ٹرینوں کی نجکاری ملک و قوم سے غداری ہے‘مبین راجپوت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستان ریلوے پریم یونین CBA حیدرآباد زون کے صدر مبین راجپوت ، نائب صدر لئیق احمد ، نائب صدر اول محمد آباد، نائب صدر دوئم محمد یونس، سیکرٹری عبد الحفیظ، جوائنٹ سیکرٹری نور الدین و دیگر عہدیداران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ٹرینوں کی نجکاری ملک و قوم سے غداری ہے پاکستان ریلویز کراچی سے پشاور تک ملک و قوم کو متحد رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کے باشندوں کو سستی اور محفوظ سواری فراہم کر رہا ہے لیکن افسر شاہی اور ان کے سرپرست اس قومی ادارے کو تباہ کردینا چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں کروڑوں پاکستانی سستے اور محفوظ سفر سے محروم ہو سکتے ہیں۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ یہ کیسی نجکاری ہے کہ جس میں تمام اخراجات ریلوے نے اپنے ذمہ لیے ہوئے ہیں اور آمدنی کا تمام اختیار اپنے من پسند افراد کو ٹھیکے کی شکل میں دے دیا ہے ریلوے کے انجن ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور گارڈ سمیت تمام عملے کی جو ٹرین کو رواں دواں رکھنے میں مددگار ہیں کی تنخواہیں ریلوے ادا کرتا ہے ریلوے انجن کا ڈیزل کی ادائیگی ریلوے کرتا ہے انجنوں اور بوگیوں کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام ریلوے کے ذمہ ہے لائنیں ریلوے کی استعمال ہوتی ہیں ریلوے اسٹیشن اور پلیٹ فارم کے اخراجات بھی ریلوے برداشت کرتا ہے اور اس میں ٹھیکہ دار کا ایک پیسہ بھی شامل نہیں ہوتا لیکن دوسری جانب آمدنی کے تمام ذرائع کا اختیار جس میں ٹکٹوں کی بکنگ، سامان کی ترسیل اور دیگر ذرائع شامل ہیں تمام کی وصولی کا اختیار ٹھیکہ دار کو ہے جس میں سے وہ معمولی رقم ریلوے کو ٹھیکے کے نام پر دے دیتا ہے جبکہ اخراجات اس رقم سے کئی گناہ زیادہ ہوتے ہیں ریلوے حکام اپنے سرپرستوں کے پروردہ عناصر کو نوازنے کا یہ عمل فوری ختم کریں اور ٹرینوں اور لگیج وین کی نجکاری کا عمل فورا ختم کریں تاکہ ریلوے اپنے قدموں پر کھڑی ہو سکے اسی طرح گڈز ٹرین جو کہ ریل کی آمدنی کا اصل ذریعہ ہے ان کی تعداد اور سہولیات کو بڑھایا جائے تاکہ ریلوے ماضی کی طرح ایک بار پھر منافع بخش ادارہ بن کر ملک و قوم کے خزانے میں اپنا کردار ادا کر سکے ان رہنمائوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ریلوے حکام نے نجکاری کے سلسلے کو توسیع دینے کی کوشش کی تو پریم یونین کراچی سے پشاور تک احتجاج کا بھر پور راستہ اپنائے گی جس کے نقصانات کی ذمہ دار ریلوے انتظامیہ ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملک و قوم
پڑھیں:
سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتارسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا تھا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔