہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان عید الاضحی گوشت کے پکوان

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں عید قربان کے دسترخوان: ذائقوں سے بھرپور علاقائی پکوانوں کی کہانی
  • قربانی کے بعد معیشت کا خزانہ