ہانیہ عامر اور صائم ایوب کی لندن میں ملاقات، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لندن:
پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر اور کرکٹر صائم ایوب کی ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صائم ایوب اور ہانیہ عامر لندن میں ایک تقریب میں موجود تھے جہاں ان کی ملاقات ہوئی۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دونوں کو خوشگوار موڈ میں بات کرتے اور ایک ساتھ پوز دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کو ہانیہ عامر آفیشل کے نام سے فیس بک پر موجود اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ہانیہ عامر، تقریب کے اختتام پر اپنی گاڑی میں جانے کے بجائے صائم ایوب کا انتظار کرتی رہیں تاکہ ان سے ملاقات کر سکیں۔
واضح رہے کہ ہانیہ عامر، بشریٰ انصاری اور ابرار الحق لندن میں فلاحی تنظیم سہارا ٹرسٹ کے لیے فنڈز جمع کرنے کے سلسلے میں موجود ہیں۔
ملاقات کے دوران ہانیہ عامر نے صائم ایوب کے ساتھ تصویر بنوائی اور جاتے ہوئے ان سے اپنی صحت کا خیال رکھنے کی درخواست کی، جس کے بعد وہ اللہ حافظ کہہ کر روانہ ہوگئیں۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقا کے خلاف کیپ ٹاون ٹیسٹ کے پہلے روز صائم ایوب کا فیلڈنگ کرتے ہوئے دائیں پاوں کا ٹخنہ مڑ گیا تھا جس کے بعد انکو علاج کیلئے لندن لے جایا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق ایم آر آئی اسکین، ایکسریز اور میڈیکل رپورٹس کے بعد صائم ایوب کو 10 ہفتوں تک آرام کا مشورہ دیا گیا ہے تب تک وہ کرکٹ سے دور رہیں گے، صائم ایوب بدستور اپنا ری ہیب انگلینڈ میں جاری رکھیں گے تاہم وہ پہلے سے بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ہانیہ عامر صائم ایوب
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔